Dure-Mansoor - Al-Insaan : 13
مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ۚ لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًاۚ
مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوں گے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ ۚ : تختوں پر لَا يَرَوْنَ : وہ نہ دیکھیں گے فِيْهَا : اس میں شَمْسًا : دھوپ وَّلَا : اور نہ زَمْهَرِيْرًا : سردی
وہ اس میں مسہریوں پر تکیے لگائے ہوں گے نہ وہاں دھوپ محسوس کریں گے اور نہ ٹھنڈک
22۔ عبد الرزاق وابن مردویہ نے زہری (رح) سے آیت لا یرون فیہا شمسا ولا زمہریرا کے بارے میں روایت کیا کہ مجھے ابو سلمہ ؓ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جہنم نے اپنے رب کی طرف شکایت کی۔ اور کہا اے میر رب ! میرا بعض حصہ بعض کو کھائے جا رہا ہے۔ تو میں سانس لوں گی۔ تو اس کے لیے ہر سال دو مرتبہ سانس مقرر کردئیے۔ ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں پس سردی کی شدت جو تم پاتے ہو وہ جہنم کی ٹھنڈک کے سبب ہے اور گرمی کی شدت جو تم پاتے ہو وہ جہنم کی گرمی میں سے ہے۔ جہنم کے دو سانس 23۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم والترمذی وابن مردویہ نے طرق سے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی۔ اور کہا اے میرے رب ! میرا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے تو اسکے لیے دو سانس مقرر کردئیے گئے۔ ایک سانس سردی کے موسم میں اور ایک سانس گرمی کے موسم میں۔ سو سردی کی شدت جو تم پاتے ہو وہ جہنم کی ٹھنڈک میں سے ہے اور اسی طرح گرمی کی شدت جو تم پاتے ہو وہ جہنم کی گرمی میں سے ہے۔ 24۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت زمہریرا سے مراد ہے قطع کردینے والی سردی۔ 25۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ زمہریرا سے سخت سردی مراد ہے۔ 26۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ” زمہریرا “ عذاب میں سے ایک قسم ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت لا یذوقون فیہا بردا ولاشرابا (النباء آیت 24) کہ دوزخی نہیں چکھیں گے ٹھنڈک کو اور نہ پینے کو۔ 27۔ بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں ابو سعید خدری یا ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب سخت گرم دن ہوتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اپنی سمع وبصر کو آسمان والوں اور زمین کے رہنے والوں کی طرف متوجہ کرتے ہیں جب بندہ کہتا ہے آیت لا الہ الا اللہ آج کے دن کتنی سخت گرمی ہے اے اللہ ! مجھے جہنم کی آگ سے پناہ دے۔ اللہ عزوجل جہنم سے فرماتے ہیں کہ میرے بندوں میں سے ایک بندے نے تیری گرمی سے مجھ سے پناہ مانگی ہے اور میں تجھ کو گواہی بناتا ہوں کہ میں نے اس کو پناہ دے دی اور جب شدید سردی کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی سمع وبصر کو آسمان اور زمین والوں کی طرف متوجہ کرتا ہے جب بندہ کہتا ہے لا الہ الا اللہ آج کے دن کتنی سخت سردی ہے۔ اے اللہ ! مجھے جہنم کی سردی سے پناہ دے۔ تو اللہ تعلیٰ جہنم سے فرمائیں گے۔ بلاشبہ میرے بندوں میں سے ایک بندے نے مجھ سے تیری سردی سے پناہ مانگی ہے۔ اور میں تجھ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کو پناہ دیدی۔ صحابہ ؓ نے پوچھا جہنم کی ٹھنڈک کیا ہے ؟ کعب ؓ سے فرمایا یہ ایک ایسا گھر ہے جس میں کافروں کو ڈالا جائے گا تو اس کی سردی کی شدت سے اس کے جسم کا بعض حصہ اس کے بعض سے الگ ہوجائے گا۔ روایت میں راج عن ابی الہیثم دونوں راوی ضعیف ہے۔ 28۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جنت معتدل ہے نہ اس میں سخت گرمی ہوگی اور نہ سخت سردی۔
Top