Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
مومنو ! پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے اور وہ تم سے شرم کرتے تھے (اور کہتے نہیں تھے) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا اور جب پیغمبر کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو یہ تمہارے اور انکے (دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے) اور تم کو یہ شایان نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ انکی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو بیشک یہ خدا کے نزدیک بڑا گناہ (کا کام) ہے
نداء اہل ایمان ونزول حکم حجاب برائے خواتین اسلام واحتراز از ایذاء رسول عالی مقام وتحریم نکاح ازواج مطہرات بعد وفات سید البریات علیہ افضل الصلوات والتحیات قال اللہ تعالیٰ یایھا الذین امنوا لا تدخلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم۔۔۔ الی۔۔۔ ان اللہ کان علی کل شیء شھیدا۔ (ربط) گذشتہ آیات میں نکاح کے بارے میں آنحضرت ﷺ کے خصائص کو بیان فرمایا اور ان امور کی ممانعت فرمائی جو نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کے لئے باعث ایذا اور موجب تکلیف ہوں۔ اس سے پہلے بھی ایذا نبوی کے انواع و اقسام اور ان کے احکام کا بیان ہوچکا تھا اس لئے اب آئندہ آیات میں ایک خفیف اور معمولی ایذا نبوی کا ذکر فرماتے ہیں کہ جو بعض لوگوں کی جانب سے بلا قصد اور بلا ارادہ ایسی چیز ظہور میں آئی کہ جو حضور پر نور ﷺ کی ایذاء کا سبب بنی۔ قصہ یہ پیش آیا کہ جب بحکم خداوندی حضرت زینب ؓ سے آنحضرت ﷺ کا نکاح ہوگیا تو آپ ﷺ نے اس کا ولیمہ کیا اور خاص اہتمام کیا اور گوشت روٹی پکوائی اور تقریبا تین سو آدمیوں کو مدعو کیا۔ اکثر لوگ تو کھانا کھا کر چلے گئے بعض لوگ کھانا کھانے کے بعد گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے آنحضرت ﷺ پر ان کی یہ حرکت شاق اور گراں گزری مگر آپ ﷺ نے شرم کے مارے کچھ نہ کہا آپ ﷺ کئی بار اٹھے تاکہ لوگ بھی اتھ جائیں چناچہ بہت سے لوگ اٹھ گئے مگر تین آدمی پھر بھی باتوں میں مصروف رہے اور آپ کے اشارہ کو نہ سمجھے اور حضرت زینب ؓ اسی حجرہ میں پشت پھیرے دیوار کی طرف منہ کر کے ایک طرف بیٹھی رہیں بالآخر جب وہ تین آدمی چلے گئے تو آپ ﷺ حجرہ مبارکہ میں تشریف لے گئے اس وقت یہ آیتیں یعنی یایھا الذین امنوا لا تدخلوا بیوت النبی سے لے کر ان اللہ کان علی کل شیء شھیدا تک نازل ہوئیں۔ ان آیات کو آیات حجاب کہتے ہیں جن میں عورتوں پر پردہ فرض ہونے کا حکم نازل ہوا اور مسلمانوں کو آداب طعام اور حقوق معاشرۃ بتلائے گئے اور یہ حکم دیا گیا کہ کوئی کام ایسا نہ کریں کہ جو نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی تکلیف اور گرانی کا باعث ہو اور تمام مسلمانوں کو ہمیشہ کے لئے یہ حکم دے دیا گیا کہ کسی کے گھر میں بغیر اجازت کے داخل نہ ہوں اور اگر گھر والوں سے کوئی چیز مانگنا ہو تو باہر سے پس پردہ کھڑے ہو کر مانگ لیں اس حکم سے قلب کی صفائی اور ستھرائی کا پورا پورا انتظام ہوگیا اور فتنہ کا سد باب ہوگیا پھر ان سب باتوں کے بعد اسی مقام پر یہ حکم نازل ہوا کہ آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ ﷺ کی بیبیوں سے نکاح حرام ہے آپ ﷺ کی ازواج مطہرات امہات المومنین ہیں سب مسلمانوں کی مائیں ہیں اس لئے آپ ﷺ کی وفات کے بعد ان سے نکاح نہیں ہوسکتا جس کا سبب نزول یہ ہے کہ جب آیات بالا میں حجاب (پردہ) کا حکم نازل ہوا تو کسی کی زبان سے یہ لفظ نکلا کہ ہم سے ہماری چچا زاد بہنوں کو چھپایا جاتا ہے اگر آپ ﷺ کی وفات ہوجائے تو ہم آپ ﷺ کی بیبیوں سے نکاح کرلیں گے ان پر یہ حکم نازل ہوا۔ وما کان لکم ان تؤذوا رسول اللہ ولا ان تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابدا ان ذلکم کان عند اللہ عظیما۔ خلاصہ کلام یہ کہ یہ آیتیں حضرت زینب ؓ کے ولیمہ میں نازل ہوئی جو احکام طعام اور آداب معاشرت اور اس بات پر بھی مشتمل ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو زندگی میں بھی ایذا دینا حرام ہے اور وفات کے بعد بھی آپ ﷺ کو ایذا دینا حرام ہے۔ ان آیات میں جن تعلیمات اور ہدایات کا ذکر ہے ان کا آغاز اہل ایمان کی نداء سے ہوا یعنی یایھا الذین امنوا سے ہوا جو خاص تلطف اور عنایت پر دلالت کرتا ہے اور یہ سورت از اول تا آخر خطابات سراپا عنایات سے بھری پڑی ہے چناچہ اس سورت کا آغاز نبی اکرم ﷺ کی نداء سے ہوا۔ یایھا النبی اتق اللہ فرمایا پھر یایھا الذین امنوا امنوا اذکروا نعمۃ اللہ علیکم سے اہل ایمان کو اس ندا خاص سے عزت بخشی پھر نبی کریم (علیہ السلام) کو یایھا النبی قل لا ازواجک ان کنتن تردن تردت الحیاۃ الدنیا سے خطاب فرمایا پھر دو مرتبہ ازواج مطہرات کو ینساء النبی سے خطاب فرمایا اور اس سلسلہ خطاب میں ان کی فضیلت اور کرامت کو بیان فرمایا پھر یایھا الذین امنوا اذکروا اللہ ذکرا کثیرا وسبحوہ بکرۃ واصیلا سے اہل ایمان کو خطاب فرمایا۔ اور ذکر کثیر اور تسبیح کا ان کو حکم دیا۔ پھر یایھا النبی انا ارسلنک شاھدا ومبشرا سے نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کے فضائل اور شمائل بیان کئے پھر الذین امنوا اذا انکحتم المومنات سے اہل ایمان کو نکاح اور طلاق کے احکام بتلائے پھر یایھا الذین امنوا لا تدخلوا بیوت النبی میں اہل ایمان کو مخاطب فرما کر مختلف احکام کی تعلیم دیتے ہیں جن میں سے بعض احکام ازواج اور عام مسلمان عورتوں سے متعلق ہیں اور بعض احکام خاص آنحضرت ﷺ کی ذات بابرکات سے متعلق ہیں اس کے بعد اخیر سورت تک چار خطاب اور آئیں گے جن میں سے ایک خطاب