Kashf-ur-Rahman - Al-Qasas : 11
وَ قَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّیْهِ١٘ فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
وَقَالَتْ : اور اس نے (موسی کی والدہ نے) کہا لِاُخْتِهٖ : اس کی بہن کو قُصِّيْهِ : اس کے پیچھے جا فَبَصُرَتْ : پھر دیکھتی رہ بِهٖ : اس کو عَنْ جُنُبٍ : دور سے وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہ جانتے تھے
اور موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن سے کہا تو ذرا موسیٰ (علیہ السلام) کے پیچھے پیچھے چلی جا چناچہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کو پرے پرے سے دیکھتی رہی اور فرعون والوں کو اس کا احساس بھی نہ ہوا
11۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن سے کہا تو ذرا موسیٰ (علیہ السلام) کے پیچھے چلی جا اور ذرا موسیٰ (علیہ السلام) کا پتہ لگا چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) کو وہ دور سے اجنبی بنی ہوئی دیکھتی رہی اور فرعون والوں کو اس کا احساس بھی نہ ہوا ۔ یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں نے بچہ کا حال معلوم کرنے کی غرض سے ان کی بہن مریم یا کلثوم کو ان کے پیچھے بھیجا ۔ تا کہ وہ دور سے یا اجنبی بنی ہوئی موسیٰ (علیہ السلام) کا حال دیکھتی رہے چناچہ وہ لڑکی فرعون کے محل میں پہنچ گئی اور سب کچھ اجنبی بنی ہوئی دیکھتی رہی اور محل والوں کو اس کی خبر بھی نہ ہوئی کہ یہ لڑکی کون ہے۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) کی پرورش کا معاملہ طے ہوگیا اور حضرت آسیہ بنت زاحم جو فرعون کی بیوی تھیں ان کے سپرد کردیئے گئے تو مختلف دایہ بلائی گئیں اور حضر ت موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی گود میں دیا گیا لیکن انہوں نے کسی دایہ کی چھاتی اور دودھ کو منہ میں نہیں لیا اس کو ارشاد فرماتے ہیں۔
Top