Fi-Zilal-al-Quran - At-Taghaabun : 7
زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
زَعَمَ : دعوی کیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يُّبْعَثُوْا : اٹھائے جائیں گے قُلْ : کہہ دیجئے بَلٰى وَرَبِّيْ : کیوں نہیں ، میرے رب کی قسم لَتُبْعَثُنَّ : البتہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ : پھر البتہ تم ضرور بتائے جاؤ گے بِمَا عَمِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو تم نے عمل کیے وَذٰلِكَ : اور یہ بات عَلَي : پر اللّٰهِ يَسِيْرٌ : اللہ (پر) بہت آسان ہے
” منکرین نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے۔ ان سے کہو ” نہیں ، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاﺅ گے ، پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں) کیا کچھ کیا ہے ، اور ایسا کرنا اللہ کے لئے بہت آسان ہے۔
مشرکین اور کافرین کے اس قول کو کہ ہمیں دوبارہ نہ اٹھایا جائے گا ، آغاز ہی سے زعم باطل کہا اور یہ بتادیا کہ یہ سفید جھوٹ ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ سے کہا جاتا کہ آپ ان سے سخت ترین الفاظ میں کہہ دیں کہ تمہیں اٹھایا جائے گا۔ اور اس تاکید کو اپنے رب کے نام سے حلف اٹھا کر مزید موکد کردیں۔ آخر رسول جب اپنے رب کے نام کی قسم اٹھا کر کوئی بات کرے تو اس سے مزید تاکید اور کیا ہوسکتی ہے۔ قل بلیٰ وربی لتبعثن (46 : 7) ” ان سے کہو میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاﺅ گے “۔ اور نہ صرف یہ کہ اٹھائے جاﺅ گے بلکہ۔ ثم لتنبون بما عملتم (46 : 7) ” پھر تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے کیا کچھ کیا ہے “۔ اس میں سے کوئی چیز بھی چھوٹی ہوئی نہ ہوگی۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے اچھی طرح باخبر ہوگا ، اس لئے وہ قیامت کے دن بتادے گا۔ وذلک علی اللہ یسیر (46 : 7) ” اور ایسا کرنا اللہ کے لئے بہت آسان ہے “۔ وہ زمین و آسمان کی ہر چیز کو جانتا ہے ، وہ ظاہری اور خفیہ سب چیزوں کو جانتا ہے۔ وہ ان رازوں سے واقف ہے جو دلوں کے راز ہیں۔ اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے جیسا کہ سورت کے آغاز میں بطور تمہید یہی فقرہ آیا۔
Top