Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
اور تمہاری حالت یہ ہو کہ تم صرف اللہ ہی کے ہو رہو اور اس کے ساتھ شریک مقرر کرنے والے نہ ہو اور جس شخص نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اس کا حال ایسا ہے کہ جیسے وہ آسمان سے گرپڑا پھر اس کو گوشت خوار پرندوں نے یا تو اچک لیا یا اس کو ہوا نے کسی دوردراز مقام پر لے جاپھینکا۔
(31) تمہاری حالت یہ ہو کہ سب سے کنارہ کش ہوکر صرف اللہ تعالیٰ کے ہو رہو اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے نہ ہو اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا تو اس کی حالت ایسی ہے جیسے وہ آسمان سے گرپڑا پھر اس کو راستے میں گوشت خور پرندوں نے اچک لیا یا اس کو ہوا نے کسی دوردراز مقام پر لے جا پھینکا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو لائق ادب اور احترام قرار دیا ہے ان کی تعظیم اور ان کی بڑائی ملحوظ رکھنا یا جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ان کو بڑا اور بھاری سمجھ کر چھوڑ دینا لائق ادب چیزیں جیسے بیت اللہ شریف میدان سعی، میدان عرفات، منیٰ ، قربانی کا جانور وغیرہ بلکہ اللہ تعالیٰ کے تمام احکام خواہ وہ اوامر وہں یا نواہی سب ہی مراد ہوسکتے ہیں۔ آگے چوپایوں کی حلت کا بیان فرمایا کہ ان چوپایوں کو چھوڑ کر حرمت سورة مائدہ اور سورة انعام میں گزر چکی ہے اور چوپائے تمہارے لئے حلال و مباح ہیں۔ سورة مائدہ، بقرہ اور انعام میں ہم مفصل بحث کرچکے ہیں۔ قرآن کریم میں جن کی حرمت مذکور ہے اور نبی کریم ﷺ کی احادیث سے جن کی حرمت ثابت ہے وہ سب چیزیں حرام ہیں۔ بتوں کی گندگی یہ کہ بت پرستی کرنا یا کسی جانور کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا یا تلبیہ پڑھتے وقت شرکیہ کلمات کہنا ان تمام مشرکانہ حرکات سے اجتناب کرو اور جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے سے اجتناب کرو اور بچو اور صرف اللہ کے ہو کر رہو۔ آگے شرک کی مثال ہے۔ مشرک کا حال یہ ہے جیسے وہ آسمان سے گرا اور راستے میں جانوروں نے اچک لیا اور اتفاقاً جانوروں سے بچ گیا تو ہوا نے اڑا کر کہیں سے کہیں پھینک دیا۔ یعی توحید کی بلندی سے گر کر پھر سوائے جہنم کے اور کہیں ٹھکانہ نہیں خواہ اس کو کوئی قتل کردے یا طبعی موت سے مرجائے۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں بڑائی رکھے اللہ کے ادب کی یعنی قربانی کے آئے ہوئے جانور نہ لوٹے اور قیمتی جانور لائے اور اس پر جھول اچھی ڈال کر پھر وہ بھی خیرات کرے اور چوپائے تم کو حلال ہیں یعنی جو کھانے میں رواج ہے اور بہتیرے چوپائے حرام بھی ہیں اور بچو بتوں کی گندگی سے یعنی جو کسی تھان پر ذبح ہو اور مردار ہوا اور جھوٹی بات سے بچو یعنی جو کسی کے نام کا کر کر ذبح کیا وہ بھی حرام ہوا اور جو کوئی شریک کرے اس کی مثال بیان فرمائی اس واسطے کہ جس کی نیت ایک اللہ پر ہے وہ قائم ہے اور جہاں نیت بہت طرف گئی وے سب اس کو راہ سے اچک لے گئے یا سب سے منکر ہوکر وہ دہری ہوگیا۔ 12
Top