Tafseer-e-Jalalain - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے
ھو الاول و الآخروا الظاھر وا الباطن ویہ اول ہے یعنی اس سے پہلے کچھ نہ تھا اس لئے کہ تمام موجودات اسی کی پیدا کردہ ہیں اور آخر کے معنی بعض حضرات نے یہ کئے ہیں تمام موجودات کے فنا ہونے کے بعد بھی وہ موجود رہے گا جیسا کہ کل شیء ھالک الا وجھہ میں اس کی تصریح موجود ہے، مطلب یہ ہے کہ جب کچھ نہ تھا تو وہ تھا اور جب کچھ نہ رہے گا تو وہ رہے گا اور سب ظاہروں سے بڑھ کر ظاہر ہے کیونکہ دنیا میں جو کچھ بھی ظاہر ہور ہے اسی کی صفات اسی کے افعال اور اسی کے نور کا ظہور ہے، اور وہ ہر مخفی سے بڑھ کر مخفی ہے، کیونکہ حواس سے اس کی ذات اور اس کی کنہ کو محسوس کرنا تو درکنار عقل و فکر و خیال تک اس کی کنہ اور حقیقت کو نہیں پاسکتے اور وہ اپنی ذات اور کنہ کے اعتبار سے ایسا باطن اور مخفی ہے کہ اس کی حقیقت تک کسی عقل و خیال کی رسائی نہیں ہوسکتا۔ اے برتر از قیاس و گمان و خیال و ہم واز ہرچہ دیدہ ایم و شنید یم و خواندہ ایم اس کی بہترین تفسیر نبی ﷺ کی دعاء کے وہ الفاظ ہیں، جو آپ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو سکھائے تھے اور پڑھنے کی تاکید فرمائی تھی۔ اللھم رب السموات السبع و رب العرش العظیم، ربنا و رب کل شیء منزل التورات والانجیل والفرقان، فالق الحب والنوی، اعوذ بک من شرکل شیء انت اخذبنا صیتہ اللھم انت الاول فلیس قبلک شیء وانت الاخر فلیس بعدک شیء وانت الظاھر فلیس فوقک شیء وانت الباطن فلیس دو نک شیء اقض عنا الدین و اغننا من الفقر (بخاری، مسلم کتاب الذکر و الدعاء) اس دعاء میں جو ادائیگی قرض کے لئے مسنون ہے اور اول و آخر و ظاہر و باطن کی بہترین تفسیر ہے۔
Top