Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
اے لوگو ، جو ایمان لائے ہو ، نبی کے گھروں میں بلا اجازت نہ چلے آیا کرو۔ نہ کھانے کا وقت تاکتے رہو۔ ہاں اگر تمہیں کھانے پر بلایا جائے تو ضرور آؤ۔ مگر جب کھانا کھالو تو منتشر ہوجاؤ۔ باتیں کرنے میں نہ لگے رہو۔ تمہاری یہ حرکتیں نبی ﷺ کو تکلیف دیتی ہیں ، مگر وہ شرم کی وجہ سے کچھ نہیں کتے۔ اور اللہ حق بات کہنے میں نہیں شرماتا۔ نبی ﷺ کی بیویوں سے اگر تمہیں کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے۔ تمہارے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کو تکلیف دو ، اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو ، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے ۔ تم خواہ کوئی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ کو ہر بات کا علم ہے
یایھا الذین امنوا ۔۔۔۔۔ اللہ کان بکل شئ علیما (53 – 54) امام بخاری نے حضرت انس ابن مالک کی روایت نقل فرمائی ہے کہ حضور ﷺ نے جب زینب بنت جحش سے شادی کی تو روٹی اور گوشت کی دعوت دی اور مجھے بلانے کے لیے بھیجا گیا۔ لوگ آتے اور کھانا کھا کر چلے جاتے۔ میں نے سب کو بلایا یہاں تک کہ کوئی نہ رہا۔ تو میں نے کہا حضور اکرم ﷺ کوئی رہ نہیں گیا۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا اب دسترخوان اٹھالو۔ کمرے میں تین آدمی بیٹھ گئے جو باتیں کر رہے تھے۔ حضور اکرم ﷺ نکلے اور حضرت عائشہ ؓ کے کمرے میں گئے۔ اور فرمایا السلام علیکم اہل البیت ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ نے فرمایا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ۔ اے رسول خدا ﷺ آپ کی نئی بیوی کیسی ہیں۔ اللہ آپ کے لیے اسے مبارک کرے۔ آپ ﷺ اپنی ازواج کے ہاں گئے اور ایسا ہی مکالمہ کہا جس طرح عائشہ ؓ سے ہوا اور سب نے ایسا ہی جواب دیا۔ جب حضور ﷺ واپس ہوئے تو یہ تین افراد اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔ حضور ﷺ نہایت ہی حیا دار تھے۔ تو حضور ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے کمرے میں چلے گئے۔ معلوم نہیں کہ حضرت عائشہ ؓ نے حضور ﷺ کو اطلاع دی کہ لوگ چلے گئے یا کسی اور نے اطلاع دی۔ جب حضور ﷺ واپس ہوئے اور اپنا پاؤں دروازے کو چوکھٹ سے اندر رکھا اور دوسرا باہر تھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ گرا دیا اور اس وقت حجاب کی آیت نازل ہوئی۔ اس آیت میں وہ آداب مذکور ہیں جو دور جاہلیت میں ناپید تھے۔ یہاں تک کہ حضور ﷺ کے گھر میں بھی یہ ناپید تھے۔ لوگ گھروں میں بغیر اجازت کے داخل ہوجاتے تھے جیسا کہ سورة نور کی آیت استیذان کی تشریح میں تفصیلات گزر گئیں اور حضور اکرم ﷺ کے گھر میں میں تو ان آداب کا بالکل خیال نہ رکھا جاتا تھا اس لئے کہ آپ کا گھر ایک مقام اجتماع تھا اور وہاں لوگ ہر وقت علم و حکمت کے حصول کے لیے بیٹھے رہتے تھے۔ بعض لوگ آتے اور دیکھتے کہ کچھ پک رہا ہے تو وہ بیٹھ جاتے تاکہ بغیر دعوت کی کھالیں۔ بعض لوگ کھاپی لینے کے بعد بھی بیٹھے رہتے۔ چاہے دعوت دی گئی یا خود گھس آئے ہوں۔ پھر باتوں میں لگ جاتے اور نہ سمجھتے کہ اس سے حضور اکرم ﷺ کو کس قدر تکلیف ہو رہی ہے۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ یہ تین افراد جب باتیں کر رہے تھے تو اس وقت حضور ﷺ کی دلہن اسی کمرے میں منہ دیوار کی طرف کرکے بیٹھی تھی اور حضور ﷺ اس بات سے حیا کرتے تھے کہ وہ ان لوگوں کو بتا دیں کہ وہ آپ کے لیے کس قدر بوجھ ہیں۔ محض اس لیے کہ وہ شرمندہ نہ ہوں۔ چناچہ اللہ نے رسول اللہ ﷺ کی جانب سے یہ اعلان فرمایا۔ واللہ لا یستحی من الحق (33: 53) ” اللہ حق بات کہنے میں نہیں شرماتا “۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت عمر ؓ اپنی غیرت کی بنیاد پر اور حساس ہونے کی وجہ سے حضور ﷺ کے سامنے یہ تجویز رکھا کرتے تھے کہ حجاب نافذ ہوجائے اور یہ تمنا بھی کرتے تھے یہاں تک کہ آیت حجاب نازل ہوگئی۔ بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا ” حضور ﷺ آپ کے پاس تو نیک و بد سب آتے ہیں۔ اے کاش کہ آپ ﷺ امہات مومنین کو پردے کا حکم دیتے “۔ اس آیت میں یہ تعلیم دی گئی کہ لوگ نبی کے گھر میں بغیر اجازت کے داخل نہ ہوں۔ جب کسی دعوت طعام کے لیے بلایا جائے تو داخل ہوں۔ اگر بلائے نہ گئے ہوں تو جلدی میں نہ آئیں اور کھانے کے پکنے کا انتظار جائے دعوت میں جا کر نہ کریں۔ پھر جب ان کو کھانا کھلا دیا جائے تو چلے جائیں اور کھانا کھانے کے بعد محض گپ شپ کے لیے بیٹھ نہ جائیں۔ نبی ﷺ کے زمانے کے مقابلے میں آج مسلمان آداب کے زیادہ محتاج ہیں کیونکہ اس ترقی کے دور میں بھی ہم ان آداب سے دور ہیں کیونکہ جن لوگوں کو دعوت پر بلایا جاتا ہے وہ کھانے کے بعد بھی جم جاتے ہیں بلکہ کھانا کھاتے وقت ہی وہ طویل باتیں کرتے ہیں اور گھر والے جو اسلام کے احکام حجاب سے بعض احکام ہی کی پیروی کرتے ہیں وہ قید ہوتے ہیں اور مہمان اپنی باتوں میں غرق ہوتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی آداب ہر دور اور ہر معاشرے کے لیے مفید ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسلامی اور خدائی آداب اختیار کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اس کے بعد نبی ﷺ کے اہل بیت اور عام لوگوں کے درمیان حجاب کی بات سامنے آتی ہے۔ واذا سالتموھن ۔۔۔۔۔ حجاب (33: 53) ” نبی کی بیویوں سے اگر تم نے کچھ مانگنا ہے تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو “۔ اور یہ حجاب تمہارے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے۔ ذلکم اطھر لقلوبکم وقلوبھن (33: 53) ” یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے مناسب طریقہ ہے “۔ لہٰذا کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اللہ کی اس بات کے سوا کوئی اور بات کہے۔ اس لیے کسی کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ اختلاط ، بےپردگی ، بےباک باتیں ، بےقید ملاقاتیں ، ہم نشینی اور جنیں کے درمیان اشتراک دلوں کو پاک کرتا ہے اور اس طریقے سے ضمیر زیادہ عفیف ہوتے ہیں۔ اس طرح میلانات اور خواہشات دب جاتی ہیں۔ انسانی سلوک اور شعور شفاف ہوجاتے ہیں۔ یہ ہیں بعض وہ خرافات جو اللہ کی مخلوق میں سے گرے ہوئے لوگ کہتے ہیں۔ میں مشورہ دوں گا کہ کسی کو یوں نہیں کہنا چاہئے جبکہ اللہ فرماتے ہیں۔ واذا سالتموھن متاعا ۔۔۔۔۔۔ لقلوبکم و قلوبھن (33: 53) ” نبی کی بیویوں سے اگر تم نے کچھ مانگنا ہے تو پردے کے پیچھے سے مانگو ، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے نہایت مناسب طریقہ ہے “۔ یہ حضور اکرم ﷺ کی بیویوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے جو امہات المومنین ہیں اور ان لوگوں سے کہا جا رہا ہے جو زمین کا نمک ہیں۔ رسول کے ساتھی ہیں جن کی ہمسری کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ جب اللہ بات کرتا ہے اور دوسری جانب سے اللہ کی مخلوق ایک بات کرتی ہے تو بات اللہ کی ہوتی ہے اور دوسروں کی باتیں خرافات ہوتی ہیں۔ اللہ کے مقابلے میں انسانوں کی باتوں کو اہمیت وہی شخص دے سکتا ہے جو یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ ایک انسان اللہ سے زیادہ جانتا ہے۔ سالوں کے تجربات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اللہ نے جو کچھ کہا ، وہ زیادہ سچا تھا اور یہ چھوٹے اور بونے لوگ جو کچھ کہتے ہیں ، انکے سالوں اور صدیوں کے تجربات نے غلط ثابت کردیا ہے۔ آج مغرب میں جہاں عورت و مرد کا اختلاط اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے کیا تمام لوگوں کے دل پاک و صاف ہوگئے ہیں۔ امریکہ اس میدان میں سب سے عروج پر ہے۔ ذرا اسی کے حالات کا مطالعہ کرلو۔ اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ بلانے سے بھی پہلے آجانا اور کھانے کے پکنے کا انتظار کرنا اور پھر کھانے سے فارغ ہونے کے بعد دور دراز کی باتیں کرنا حضرت نبی ﷺ کے لیے تکلیف دہ تھا اور آپ ازروئے حیا چشمی خاموش تھے۔ حالانکہ مسلمانوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ حضرت بنی ﷺ کو اذیت دیں یا آپ کے بعد آپ کی ازواج سے نکاح کریں۔ جبکہ وہ ان کی ماؤں جیسی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کے مقام و مرتبے کا یہ تقاضا ہے کہ آپ کے بعد کوئی ان کے ساتھ نکاح نہ کرے ، اس گھرانے کی حرمت اور عزت کو قائم کرنے کے لئے۔ وما کان لکم ۔۔۔۔۔ بعدہ ابدا (33: 53) ” تمہارے لیے ہرگز جائز نہیں ہے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو “۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ بعض منافقین یہ کہتے تھے کہ وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ حضور ﷺ کی وفات ہو اور وہ عائشہ ؓ سے نکاح کریں۔ ان ذلکم کان عند اللہ عظیما (33: 53) ” یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے “۔ اور جو گناہ اللہ کے ہاں عظیم ہو وہ کس قدر ہولناک ہوگا۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے بعد مزید دھمکی دی جاتی ہے جو بہت شید ہے۔
Top