Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 11
وَ قَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّیْهِ١٘ فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
وَقَالَتْ : اور اس نے (موسی کی والدہ نے) کہا لِاُخْتِهٖ : اس کی بہن کو قُصِّيْهِ : اس کے پیچھے جا فَبَصُرَتْ : پھر دیکھتی رہ بِهٖ : اس کو عَنْ جُنُبٍ : دور سے وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہ جانتے تھے
اُس نے بچے کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جا۔ چنانچہ وہ الگ سے اس کو اس طرح دیکھتی رہی کہ (دشمنوں کو)اس کا پتہ نہ چلا۔13
سورة القصص 13 یعنی لڑکی نے اس طریقے سے ٹوکرے پر نگاہ رکھی کہ بہتے ہوئے ٹوکرے کے ساتھ ساتھ وہ اس کو دیکھتی ہوئی چلتی بھی رہی اور دشمن یہ نہ سمجھ سکے کہ اس کا کوئی تعلق اس ٹوکرے کے ساتھ ہے، اسرائیلی روایات کے مطابق حضرت موسیٰ کی یہ بہن اس وقت 10۔ 12 برس کی تھیں۔ ان کی ذہانت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ انہوں نے بڑی ہوشیاری کے ساتھ بھائی کا پیچھا کیا اور یہ پتہ چلا لیا کہ وہ فرعون کے محل میں پہنچ چکا ہے۔
Top