Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
صرف ایک خدا کے ہو کر اور اسکے ساتھ شریک نہ ٹھہرا کر اور جو شخص (کسی کو) خدا کے ساتھ شریک مقرر کرے تو وہ گویا ایسا ہے جیسے آسمان سے گرپڑے پھر اس کو پرندے اچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اڑا کر پھینک دے
تفسیر۔ 31۔ حنفاء للہ۔ اس کے ساتھ خالص رکھنے والے۔ غیر مشرکین بہ، قتادہ کا قول ہے کہ دورشرک میں لوگ حج کرتے تھے لیکن ماؤں ، بیٹیوں، اور بہنوں کو روکتے تھے اور اپنے کو حنیف کہتے تھے یعنی دین ابراہیمی پر قائم۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ، حنفاء للہ غیر مشرکین بہ، وہ اللہ کے بارے میں مسلمان موحدین سے لڑتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص شرک کرے وہ موحد نہیں وہ حنیف نہیں۔ ومن یشرک بااللہ فکانما، وہ گرجاتا ہے۔ من السماء آسمان سے زمین پر، فتخطہ الطیر، اس کو پرندے اچک لیتے اور لے جاتے خطف اور اختطاف کسی چیز کو جلدی کے ساتھ اچک لینا۔ قراء اہل مدینہ نے خاء کے فتحہ کے ساتھ اور طاء کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے، یتخطفہ،۔ اور تھوی بہ الریح، ، وہ اس کی طرف مائل ہوجاتے ہیں اور اس کو لے جاتے ہیں ، فی مکان سحیق، دور مکان ، اس کا معنی یہ ہوگا کہ جو شخص اللہ کی عبادت کرتے کرتے شرک کرنے لگے تو وہ ایسا ہے جیسے کہ وہ آسمان سے گر اور پرندے اس کو لے جائیں یا ہوا کے ذریعے سے اور جگہ چلاجائے تو وہ اپنی ھالت پر نہیں پہنچ سکتی۔ بعض نے کہا کہ مشر کی حالت کو آسمان سے گرنے کے ساتھ تشبیہ دی ہے ۔ کہ جب وہ آسمان سے گرتا ہے تو اس کو اپنے اوپر کوئی اختیار نہیں رہتا، تو وہ ہوا کے سپر دہوجاتا ہے اور ہلاک ہوجاتا ہے یا پھر اس کا گوشت پرندے کھاجاتے ہیں یا کسی گھاٹی میں جاکرگرتا ہے۔ حسن کا قول ہے کہ کفار کے اعمال کو اس حالت کے ساتھ تشبیہ دی ہے کہ وہ ان کو ہلاکت کی جگہ لے جاتا ہے۔ اس پر قادر نہیں ہوتے کہ اپنے آپ کو اس آفت سے بچاسکیں۔
Top