Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 11
وَ قَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّیْهِ١٘ فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
وَقَالَتْ : اور اس نے (موسی کی والدہ نے) کہا لِاُخْتِهٖ : اس کی بہن کو قُصِّيْهِ : اس کے پیچھے جا فَبَصُرَتْ : پھر دیکھتی رہ بِهٖ : اس کو عَنْ جُنُبٍ : دور سے وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہ جانتے تھے
اور انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن سے کہا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا سراغ تو لگانا، سو انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو دور سے دیکھا اور وہ لوگ (یعنی فرعون والے) بیخبر تھے،11۔
11۔ (اس امر سے کہ وہ ان کی بہن ہیں اور اسی سراغ رسی میں آئی ہیں) (آیت) ” وقالت لاختہ قصیہ “۔ سے مرشد تھانوی (رح) نے یہ افادہ کیا ہے کہ درجہ اعتدال میں تدبیر اختیار کرنا مرتبہ توکل کے منافی نہیں۔ توریت میں ان کا نام مریم آیا ہے۔ یہ بھی لکھا ہے کہ وہ (نبیہ “ ) تھی (خروج۔ 10: 20) اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ کوئی عورت نبی نہیں ہوئی ہے۔ اسرائیلی اصطلاحی دوسری تھی۔ وہاں ” نبیہ “ کے معنی صرف پیشین گوئی کرنیوالی یا تقریبا کاہنہ کے ہیں۔ توریت میں یہ بھی ہے :۔” اور اس کی بہن دور سے کھڑی دیکھتی تھی کہ اس کے ساتھ کیا ہوتا ہے “۔ (خرورج۔ 2: 4)
Top