Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 13
مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ۚ لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًاۚ
مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوں گے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ ۚ : تختوں پر لَا يَرَوْنَ : وہ نہ دیکھیں گے فِيْهَا : اس میں شَمْسًا : دھوپ وَّلَا : اور نہ زَمْهَرِيْرًا : سردی
ان میں وہ تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے وہاں نہ دھوپ (کی حدت) دیکھیں گے نہ سردی کی شدت
(76:13) متکئین فیہا علی الارائک۔ جملہ حال ہے۔ جزھم کی ضمیر مفعول ہم سے۔ متکئین : اسم فاعل جمع مذکر منصوب متکئی واحد۔ اتکاء (افتعال) مصدر۔ تکیہ لگائے ہوئے۔ پیچھے کو گاؤ تکیہ سے سہارا لگائے ہوئے۔ فیہا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب کا مرجع جنۃ ہے الارائک اریکۃ کی جمع۔ بہت سے تخت۔ اریکۃ اس تخت کو کہتے ہیں جو مزین ہو اور جس پر پردہ لگا ہوا ہو۔ لا یرون فیہا : لا یرون مضارع منفی جمع مذکر غائب۔ وہ نہیں دیکھیں گے۔ وہ نہیں پائیں گے۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب (مفعول فیہ) کا مرجع جنۃ ہے۔ شمسا مفعول دوم۔ سورج بمعنی سخت گرمی۔ ولا زمھریرا۔ مفعول سوم۔ زمھریر۔ سخت ٹھنڈ۔ مطلب یہ کہ :۔ وہاں جنت میں نہ سخت گرمی ہوگی اور نہ سخت ٹھنڈ ہوگی بلکہ وہاں کی ہوا معتدل اور خوشگوار ہوگی۔ جملہ محل نصب میں ہے اور ہم ضمیر مفعول سے حال ہے۔ یا متکئین کی ضمیر فاعل سے حال ہے۔
Top