Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ
: اور اے میری قوم
هٰذِهٖ
: یہ
نَاقَةُ اللّٰهِ
: اللہ کی اونٹنی
لَكُمْ
: تمہاے لیے
اٰيَةً
: نشانی
فَذَرُوْهَا
: پس اس کو چھوڑ دو
تَاْكُلْ
: کھائے
فِيْٓ
: میں
اَرْضِ اللّٰهِ
: اللہ کی زمین
وَلَا تَمَسُّوْهَا
: اور اس کو نہ چھوؤ تم
بِسُوْٓءٍ
: برائی سے
فَيَاْخُذَكُمْ
: پس تمہیں پکڑ لے گا
عَذَابٌ
: عذاب
قَرِيْبٌ
: قریب (بہت جلد)
اور اے میری قوم کے لوگو ! یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے ایک خاص نشانی۔ پس چھوڑ دو اس کو کہ کھائے اللہ کی زمین میں اور نہ چھونا اس کو برائی کے ساتھ پس پکڑ لے گا تمہیں عذاب جلد
ربط آیات اللہ تعالیٰ نے مسئلہ توحید کی تفہیم کے لئے اس سورة مبارکہ میں متعدد انبیاء (علیہم السلام) کا تذکرہ کیا ہے۔ پہلے حضرت نوح اور ہود (علیہما السلام) کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اپنی اپنی قوم کو یہی دعوت دی۔ ” اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ “ اے لوگو ! صرف اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے بغیر تمہارا کوئی معبود نہیں۔ سورة کی ابتداء میں حضور خاتم النبین ﷺ کی زبان مبا کہ سے بھی یہی کلمات دہرائے گئے اور صالح (علیہ السلام) کو تبلیغ کالب لباب بھی یہی تھا کہ لوگو ! عبادت صرف اللہ کی کرو ، اس سے معافی مانگو اور اس کی طرف رجوع رکھو۔ آپ کی قوم نے کہا کہ ہم تو تمہیں بڑا ہونہار سمجھتے تھے کہ تو باپ دادے کا نام روشن کے گا مگر تو نے ہمیں انہی کے دین سے ہٹانا شروع کردیا ہے۔ ہمیں تو تیری بات مشکوک نظر آتی ہے۔ صالح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے لوگو ! اگر میں کھلے راستے اور واضح دلیل پر ہو اپنے رب کی طرف سے جس نے مجھے خاص مہربانی عطا کی ہے اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کے سامنے میری کون مدد رکے گا ، کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے اگر میں تمہاری بات مان لوں تو سراسر نقصان اٹھائوں گا۔ نشانی کا مطالبہ اکثر انبیاء کی اقوام نے ان سے من مرضی کی نشانی طلب کرنے پر اصرار کیا ہے۔ اکثر مقامات پر ایسا بھی ہوا ہے کہ اللہ نے اپنی نبی سے کہلوایا کہ نشانی پیش کرنا میرا کام نہیں ہے بلکہ اس کا دار و مدار اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت پر ہے۔ وہ جب چاہے کوئی نشانی ظاہر فرما دے۔ مگر بعض اوقات اللہ تعالیٰ مطلوبہ نشانی ظاہر بھی فرما دیتا تھا۔ مکہ والوں نے حضور نبی کریم سے شق القمر کی نشانی طلب کی تو اللہ تعالیٰ نے چاند کو دو ٹکڑے کردیا۔ ایک ٹکڑا پہاڑ کی ایک طرف چلا گیا اور دوسرا دوسری طرف اس معجزے کو سب لوگوں نے دیکھا پھر بھی ” سحر مستمر “ کہہ کر ٹال دیا اور واضح معجزے کا انکار کردیا۔ حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم نے یہ مطالبہ پیش کیا کہ ہمارے سامنے پہاڑوں میں سے بڑی جسامت والی اونٹنی نکالو جو ہمارے سامنے بچہ جنے اور اس میں فلاں فلاں خصوصیت ہو تو ہم ایمان لے آئیں گے حضرت صالح (علیہ السلام) نے اللہ کی بارگاہ میں دعا کی جسے اللہ نے منظور فرما لیا۔ قوم کے میلے کا دن تھا۔ کھلے میدان میں مشرک کافر اور اہل ایمان ہزاروں کی تعداد میں موجود تھے ان سب کی موجودگی میں اللہ تعالیٰ نے چٹان سے اونٹنی کو نکالا پھر اس پر دردزہ جیسی کیفیت طاری ہوئی اور سب کے سامنے اس نے بچہ جنا۔ پھر یہ بچہ بھی بڑا ہوگیا۔ اس اونٹنی کے متعلق اللہ نے بعض پابندیاں بھی عائد کیں جن کا ذکر قرآن پاک کی مختلف سورتوں میں موجود ہیں۔ اس معجز اونٹنی کے متعلق حضرت ابو موسیٰ اشعری نے روایت بیان کی ہے جسے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے اپنی تفسیر عزیزی میں نقل کیا ہے کہ انہوں نے اونٹنی کے بیٹھنے والی جگہ کو پیمائش کیا تھا تو یہ ساٹھ ہاتھ یعنی نوے فٹ ہوئی تھی ۔ مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ اے لوگو ! اپنے منہ سے نشانیاں اور معجزے نہ طلب کیا کرو ، دیکھو قوم ثمود نے اپنے منہ سے معجزہ طلب کیا تھا اللہ نے ان کا مطالبہ پورا کردیا۔ پھر وہ اللہ تعالیٰ کی عائد کردہ پابندیوں کی پاسداری نہ کرسکے جس کی وجہ سے اللہ نے ان پر سخت عذاب نازل فرما کر انہیں ہلاک کردیا۔ اونٹنی کے لئے شرائط یہ عجیب و غریب اونٹنی کھلی پھرتی تھی ، اپنی مرضی سے کبھی اس درے میں جاتی کبھی اس درے میں۔ اس کی خصوصیت یہ تھی کہ جس کنوئیں یا چشمے سے قوم کے جانور پانی پیتے تھے اللہ نے اس کو اس اونٹنی اور باقی جانوروں کے درمیان تقسیم کردیا۔ ایک دن صرف اونٹنی سارا پانی پی جاتی تھی جب کہ دوسرے دن باقی جانور اس گھاٹ سے سیراب ہوتے تھے۔ سورة قمر میں موجود ہے۔ اللہ نے فرمایا ، اے صالح (علیہ السلام) ! ” نبئھمء ان المآء فسمۃ بینھم کل شرب مختضر ان کو آگاہ کردیں کہ ان میں پانی کی باری مقرر کردی گئی ہے۔ ہر ایک کو اپنی اپنی باری پر آنا چاہئے۔ بہرحال یہ اونٹنی جس کثرت سے پانی پیتی تھی اسی کثرت سے دودھ بھی دیتی تھی جسے تمام لوگ اسعتمال کرتے تھے جس کا جی چاہتا اونٹنی کا ودھ نکال کر پی لیتا۔ آج کے درس میں اسی اونٹنی کی طرف اشارہ ہے ویقوم ھذہ ناقد اللہ صالح (علیہ السلام) نے فرمایا ، اے میری قوم کے لوگو ! یہ اللہ کی اونٹنی ہے۔ اونٹنی کی اللہ کے ساتھ یہ نسبت ایسی ہی ہے جیسی بیت اللہ شریف کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے۔ گھر تو سارے کے سارے اللہ ہی کے ہیں مگر خانہ کعبہ کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ وہاں پر اللہ تعالیٰ کی تجلیات نازل ہوتی رہتی ہے اور وہ اللہ کی عبادت کا اولین مرکز ہے کلمتہ اللہ اور عیسیٰ روح اللہ جیسے کلمات کی اللہ کی طرف نسبت ان کی شرافت کی بناء پر ہے کلمات تو سارے اللہ ہی کے ہیں اور روح اللہ کا لقب دیا گیا ۔ اسی طرح اونٹنیاں تو ساری اللہ ہی کپیدا کردہ ہیں مگر صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی کو اللہ تعالیٰ نے سلسلہ تولید و تناسل کے بغیر معجزانہ طور پر پیدا فرمایا۔ اس لئے اسے ناقۃ اللہ کا لقب دیا گیا۔ فرمایا یہ اللہ کی اونٹنی ہے لکم ایۃ یہ تمہارے لئے ایک خاص نشانی کے طور پر ہے۔ قذروھا پس اس کو چھوڑ دو تاکل فی ارض اللہ تاکہ یہ زمین میں کھاتی رہے۔ یہ جہاں چاہے چرتی پھرے اس کے ساتھ کوئی تعرض نہ کرو ولا تمسوھا بسوآء اور اس کو برائی کے ساتھ مت چھونا یعنی اس کو کوئی گزند نہ پہنچانا۔ اگر ایسا کرو گے فیاخذکم عذاب قریب تو تمہیں اللہ کا عذاب بہت جلدی آ کر پکڑلے گا اور پھر تمہیں مہلت بھی نہیں ملے گی۔ یہ بات جان لینی چاہئے کہ یہ اونٹنی اللہ کی نشانی ہے ، اس کا احترام لازمی ہے اور اس کی توہین موجب سزا ہے۔ شعائر اللہ کی تعظیم اللہ کے تمام شعائر کی تعظیم ضروری ہے۔ سورة حج میں موجود ہے۔ ومن یعظم شعآئر اللہ فانھا من تقویٰ القلوب اور جو کوئی شعائر اللہ کی تعظیم کرتا ہے تو یہ تو دل کے تقوے کی بات ہے یعنی جس کے دل میں خوف خدا ہوگا۔ وہ ضرور اللہ کے شعائر کی تعظیم کریگا۔ اب شعائر اللہ میں بہت سی چیزیں آتی ہیں جن میں بیت اللہ شریف اور ساری مسجدیں ہیں ، صفا ومروہ کی پہاڑویں کو اللہ نے شعائر اللہ کا لقب دیا ہے۔ قرآن پاک ، نماز ، آدان ، حج اور خود نبی کی ذات شعائر اللہ میں داخل ہیں ، ان سب کا احترام ضروری ہے ، جو توہین کرے گا سزا کا مستحق ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ کوئی شخص دنیا کی زندگی میں چند روز سزا سے بچا رہیگا مگر شعائر اللہ کی توہین کر کے کوئی شخص اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ شعائر اللہ کی تعظیم خود اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے برابر ہے کیونکہ شعائر اللہ ہی کے مقرر کردہ ہیں۔ اسی لئے … اللہ نے قوم ثمود کو فرمایا کہ اس اونٹنی کو برئای کے ساتھ مت چھونا ، ورنہ اللہ تعالیٰ کا عذاب تمہیں جلد ہی آ کر پکڑ لے گا۔ اس قوم نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی۔ سورة الشمس میں ہے ” کذبت ثمود بطغوائھا “ قوم ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر اپنے پیغمبر (علیہ السلام) کو جھٹلایا اور پھر شدید عذاب میں مبتلا ہوئے۔ اس واقعہ کی مزید تفصیلات سورة اعراض اور بعض دوسری سورتوں میں بھی موجود ہیں۔ عذاب الٰہی کی آمد اللہ تعالیٰ کے واضح حکم کے باوجود قوم ثمود نے نافرمانی کی فعقروھا اور اونٹنی کے پائوں کاٹ دیئے اس مقصد کے لئے انہوں نے ایک آدمی مقرر کیا جس نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ یہ لوگ گھات لگا کر ایک درے میں بیٹھ گئے۔ جب اونٹنی پھرتی پھراتی وہاں سے گزری تو غنڈوں نے تلوار چلا کر اس کے پائوں کاٹ دیئے پھر جب وہ زمین پر گر گئی تو اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اس کا گوشت تقسیم کرلیا جب اونٹنی زمین پر گئی تو اس کے بچے نے تین چیخیں ماریں اور پھر دوڑ کر اسی پہاڑی کی طرف چلا گیا جہاں سے اونٹنی پیدا ہوئی تھی اور وہیں غائب ہوگیا۔ صالح (علیہ السلام) نے بچے کی کافی تلاش کی مگر وہ نہ ملا۔ اس سانحہ کے بعد فقال اللہ کے نبی نے فرمایا تمتعوا فی دارکم ثلثۃ ایام تین دن تک اپنے گھروں میں فائدہ اٹھا لو زاد المیر اور دوسری تفاسیر میں ذکر ہے کہ صالح (علیہ السلام) نے قوم کو بتلا دیا تھا کہ تمہارا عرصہ حیات صرف تین دن ہے ۔ پہلے دن تمہارے چہرے زرد ہوجائیں گے ، دوسرے دن سرخ اور تیسرے دن سیاہ پڑجائیں گے اور پھر تم ہلاک ہو جائو گے۔ چناچہ ایسا ہی ہوا۔ بدھ کے دن ان کے چہرے زرد ہوئے ، جمعرات کو سرخ اور جمعہ کو سیاہ ہوگئے۔ پھر ہفتہ کے دن علی الصبح ان پر عذاب مسلط ہوا ار وہ ہلاک کردیئے گئے۔ حضور علیہالسلام نے فرمایا کہ اللہ نے ان پر دو عذاب بھیجے اوپر سے چیخ آئی اور نیچے سے زلزلے نے آپکڑا ، فرشتے نے ایسی خوفناک چیخ ماری جس سے لوگوں کے قلب و جگر پھٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگئے ، حضور نے فرمایا کہ قوم ثمود کے کافروں میں سے مشرق و مغرب میں کسی کو بھی اللہ نے زندہ نہ چھوڑا۔ فرمایا ، عذاب کے وقت ابورغال نامی ایک شخص بیت اللہ شریف میں ہونے کی وجہ سے بچ گیا مگر جب وہ حرم سے باہر نکلا تو اس پر بھی وہی سزا آئی جو قوم کے دور سے افراد پر آئی تھی۔ عزوہ حنین کے بعد جب حضور ﷺ طائف کی طرف جا رہے تھے تو آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ اس مقام پر ابورغال ہلاک ہوا تھا اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے پاس سونے کی چھڑی تھی جو کہ اس جگہ پر اس کے ساتھ ہی دفن ہے۔ صحابہ نے وہ جگہ اکھاڑی تو وہاں سے چھڑی برآمد ہوگئی۔ بدبخت آدمی قوم ثمود کے جس آدمی نے اونٹنی کے پائوں کاٹے تھے اس کے متعلق حضور ﷺ نے ایک دفعہ حضرت علی سے خطاب فرماتے ہوئے کہا۔ اے علی ! پہلی امتوں کا بدبخت آدمی احمر ثمود نامی تھا۔ یہ سرخ رنگ اور ٹھنگنے قد کا آدمی بڑا بدمعاش تھا جس نے اللہ کی اونٹنی کو ہلاک کیا اور اس امت کا بدبخت آدمی وہ ہوگا جو تمہارے سر کے خون سے تمہاری داڑھی کو رنگین کرے گا۔ یہ عبدالرحمٰن ابن ملجم خارجی تھا ، جس نے حضرت علی کو شہید کیا ، شاہ عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ احمر ثمودی نے بھی ایک عورت کی خاطر اللہ کی اونٹنی کو ہلاک کیا اور اس خارجی نے بھی عورت ہی کی خاطر حضرت علی کو شہید کیا ، آپ خلیفہ علیٰ منہاج النبوۃ تھے اور یہ خلافت راشدہ آپ کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔ بہرحال صالح (علیہ السلام) نے قوم کو متنبہ کیا کہ اپنے گھروں میں تین دن تک فائدہ اٹھا لو ، اس کے بعد تم ہلاک ہو جائو گے۔ فرمایا ذلک وعد غیر مکذوب اللہ تعالیٰ کا یہ ایسا وعدہ ہے ، جو جھوٹا نہیں ، بلکہ پورا ہو کر رہیگا اور تم صفحہ ہستی سے ناپید ہو جائو گے۔ اہل ایمان کی نجات فرمایا فلما جآء امرنا پھر جب ہمارا حکم یعنی عذاب آ گیا نجینا صلحاً والذین امنوا معہ ہم نے بچا لیا صالح (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اہل ایمان پر نہ تو چیخ کا کوئی اثر ہوا اور نہ ہی زلزلے نے انہیں تہ وبالا کیا۔ وہ اللہ کے نبی کی ہمراہی میں الگ تھلگ رہے اور اس عذاب سے بچ گئے۔ فرمایا ان کا محفوظ رہنا برحمۃ منا ہماری خاص مہربانی سے ہوا وہ اللہ پر ایمان لائے ، اس کی وحدانیت کو تسلیم کیا اور نبی کی اطاعت کی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی رحمت کی اور عذاب سے بچا لیا اور پھر یہی نہیں بلکہ ومن خزی یومئذ اس دن کی رسوائی سے بھی بچ گئے جس دن اللہ نے باقی قوم کو ہلاک کردیا تھا۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو قیامت والے دن کی رسوائی سے بھی محفوظ رکھے گا۔ فرمایا ان ربک ھو القوی العزیز بیشک تمہارا پروردگار طاقتور بھی ہے اور غالب بھی وہ جس طرح چاہے کسی قوم کو ہلاک کر دے ، اس کے راستے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی ، اس نے کسی قوم کو طوفان کے ذریعے ہلاک کیا ، کسی کو تیز گرم ہوا بھیج کر تباہ کیا اور کسی کو چیخ اور زلزلہ بھیج کرنا بود کردیا۔ وہ ہر چیز پر غالب ہے اور جو چاہے کر گزرتا ہے۔ ظالموں کی ہلاکت فرمایا اللہ کی وحدانیت کے انکار ار نبی کی مخالفت کا نتیجہ یہ نکلا وہ اخذ الذین ظلموا الصیحۃ اور پکڑ لیا ظلم کرنے والوں کو چیخ نے اوپر سے چیخ آئی اور جیسا کہ دوسری جگہ آتا ہے نیچے سے زلزلہ بھی آیا۔ فاصبحوا فی دیارھم جثمین پس ہوگئے وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ گرنے والے۔ جب زلزلہ آتا ہے تو لوگوں کے پائوں اکھڑ جاتے ہیں اور وہ اوندھے منہ گر پڑتے ہیں۔ قوم ثمود کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ اللہ نے فرمایا وہ ایسے ہوگئے کان لم یغنوا فیھا گویا کہ وہ ان بستیوں میں کبھی آباد ہی نہ تھے۔ ان کی تمام بستیاں ویران ہوگئیں اور وہاں کوئی فرد بشر نظر نہیں آتا تھا حالانکہ ان کے علاقے میں ایک ہزار سات 1700 سو قصبات اور شہر آباد تھے۔ یہ ظلم کا نتیجہ تھا ، ظلم و کفر و شرک سر فہرست ہیں۔ نی کی توہین ، شعائر اللہ کی توہین اور جزائے عمل کے انکار کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں نکلا۔ ان کے بڑے بڑے محلات تھے جو ویران ہوگئے اور ان میں بسنے والا کوئی متنفس وہاں باقی نہ رہا۔ اللہ نے تمام نافرمانوں کو ہلاک کردیا۔ سامان عبرت اور تنبیہ اس واقعہ کو اللہ تعالیٰ نے بعد میں آنے والوں کے لئے باعث عبرت اور تنبیہ بنا دیا ہے۔ فرمایا الا ان ثموداکفروربھم قوم ثمود نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ، اس کی توحید کا انکار کیا اور نبی کی نافرمانی کی الا بعدا لثمود خبردار ! دوری اور ہلاکت ہے قوم ثمود کے لئے۔ بعد کا معنی دوری ہے یعنی وہ خدا تعالیٰ کی رحمت سے دور ہوگئے اور بعد کا معنی ہلاکت بھی آتا ہے۔ چناچہ یہ لوگ صفحہ ہستی سے بالکل نابود ہوگئے یہ تو اس دنیا میں عذاب آیا اور آخرت کا مرحلہ ابھی آگے ہے۔ غرضیکہ تنبیہ کی جا رہی ہے کہ جو بھی رب تعالیٰ کے ساتھ کفر کرے گا ، وہ بچ نہیں سکے گا۔ یہ نہ سمجھیں کہ یہ سزا صرف قوم عاد یا قوم ثمود کے لئے تھی بلکہ ہر نافرمان ایسی ہی سزا میں پکڑا جاسکتا ہے۔ مالک الملک اپنے قانون امہال کے مطابق کسی فرد یا قوم کو مہلت دیتا رہتا ہے مگر جب وہ مہلت پوری ہوجاتی ہے تو اس کی گرفت آجاتی ہے۔
Top