Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے
(57:3) الاول۔ ہر چیز سے پہلا۔ کوئی اس سے پہلے نہیں۔ ہر موجود چیز کو نیستی سے ہستی میں لانے والا وہی ہے۔ الاخر ہر چیز کے فنا ہوجانے کے بعد باقی رہنے والا۔ ہر چیز اپنی ذات کے اعتبار سے فناء پذیر ہے اللہ تعالیٰ کا وجود اصل ہے جو قابل زوال نہیں۔ الظاھر۔ ہر چیز سے بڑھ کر اس کا ظہور ہے۔ یہ ظھور سے جس کے معنی ظاہر ہونے بلند جگہ پر ہونے اور قابو پانے کے ہیں۔ اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ اسماء الٰہی میں الظاھر سے مراد وہ ذات عالی ہے جو ہر شے سے اوپر ہو اور ہر چیز پر غالب ہو۔ الباطن سب سے چھپا ہوا۔ بطن وبطرن سے واحد مذکر اسم فاعل کا صیغہ ہے جو غیر محسوس ہو اور آثار و افعال کے ذریعہ سے اس کا ادراک کیا جائے۔ اس کی حقیقت ذات سے مخفی ہے۔ وھو بکل شیء علیہم : اور وہی ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ الازہری (رح) نے کہا ہے کہ : الظاھر والباطن بمعنی العالم لما ظھر وبطن جو ظاہر ہے اور پوشیدہ ہے اس جاننے والا بغوی (رح) نے لکھا ہے کہ : حضرت عمر ؓ سے اس آیت کا مطلب پوچھا گیا تو فرمایا کہ :۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح آخر کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے ایسے ہی اول کا علم بھی اسی کو ہے (یعنی مبدأ اور منتہاء دونوں کا علم اس کو ایک جیسا ہے) اور جیسے باطن کا علم ہے ویسا ہی ظاہر کا علم ہے (یعنی وہی عالم الغیب والشہادۃ ہے) ظاہر اور پوشیدہ سب اس کے علم میں برابر ہے (تفسیر مظہری )
Top