Tafseer-e-Baghwi - At-Taghaabun : 7
زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
زَعَمَ : دعوی کیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يُّبْعَثُوْا : اٹھائے جائیں گے قُلْ : کہہ دیجئے بَلٰى وَرَبِّيْ : کیوں نہیں ، میرے رب کی قسم لَتُبْعَثُنَّ : البتہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ : پھر البتہ تم ضرور بتائے جاؤ گے بِمَا عَمِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو تم نے عمل کیے وَذٰلِكَ : اور یہ بات عَلَي : پر اللّٰهِ يَسِيْرٌ : اللہ (پر) بہت آسان ہے
یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لیکر آتے تو یہ کہتے کہ کیا آدمی ہمارے ہادی بنتے ؟ تو انہوں نے (انکو) نہ مانا اور منہ پھیرلیا اور خدا نے بھی بےپروائی کی اور خدا بےپروا (اور) سزا وار حمد (وثنا) ہے۔
6 ۔” ذلک “ عذاب۔” بانہ کانت تاتیھم رسلھم بالبینات فقالوا ابشر یھدوننا “ اور ” یھدینا “ نہیں کہا اس لئے کہ ابشراگرچہ اس کا لفظ واحد ہے لیکن یہ جمع کے معنی میں ہے اور یہ اسم جنس ہے اس کے لفظ سے اس کا کوئی واحد نہیں ہے اور اس کا واحد انسان ہے۔ اور اس کا معنی وہ انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے جیسا آدمی ہمیں ہدایت دے گا۔ ” فکفروا وتولوا واستغنی اللہ “ ان کے ایمان سے۔ ” واللہ غنی “ اپنی مخلوق سے۔ ” حمید “ اپنے افعال میں۔ پھر ان کے بعث کا انکار کرنے کی خبر دی۔
Top