Tafseer-e-Majidi - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہی ہے (سب سے) پہلے اور (سب سے) پیچھے اور (وہی) ظاہر ومخفی بھی اور وہی ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے،4۔
4۔ (کہ چھوٹی بڑی کوئی سی چیز کہیں کی بھی اس کے دائرہ علم سے باہر نہیں) پہلی آیت کمال قدرت کے بیان میں تھی، یہ آیت کمال علم واحاطہ علمی کے بیان میں ہے۔ مشرک قوموں کو سب سے زیادہ ٹھوکر صفت قدرت وصفت علم ہی کے باب میں لگی ہے۔ (آیت) ” ھو الاول “۔ اس موجود حقیقی کا وجود، ہر دوسرے وجود سے یہاں تک کہ وجود زمان سے بھی مقدم وسابق رہا ہے، عدم سابق کبھی اس پر طاری ہی نہ ہوسکا بعض مشرک قوموں نے اسی کی ذات کو بھی حادث سمجھا ہے۔ یعنی ھو الاول قبل کل شیء بلا ابتداء بل کان ھو ولم یکن شیء موجودا (معالم) ھو القدیم الذی کان قبل کل شیء (مدارک) السابق علی جمیع الموجودات فھو سبحانہ موجود قبل کل شیء حتی الزمان لانہ جل وعلا والموجد والمحدث للموجودات (روح) (آیت) ” والاخر “۔ اس موجود حقیقی کا وجود، ہر مخلوق کے فنائے ذاتی وصفاتی کے بعد بھی علی حالہ قائم و باقی رہے گا، عدم سابق کی طرح عدم لاحق کا بھی فانی سمجھا ہے۔ اے الاخر بعد فناء کل شیء بلاانتھاء تفنی الاشیاء ویبقی ھو (معالم) الذی یبقی بعد ھلاک کل شیء (مدارک) (آیت) ” ھوالظاھر “۔ ہر موجود کا وجود و ظہور اسی کے وجود و ظہور سے ہے۔ اپنے دلائل و شواہد کے اعتبار سے اور مطلق وجود کے مرتبہ میں روشن ترین وظاہر ترین۔ الظاھر بوجودہ (روح) (آیت) ” والباطن “۔ اپنے آثار وصفات کے اس شدت ظہور کے ساتھ ساتھ اس کی کنہ ذات ہر عقل وادراک کی رسائی سے باہر، تو اس سے بڑھ کر مخفی اور کون ہوسکتا ہے۔ اپنی تفصیلات وجود کے مرتبہ میں مخفی ترین۔ والباطن بکنہہ سبحانہ (روح) ایک حدیث میں دعاء کے یہ الفاظ آئے ہیں۔ وانت الظاھر فلیس فوقک شیء وانت الباطن فلیس دونک شیء (صحیح مسلم۔ مسند احمد) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہنے یحیح بن زیاد الفراء کے حوالہ سے یہ معنی نقل کیے ہیں۔ الظاھر علی کل شیء علما والباطن علی کل شیء علما (صحیح بخاری۔ کتاب التفسیر)
Top