Mazhar-ul-Quran - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہی ہے ہر چیز سے اول اور2 وہی ہر چیز کے آخری رہے گا اور وہی (دلیلوں سے) ظاہر ہے اور وہی (اپنی حقیقت میں) پوشیدہ ہے اور3 وہی سب کچھ جانتا ہے ۔
(ف 2) الاول، کے معنی ہیں کہ اللہ کی ذات سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی، الاخر، کے معنی یہ ہیں کہ تمام مخلوقات کے فنا ہوجانے کے بعد اسی کی ذات باقی رہے گی ، الظاہر کے معنی یہ ہیں کہ اللہ کا حکم سب پر غالب ہے اور سب اس کے زیرحکم ہیں الباطن کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کے دل کا حال جانتا ہے ، وھوبکل شئی علیم، کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک چیز اسی کی پیداوار کی ہوئی ہے اس لیے کسی چیز کا ظاہر و باطن کوئی حال اس کے علم سے باہر نہیں ہے۔ (ف 3) جب اللہ تعالیٰ کو زمین وآسمان اور سب مخلوقات کا پیدا کرنا منظور ہوا تو اتوار سے لے کر جمعہ تک چھ روز میں سب کچھ پیدا کیا زیادہ تفصیل اس کی سورة اعراف میں اور سورة دخان میں گزرچکی ہے۔
Top