Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 11
وَ قَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّیْهِ١٘ فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
وَقَالَتْ : اور اس نے (موسی کی والدہ نے) کہا لِاُخْتِهٖ : اس کی بہن کو قُصِّيْهِ : اس کے پیچھے جا فَبَصُرَتْ : پھر دیکھتی رہ بِهٖ : اس کو عَنْ جُنُبٍ : دور سے وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہ جانتے تھے
اور اس نے موسیٰ کی بہن سے کہا کہ تو اس کے پیچھے پیچھے چلی جا اور وہ انجان ہو کر اس کو دیکھتی رہی اور لوگوں کو اس بات کی خبر نہ ہوئی
اس نے اپنی بیٹی سے کہا کہ وہ نظر رکھے کہ صندوقطچہ کس رخ کو جاتا ہے : 11۔ ہم نے اس کے دل پر ایک ایسی گرہ لگا دی جس سے اس کو ایک وقت تک یقینا بہت سہارا ملا وہ اس طرح کہ اس نے اپنی بیٹی یعنی موسیٰ کی بہن کو کہا کہ وہ دریا کے کنارے کنارے تھوڑی دیر تک چلتی رہے اور آنکھ بچا کر دیکھتی رہی یعنی اس صندوقچہ پر نظر رکھے کہ اس کا کیا ہوتا ہے اور وہ کس رخ کو بہتا ہوا جاتا ہے لیکن یہ احتیاط بھی بتا دی کہ وہ اس واقعہ کو کسی کے سامنے بیان نہ کرے اور نہ ہی یہ راز کھولے کہ یہ بچہ کہاں سے آیا اور کس نے اس کو پانی میں ڈالا اور وہ کیوں اس پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن نے یقینا ماں کی ہدایت پر عمل کیا اور جدھر کو وہ صندوقچہ بہتا ہوا چلا گیا وہ کچھ فاصلہ پر رہ کر اس پر نظر رکھے رہی اور اللہ نے اس کو جس رخ پر بہایا وہ اسی رخ کو چلتی رہی تا آنکہ وہ محل کے قریب پہنچ گیا اور وہ صندوقچہ بھی فرعون کے لوگوں نے پکڑ لیا ‘ اس کو کھولا اور اس بچہ کا دیدار کیا اور جو خطرات ان کے دل میں گزرے ان کا انہوں نے ایک دوسرے سے اظہار بھی یقینا کیا اور وہ مشورہ طے پایا جس کا ذکر گزشتہ آیت میں کیا جا چکا ۔
Top