Tafseer-e-Usmani - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہی ہے سب سے پہلا اور سب سے پچھلا8 اور باہر اور اندر اور وہ سب کچھ جانتا ہے9
8  جب کوئی نہ تھا، وہ موجود تھا، اور کوئی نہ رہے وہ موجود رہے گا، 9  ہر چیز کا وجود ظہور اس کے وجود سے ہے۔ لہذا اس کا وجود اگر ظاہر و باہر نہ ہو تو اور کس کا ہوگا۔ عرش سے فرش تک اور ذرہ سے آفتاب تک ہر چیز کی ہستی اس کی ہستی کی روشن دلیل ہے لیکن اسی کے ساتھ اس کی کنہ ذات اور حقائق صفات تک عقل و ادراک کی رسائی نہیں۔ کسی ایک صفت کا احاطہ بھی کوئی نہیں کرسکتا نہ اپنے قیاس و رائے سے اس کی کچھ کیفیت بیان کرسکتا ہے۔ بایں لحاظ کہہ سکتے ہیں کہ اس سے زیادہ باطن اور پوشیدہ کوئی نہیں۔ بہرحال وہ اندر بھی باہر بھی، ظاہر بھی باطن بھی، کھلے اور چھپے ہر قسم کے احوال کا جاننے والا ہے۔ ظاہر (بمعنی غالب) ایسا کہ اس سے اوپر کوئی قوت نہیں۔ باطن ایسا کہ اس سے پرے کوئی موقع نہیں جہاں اس کی آنکھ سے اوجھل ہو کر پناہ مل سکے۔ فَفِی الْحَدِیْثُ وَاَنْتَ الظَّاہِرُ فَلَیْسَ فَوْتَکَ شَئْیٌ وَّاَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَیٌْ۔
Top