Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
اس طور سے کہ اللہ کی طرف جھکے رہو (اور) اس کے ساتھ شریک مت ٹھیراؤ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر پرندوں نے اس کی بوٹیاں نوچ لیں یا اس کو ہوا نے کسی دور دراز جگہ میں لے جاپٹکا۔ (ف 4)
4۔ اس طرح جو شرک کرتا ہے یا تو کسی کے ہاتھ سے مارا گیا، یا کسی وقت موت طبعی سے مر گیا۔ ہر حالت میں دار البوار میں پہنچے گا، اور یوں بےہوا کے جھونکوں کے بھی ضرور ہی گرتا ہے، لیکن اس صورت میں اور زیادہ کلفت ہوگی۔ چناچہ موت طبعی کے ساتھ فرشتوں کے دھکے اس کے مشابہ ہیں۔
Top