Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 11
وَ قَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّیْهِ١٘ فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
وَقَالَتْ : اور اس نے (موسی کی والدہ نے) کہا لِاُخْتِهٖ : اس کی بہن کو قُصِّيْهِ : اس کے پیچھے جا فَبَصُرَتْ : پھر دیکھتی رہ بِهٖ : اس کو عَنْ جُنُبٍ : دور سے وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہ جانتے تھے
اور اس کی بہن نے کہا کہ اسکے پیچھے پیچھے چلی جا تو وہ اسے دور سے دیکھتی رہی اور ان (لوگوں) کو کچھ خبر نہ تھی
(28:11) قصیہ۔ قصی فعل امر واحد مؤنث حاضر۔ قص یقص (مضاعف باب نصر) قص وقصص۔ وعلی اثرہ کسی کے پیچھے جانا۔ کسی کے نشان قدم پر چلنا۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب حضرت موسیٰ کی طرف راجع ہے۔ تو اس کے پیچھے پیچھے جا۔ اور جگہ اسی معنی میں آیا ہے فارتدا علی اثارھما قصصا۔ (18:64) تو وہ اپنے پاؤں کے نشانات پر الٹے لوٹے۔ اخبار متتبعہ کو القصص (واحد، القصۃ) کہتے ہیں ۔ فبصرت بہ ای ابصرتہ وہ اس کو دیکھتی رہی یعنی اس کے پیچھے پیچھے چلی اور اسے نظروں میں رکھا۔فصیحت کے لئے ہے۔ عن جنب۔ الجنب اصل میں اس کے معنی پہلو۔ طرف کے ہیں ۔ اور پہلو کے معنی میں اس کی جمع جنوب ہے جیسے کہ قرآن مجید میں اور جگہ ہے قیاما وقعودا او علی جنوبھم (3:191) جو کھڑے اور بیٹھے ہوئے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے ۔۔ پھر بطور استعارہ پہلو کی سمت کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ جیسا کہ یمین ۔ شمال اور دیگر اعضائیں عرب لوگ لوگ استعارات سے کام لیتے ہیں ۔ شاعر نے کہا ہے کہ :۔ من عن یمینی مرۃ وامامی۔ (کبھی دائیں جانب ست اور کبھی سامنے سے) ۔ الجنب سے فعل دو معنی میں استعمال ہوتا ہے :۔ (1) کسی کی سمت مخالف کو جانا یا اس سے دور ہونا۔ یا دور کرنا۔ بچنا۔ بچانا۔ جیسے وسیجنبھا الاتقی (92:17) اور پرہیزگار اس سے دور رکھا جائے گا۔ (باب تفعیل) اسے سے باب افتعال سے اجتناب ہے۔ بمعنی بچنا۔ پہلو تہی کرنا۔ جیسے واجتنبوا اقول لزور (22:30) اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔ اسے سے اجنبی ہے جس میں دوری کا مفہوم پایا جاتا ہے یا جنب بمعنی جنبی۔ جسے جنابت لاحق ہو۔ جس غسل واجب ہو۔ کہ جب تک وہ غسل نہ کرے نماز اور مسجد سے دور رہتا ہے۔ آیر ہذا میں بھی جنب اسی ” دور “ کے معنی میں آیا ہے۔ ای عن بعد دور سے اسی معنی میں ہے والجار الجنب (4:36) اور دور رہنے والے پڑوسی۔ فبصرت بہ عن جنب۔ پس وہ اسے دور سے دیکھتی رہی۔ (2) سمت موافق کو آنا۔ یا اس کے قریب ہونا۔ مائل ہونا۔ مشتاق ہونا جیسے الصاحب بالجنب (4:36) قریبی دوست، پہلو کا رفیق وہم لا یشعرون۔ اور وہ لوگ (حقیقت کو) نہیں سمجھتے تھے۔ (کہ وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن ہے اور ان کی تاڑ میں ان کے پیچھے آئی ہے)
Top