نبی کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو ہے اور باقی تین خطاب اہل ایمان کو ہیں چناچہ فرماتے ہیں اے ایمان والو نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوؤ مگر اس وقت کہ تم کو کھانا کھانے کے لئے یا کسی اور ضرورت کے لئے بلایا جائے یعنی بغیر اجازت اور بغیر دعوت کے داخل نہ ہو ہوں اگر تم کو دعوت دی جائے تو اس کا ادب یہ ہے کہ ایسے حال میں جاؤ کہ کھانا پکنے کے انتظار کرنے والے نہ ہو و لیکن جب تم کو بلایا جائے تب داخل ہو۔ ابن عطیہ ؓ کہتے ہیں کہ اس زمانہ میں یہ دستور تھا کہ جب کوئی دعوت ولیمہ ہوتی تو سویرے سے آجاتے اور کھانا پکنے کا انتظار کرتے اور جب کھانے سے فارغ ہوجاتے تو بیٹھے باتیں کرتے اللہ تعالیٰ نے ان کو ادب سکھایا کہ ایسا نہ کیا کریں اول تو بغیر دعوت کے نہ جایا کریں اور اگر دعوت بھی ہو تو پہلے سے جا کر نہ بیٹھ جایا کریں ایک ادب تو یہ ہوا پھر دوسرا ادب یہ ہے کہ جب کھانا کھا چکو تو متفرق ہوجاؤ۔ اور وہاں سے اٹھ کر چلے جاؤ اور پھر کھانا پکنے سے پہلے آ کر بیٹھ جانا اور پھر کھانا سے فارغ ہو کر بیٹھے باتیں کرتے رہنا پیغمبر خدا کو تکلیف دیتا ہے پس وہ شرماتا ہے اور لحاظ اور شرم کی وجہ سے یہ نہیں کہتا کہ تم چلے جاؤ اور اللہ جو تمہارا رب ہے وہ حق کے بیان کرنے سے اور ادب کے سکھانے سے شرما نہیں تمہاری اصلاح اور تادیب کے لئے حق بات کو صاف صاف بتلا دیتا ہے اور اللہ تم کو ایک ادب یہ سکھاتا ہے کہ جب تم پیغمبر کی بیبیوں سے یا اور مسلمان عورتوں سے کام کی کوئی مانگنا چاہو تو پردہ کے پیچھے باہر سے کھڑے ہو کر ان سے مانگ لو اس مانگنے کے وقت تمہارے اور گھر والوں کے درمیان حجاب (پردہ) حاجب (حائل) ہونا چاہئے۔ رو در رو گھر والوں سے بات کرنا منع ہے ضرورت کی بنا پر پردہ کے پیچھے کھڑے ہو کر مانگنا بہت پاک رکھنے والا ہے تمہارے دلوں کو اور عورتوں کے دلوں کو یعنی یہ پردہ دلوں کو شیطانی اور نفسانی خیالات سے پاک رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ آیت صاف بتلا رہی ہے کہ پردہ متعارفہ جو قدیم اہل اسلام میں رائج ہے وہ غایت درجہ ضروری ہے اور نہایت قابل اہتمام ہے نفسانی وسوسوں اور خطروں سے حفاظت کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ آیت بھی اگرچہ ازواج مطہرات کے حق میں ہے لیکن اس حکم کی جو علت بیان کی گئی ہے وہ عام ہے۔ ذلکم اطھر لقلوبکم وقلوبہن یعنی یہ حجاب طہارت قلوب کا بہترین ذریعہ ہے اور بلا شبہ حق اور درست ہے۔ اور یہ علت صراحۃ دلالت النص سے ثابت ہے جس میں شک اور شبہ کی گنجائش نہیں جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ بےحجابی اور بےپردگی قلب کی نجاست اور گندگی کا سبب ہے اور حجاب اور پردہ قلب کی طہارت اور پاکیزگی کا سبب ہے اور ازواج مطہرات تو بوجہ امہات المومنین ہونے کے ان کی عظمت اور حرمت دلوں میں ایسی راسخ ہے کہ جہاں فتنہ کا احتمال نہیں ہوتا لہٰذاجہاں فتنہ کا احتمال غالب بلکہ فتنہ یقینی ہو وہاں حجاب قطعی طور پر فرض اور لازم ہوگا۔ اور ازواج مطہرات سے بلا حجاب باتیں کرنا یہ تو ایذاء رسول کا بھی موجب ہے اور تمہارے لئے یہ بات کسی طرح جائز نہیں کہ تم کسی چیز میں اللہ کے رسول کو ایذا پہنچاؤ ہر طرح رسول کے ادب کا لحاظ رکھو ایسا نہ ہو کہ تم سے کوئی ایسا امر سر زد ہوجائے جو مزاج نبوی کو ناگوار گذرے اور نہ تمہارے لئے یہ جائز ہے کہ تم آپ ﷺ کی وفات کے بعد کبھی بھی آپ کی بیبیوں کو نکاح میں لاؤ۔ البتہ تمہارا یہ فعل یعنی اس طرح سے نبی کریم ﷺ کو ایذا دینا کہ ہم آپ ﷺ کی بیبیوں سے نکاح کرلیں گے اللہ تعالیٰ کے نزدیک گناہ عظیم ہے یعنی آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کی بیبیوں سے نکاح اللہ کے نزدیک جرم عظیم ہے جس طرح آپ ﷺ کی حیات میں آپ کی تعظیم اور احترام فرض اور لازم ہے اسی طرح آپ ﷺ کی وفات کے بعد بھی فرض اور لازم ہے۔ بالجملہ نبی کریم ﷺ کو ظاہرا اور باطنا ایذا پہنچانا حرام ہے حتی کہ ایذا کا تصور اور خیال بھی حرام ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں کہ اگر تم اس قسم کی کوئی چیز ظاہر کرو اور بعض ازواج نبی سے نکاح کرلینے کا لفظ زبان پر لاؤ یا اس بات کو دل میں چھپائے رکھو اور زبان پر نہ لاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو چھپی ہو یا کھلی خوب جانتا ہے اور تم کو اس پر سزا دے گا مطلب یہ ہے کہ ازواج مطہرات دنیا اور آخرت میں آپ ﷺ کی بیبیاں ہیں اور تمام مسلمانوں کی مائیں ہیں آپ ﷺ کی وفات کے بعد ان سے نکاح کا تصور اور خیال بھی گناہ عظیم ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کی بیویوں سے نکاح حرام قرار دیا جو حکمتوں اور مصلحتوں پر مشتمل ہے۔ اول : یہ کہ آنحضرت ﷺ کے شرف اور عظمت ظاہر کرنے کے لئے یہ حکم دیا گیا۔ ہر انسان پر طبعی طور پر یہ گراں ہوتا ہے کہ اس کی بیوی اس کے بعد دوسرے کے نکاح میں جائے اس لئے آنحضرت ﷺ کی فضیلت اور بزرگی ظاہر کرنے کے لئے یہ رعایت خاص، آنحضرت ﷺ کے ساتھ کی گئی کہ آپ ﷺ کے بعد آپ کی ازواج کا دوسروں سے نکاح کرنا حرام ہوا۔ دوم : یہ کہ تاکہ فتنہ کا انسداد ہوجائے کیونکہ بالفرض اگر آپ ﷺ کے بعد ازواج مطہرات سے نکاح کی اجازت ہوجاتی تو ہر شخص کو آپ ﷺ کی جانشینی کے دعوے کی گنجائش مل جاتی اور اندیشہ تھا کہ وہ شخص اس ذریعہ سے لوگوں کو اپنی خلافت کی طرف بلاتا۔ سوم : یہ کہ باہم تنانس اور تحاسد کا دروازہ کھل جاتا ہر شخص یہ چاہتا کہ میں زوجہ رسول ﷺ سے نکاح کروں تاکہ مجھے لوگوں میں خاص عزت اور امتیاز حاصل ہو اس امر کے انسداد کے لئے شریعت نے آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کی ازواج سے نکاح کو قطعی حرام قرار دیا۔ چہارم : یہ کہ اگر ازواج مطہرات کے لئے شریعت میں آپ ﷺ کے بعد کسی سے نکاح جائز ہوتا تو ازواج مطہرات کا وہ عالی مرتبہ جو زوجیت رسول کی بنا پر حاصل تھا وہ ختم ہوجاتا اور آنحضرت ﷺ کے بعد کسی سے نکاح کرنا بلندی سے پستی میں جا گرنے کے مترادف ہے۔ پنجم : یہ کہ دوسروں کے نکاح میں جانے کے بعد ان کی روایات لوگوں کی نظر میں مشکوک ہوجائیں ممکن ہے کہ لوگ یہ خیال کرتے کہ یہ عورت اپنے جدید شوہر کے خیال سے ان امور کو آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب کر رہی ہے۔ اس صورت میں امت ان علوم سے محروم ہوجاتی جو ازواج مطہرات کے ذریعہ سے پہنچے ہیں۔ گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو اجنبی مردوں سے پردہ کا حکم دیا اب آئندہ آیات میں ان رشتہ داروں کا ذکر کرتے ہیں جن سے پردہ واجب نہیں اور وہ اس پردہ کے حکم سے مستثنیٰ ہیں جیسا کہ سورة نور کی اس آیت ولا یبدین زینہن الا لبعولتہن الخ میں تفصیل کے ساتھ گذرا۔ چناچہ فرماتے ہیں۔ ان عورتوں پر اپنے باپوں کے سامنے آنے میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں کے سامنے اور نہ اپنے بھائیوں کے سامنے اور نہ اپنے بھتیجوں کے سامنے اور نہ اپنے بھانجوں کے سامنے اور نہ اپنی مسلمان عورتوں کے سامنے اور نہ اپنے باندیوں اور لونڈیوں کے سامنے یعنی ان سب کے سامنے آنا جائز ہے۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ ما ملکت ایمانہن کے لفظ سے لونڈی اور غلام دونوں مراد ہیں یہ لفظ عام ہے دونوں کو شامل ہے لیکن غلام قبل از بلوغ مراد ہے بعد از بلوغ مراد نہیں اور بعض کہتے ہیں کہ صرف کنیز مراد ہے۔ جیسا کہ سورة نور میں گذرا۔ : ولا نساء ہن سے مسلمان عورتیں مراد ہیں کیونکہ ازواج مطہرات کی ساتھ کی ساتھ والی عورتیں مسلمان عورتیں ہی ہوسکتی ہیں۔ اشارہ اس طرف ہے کہ کافر عورتوں سے پردہ چاہئے۔ اور اے عورتوں خدا سے ڈرتی رہو اور حیا کا پردہ سامنے سے نہ اٹھاؤ۔ بیشک اللہ ہر چیز پر حاضر وناظر ہے۔ جو چیز تمہارے خیال میں گذرتی ہے خدا اس سے بھی باخبر ہے۔ فائدہ جلیلہ ان آیات کو جن میں واذا سألتموہن متاعا فسئلوہن من ورواء حجاب بھی ہے ان آیات کو آیات حجاب کہتے ہیں اس آیت کا نزول وقرن فی بیوتکن کے نزول سے مقدم ہے کیونکہ اس آیت کا نزول حضرت زینب ؓ کے ولیمہ سے ہوا اور وقرن فی بیوتکن کا نزول آیت تخییر کے نزول کے وقت ہوا اور آیت تخییر کا نزول حضرت زینب ؓ کے نکاح کے بہت بعد ہوا اس لئے کہ مخیرات میں حضرت زینب ؓ بھی تھیں اور ظاہر ہے کہ نفقہ کا مطالبہ نکاح کے بعد ہی ہوتا ہے پس آیت حجاب کے نزول سے پردہ فرض ہوا اور بعد میں وقرن فی بیوتکن کے نزول سے اس کی تاکید ہوگئی (ماخوذ از بیان القرآن )
Top