Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
اے ایمان والوں ! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے اس وقت تک نبی ﷺ کے گھروں میں داخل نہ ہو کرو۔ کھانے کے لئے اس کے پکنے کی راہ نہ تکا کرو لیکن جب تمہیں بلا یا جائے تو تم داخل ہو سکتے ہو پھر جب تم کھانے سے فارغ ہو جائو تو اٹھ کر چلے جائو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھو ۔ بیشک تمہاری یہ بات نبی ﷺ کو تکلیف پہنچاتی ہے ۔ وہ تم سے کہتے ہوئے شرماتے ہیں لیکن اللہ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا اور جب تم ان کی بیویو سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ بات تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اور تمہارے لئے یہ بات جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول ﷺ کو ایذا پہنچائو اور نہ یہ کہ ان کے بعد ان کی بیویو (ازواج مطہرات) سے تم نکاح کرو۔ بیشک تمہاری یہ بات اللہ کے نزدیک بڑا (گناہ ) ہے
لغات القرآن : آیت نمبر 53 تا 54 لاتدخلوا : تم داخل نہ ہو ان یوذن : یہ کہ اجازت دے دی گئی ہو غیر نظرین : نہ تکنے والے انی : تیار ہوجانے کا وقت دعیتم : تمہیں بلایا گیا لا مستانسین : جی لگا نہ نہ بیٹھنے والے اسئلوا : مانگو۔ سوال کرو وراء الحجاب : پردے کے پیچھے اطھر : زیادہ پاکیزہ تشریح آیات نمبر 53 تا 54 ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب رسول خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی گھریلو زندگی اور آپ کے ادب و احترام کے آداب سکھائے ہیں۔ چونکہ آپ کی محبوب ذات اور آپ کے گھرانے کے ہر فرد کی زندگی دوسروں کے لئے بہترین نمونہ زندگی ہے اس لئے آپ کے اور آپ کی ازواج مطہرات کے ذریعہ بعض وہ احکامات دیئے گئے ہیں جو ان کے لئے اور پوری امت ک لئے عام حکم کا درج رکھتے ہیں یعنی اگرچہ ظاہری طور پر ان آیات میں آپ کے لئے اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام اور ازواج مطہرات سے خطاب کیا گیا ہے لیکن یہ احکامات ان کی ذات تک محدود نہیں بلکہ امت کے ہر فرد پر ان احکامات پر عمل کرنا لازمی اور ضروری ہے۔ ان آیات میں اہل ایمان کو خطاب کرتے ہوئے آپ کے میل جول اور ایک دوسرے کے گھروں میں آنے جانے کے آداب سکھائے گئے ہیں کیونکہ ہر انسان دن بھر محنت کرنے کے بعد اپنے گھر میں ایک ایسے بےتکلف ماحول کو پسند کرتا ہے جس میں کسی کی مد اخلت نہ ہو اور وہ اپنی مرضی سے اپنے گھر میں آزادی سے رہے۔ اگر ہر شخص وقت بےو قت بغیر کسی پیشگی اجازت کے کسی کے گھر جائے تو ممکن ہے صاحب خانہ کو اس سے کوئی اذیت پہنچے اور اس کی گھریلو بےتکلفی میں فرق آجائے۔ خاص طور پر نبی کریم ﷺ کا ادب یہ سکھایا گیا ہے کہ کوئی شخص آپ کے گھروں میں بےتکلفی نہ گھس جایا کرے۔ اگر کسی ضرورت سے یا کھانے پر بلایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن کھانے کی راہ تکتے رہنا اور کھانے کے بعد بےتکی باتیں کرنا اور جم کر بیٹھ جانا یہ ایک بری عادت ہے۔ نبی کریم ﷺ کی بعثت کے وقت گھر بہت چھوٹے چھوٹے ہوا کرتے تھے کہ اگر کوئی مہمان آجاتا تو گھر والوں کو کسی کونے میں سر چھپاکر بیٹھنا پڑتا تھا ۔ اگر آنے والے مہمان جم کر بیٹھ جاتے تو اس سے گھر والوں کو سخت تکلیف پہنچتی تھی۔ اللہ نے اس سے منع فرمادیا۔ حضرت انس ؓ کی روایت ہے سے اس بات کی مزید وضاحت ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ اس آیات کی حقیقت سے میں سب سے زیاداہ واقف ہوں کیونکہ میں اس واقعہ کے وقت وہاں موجود تھا۔ فرمایا کہ جب نبی کریم ﷺ کا نکاح حضرت زینب ؓ بن حجش سے ہوا تو آپ نے ولیمہ کا کھانا بنوایا اور بعض صحابہ کرام ؓ کو آپ نے اس شرکت کی دعوت دی۔ کھانے کے بعد کچھ لوگ وہی جم کر بیٹھ گئے ۔ آپس میں گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا۔ آپ ﷺ بھی موجود تھے۔ دوسری طرف ام المومنین حضرت زینب ؓ اس جگہ شرم و حیا کا پیکر بنی ہوئی دیوار کی طرف منہ کرکے بیٹھی ہوئی تھیں۔ لوگوں کی لمبی چوڑی باتوں اور بیٹھنے سے نبی کریم ﷺ کو سخت تکلیف پہنچ رہی تھی لیکن آپ نے اپنے اخلاق کریمانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے کچھ نہ کہا۔ جب آپ نے دیکھا کہ گفتگو کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہے تو آپ ﷺ گھر سے باہر دوسری ازواج مطہرات سے ملنے اور ان کی خیریت معلوم کرنے کے لئے اٹھ کر تشریف لے گئے تاکہ جم کر بیٹھ جانے والے سمجھ جائیں ۔ جب آپ ازواج مطہرات سے مل کر واپس تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ وہ لوگ اسی طرح جمے بیٹھے ہیں۔ جب صحابہ کرام ؓ نے اس بات کو محسوس کیا تو وہ اٹھ کر چلے گئے۔ ان سب کے جانے کے بعد آپ ﷺ نے کچھ وقت گذارا اور پھر آپ باہر تشریف لائے اور میں بھی موجود تھا۔ اس کے بعد یہ مذکورہ آیات نازل ہوئی جن میں اہل ایمان کو بتایا گیا ہے کہ وہ کوئی بھی ایسا کام نہ کریں جس سے اللہ کے رسول ﷺ کو ادنیٰ سے بھی تکلیف پہنچے۔ اسی بات کو ان آیات میں اہل ایمان سے فرمایا گیا ہے۔ (1) ارشاد فرمایا گیا ہے کہ جب تک تمہیں بلایانہ جاء ے اس وقت تک نبی کریم ﷺ کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو۔ اب یہ حکم تمام مسلمانوں کے لئے لازمی ہے کہ ان کو جب کسی گھر میں بلایا جائے تو وہ ضرور جائیں لیکن بغیر اجازت اور دعوت کے کسی کے گھر جانا مناسب نہیں ہے۔ (2) کھانے کی راہ تکتے نہ رہا کرو۔ مراد یہ ہے کہ کسی کے گھر اتنی دیر بیٹھنا کہ کھانے کا وقت ہوجائے تو ظاہر ہے کہ اہل خانہ کو ان کی تواضع کرنا پڑے گی جس سے گھر والوں کو تکلیف پہنچ سکتی ہے فرمایا کہ اس عادت سے بھی بچنا چاہیے۔ (3) جی لگا کر جم کر نہ بیٹھ جایا کرو۔ فرمایا کہ جب تمہیں بلایا جائے تو دعوت کو قبول کر کے گھروں پر جائو لیکن کھانے کے بعد بہت دیرتک جم کر بیٹھ جانا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔ صحابہ کرام کو نبی کریم ﷺ کا یہ ادب سکھا یا گیا ہے کہ آپ کے گھر (یا کسی کے گھر ) اس طرح جم کر نہ بیٹھا کرو جس سے نبی کریم ﷺ کو سخت اذیت پہنچتی ہے۔ فرمایا کہ آپ تو اپنے اخلاق کریمانہ کی وجہ سے شرم اور لحاظ میں کسی سے کچھ نہیں فرماتے لیکن اللہ کو کسی کے لحاظ کی ضرورت نہیں ہے۔ لہذا ایسا کام نہ کرو جس سے نبی کریم ﷺ کو کسی طرح کی اذیت پہنچے۔ (4) ازواج مطہرات سے کچھ مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ مقصد یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات اگرچہ روحانی ماں کا درجہ رکھتی ہیں لیکن آج کے بعد سے یہ پابندی لگا دی گئی ہے کہ ان قابل احترام ہستیوں سے اگر ضرورت کی کوئی چیز مانگی جائے یا کوئی سوال کیا جائے تو پردے کے پیچھے سے کیا جائے گا۔ یہ امہات المومنین کے لئے پردے کا حکم ہے جو ساری امت کی خواتین کے لئے قیامت تک پردہ کرلینے کا حکم عام ہے۔ اس میں یہ کہنا کہ یہ صرف امہات المومنین کے لئے تھا اس سے زیادہ غلط بات اور کیا ہوسکتی ہے ۔ کیونکہ جن ازواج مطہرات کا درجہ ماں سے بھی بڑھ کر ہے ان سے بھی پردے کے پیچھے سوال کرنے کا حکم ہے تو عام خواتین تو اس سے بھی زیادہ پردے اور احتیاط کر ضرورت ہے ۔ کیونکہ ازواج مطہرات سے تو آپ کی وفات کے بعد بھی کسی کو نکاح کرنا حرام ہے لیکن عام عورتوں سے نکاح ہوسکتا ہے وہ پردے سے مستشنیٰ کیسے ہوسکتی ہیں۔ اس آیات سے اب قیامت تک یہ اصول مقرر کردیا گیا ہے کہ امھات المومنین یا کیس بھی خاتون سے بات کی جائے تو درمیان میں پردہ ضروری ہے۔ البتہ وہ رشتہ دار جو عورت کے محرم ہیں وہ بےتکلف گھروں میں آسکتے ہیں ان سے کوئی پردہ نہیں ہے ۔ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد تمام ازواج مطہرات نے اپنے دروزوں پر پردے لٹکا لئے ۔ چونکہ آپ ﷺ کا گھرانہ ایک نمونہ تھا اس لئے تمام صحابیات نے بھی اپنے گھروں پر پردے لٹا لئے اور محرموں کو بھی گھروں میں داخل ہنے کی خاص خاص شرطوں کے ساتھ اجازت دی گئی ہے۔ اصل میں ازواج مطہرات کے لئے آیت حجاب کی مزید تشریح کرتے ہوئے دو باتیں ارشاد فرمائی گئیں پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ ﷺ کی وفات کے بعد بھی امھات المومنین سے کسی کو نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے حالانکہ دنیا میں اللہ نے یہ قانون مقرر فرمادیا ہے کہ جب کسی عورت کا شوہر مر جائے تو وہ اس کی عدت گذارنے کے بعد اپنی مرضی سے شریعت کے اصولوں کے مطابق جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے لیکن حضور اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات کے لئے یہ حکم دیا گیا ہے کہ آپ ﷺ کے وصال کے بعد بھی کسی کو اس کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ازواج مطہرات میں سے کسی سے نکاح کرنے کا ارادہ بھی کرے کیونکہ یہ تصور بھی ایک گناہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی قبر مبارک میں حیات ہیں آپ اس شوہر کی طرح ہیں جو کچھ عرصہ کے لئے چلا گیا ہو۔ اسی لئے آپ کے بعد آپ کی میراث تقسیم نہیں کی گئی۔ خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات اور دنیا بھر کی تمام خواتین کے لئے یہ اصول مقرر کردیا گیا ہے کہ اگر خواتین سے کچھ مانگا جائے یا ان سے کچھ پوچھا جائے تو پردے کے پیچھے سے پوچھا اور مانگا جائے اور آپ کی ازواج مطہرات جو امت کی مائیں ہیں ان سے آپ کی دنیاوی حیات اور بعد میں نکاح کا تصورحرام ہے۔ آخر میں ایک اصول ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اے مومنو ! تم اپنے دل میں کسی گناہ کا خیال تک نہ لائو کیونکہ دنیا میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی نظروں سے پوشیدہ یا چھپی ہوئی ہو وہ اللہ ہر بات کو اچھی طرح جانتا ہے۔
Top