Ashraf-ul-Hawashi - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہاے لیے اٰيَةً : نشانی فَذَرُوْهَا : پس اس کو چھوڑ دو تَاْكُلْ : کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ اللّٰهِ : اللہ کی زمین وَلَا تَمَسُّوْهَا : اور اس کو نہ چھوؤ تم بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : پس تمہیں پکڑ لے گا عَذَابٌ : عذاب قَرِيْبٌ : قریب (بہت جلد)
اور بھائیو خدا کی پیدا کی ہوئی اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی ہے8 تو اس کو چھٹا رہنے دو وہ اللہ کی زمین میں چرتی پھرے اور اس کو مت ستائو نہیں تو جلدی سے تم کو عذاب آ لگے گا آخر انہوں نے اس اونٹنی کو زخمی کیا9 اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں
8 ۔ ” ایۃ “ سے مراد یہاں معجزہ ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : حضرت صالح ( علیہ السلام) سے قوم نے معجزہ مانگا، حق تعالیٰ نے ان کی دعا سے پتھر میں سے اونٹنی نکالی۔ اسی وقت اس نے بچہ دیا، اسی وقت وہ ماں کے برابر ہوگیا حضرت صالح نے فرمایا کہ اس کی تعظیم کرتے رہو تب تک دنیا کا عذاب نہ ہوگا جہاں وہ جاتی کھانے کو یا پینے کو سب جانور بھاگ جاتے اور آدمی کوئی اس کو نہ ہانکتا۔ (کذافی التفاسیر) ۔ 9 ۔ اگرچہ ان میں سے صرف ایک شخص نے اونٹنی کو زخمی کیا تھا لیکن اسے چونکہ سب کی رضامندی اور تائید حاصل تھی اس لئے سبھی کو اس جرم کا مرتکب قرار دیا گیا۔
Top