Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
اے ایمان والو، نبی کے گھروں میں نہ داخل ہو مگر یہ کہ تم کو کسی کھانے پر آنے کی اجازت دی جائے۔ نہ اتنظار کرتے ہوئے کھانے کی تیاری کا۔ ہاں جب تم کو بلایا جائے تو داخل ہو پھر جب کھا چکو تو منتشر ہوجائو اور باتوں میں لگے ہوئے بیٹھے نہ رہو۔ یہ باتیں نبی کے لئے باعث اذیت تھیں لیکن وہ تمہارا لحاظ کرتے تھے، اور اللہ حق کے اظہار میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا۔ اور جب تم کو ازواجِ نبی سے کوئی چیز مانگنی ہو تو پردے کی اوٹ سے مانگو، یہ طریقہ تمہارے دلوں کے لئے بھی زیادہ پاکیزہ ہے اور ان کے دلوں کے لئے بھی۔ اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچائو اور یہ جائز ہے کہ تم اس کی بیویوں سے کبھی اس کے بعد نکاح کرو۔ یہ اللہ کے نزدیک بری سنگین باتیں ہیں۔
11۔ آگے کا مضمون۔ آیات 53۔ 62 آگے منافقین کی ریشہ دوانویں اور ایذا رسانیوں کے سدِ باب کے لئے نبی ﷺ کی ازواج کو بھی اور عام مسلمانوں کی بہوئوں بیٹیوں کو بھی پردے سے متعلق بعض ہدایات دی گئی ہیں۔ کچھ احکام سورة نور میں بھی پردے سے متعلق بیان ہوچکے ہیں۔ اس سورة میں اس باب کی تکمیل کردی گئی ہے تاکہ اشرارومفسدین کی دراندازی کے لئے کوئی رخنہ باقی نہ رہے۔ آخر میں منافقین کو یہ دھمکی دی گئی ہے کہ اگر اب بھی وہ اپنی شرارتوں سے باز نہ آئے تو ان کے بارے میں ایسے احکام دے دیے جائیں گے کہ ان کے لئے اس سرزمین میں سرچھپانا ممکن ہوجائے گا… اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمائیے۔ 12۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت یایھا الذین امنو تلا تدخلو بیوت النبی الا ان یوذن لکم الی طعاف گیر نظیرین اتہ ولکن اذدعیم فادخلوافاذطعمتم فانتشروا ولا مستانسعین لحدیث ان ذلکم کان یوذی النبعی فیسحی منکم واللہ لا یستحی من الحق، واذا سالتموھن متاعا فسئلوھن من ورا حجاب، ذلکم اطھر لقلوبک وقلوبھن وما کان لکم ان توذو ارسول اللہ ولا ان تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابدا ان ذلکم کان عند اللہ عظیما (53) مسلمانوں کے لئے ایک دوسرے کے گھروں میں آنے جانے سے متعلق ضروری آداب سورة نور میں بیان ہوچکے ہیں۔ یہاں نبی و کے گھروں سے متعلق انہی آداب کی مزید وضاحت ہو رہی ہے اور اس وضاحتِ مزید کی ضرورتانہی منافقین کی وجہ سے پیش آئی جن کا رویہ اس سورة میں زیر بحث ہے۔ نبی ﷺ وقتاً فوقتاً صحابہ ؓ کو کسی تقریب سے اپنے ہاں کھانے پر بلاتے رہتے۔ ایسے موقع پر ان لوگوں کو بھی آپ ازراہ کریم النفسی و تالیف قلب بلاتیہو جو مبتلائے نفاق تھے۔ اور اگر نہ بھی بلاتے تو بھی ان میں سے بعض ناخواندہ مہمان بن کر خود ہی پہنچ جاتے۔ یہ لوگ حضور ﷺ کی کریم النفسی سے نہایت غلط فائدہ اٹھاتے۔ اول تو یہ لوگ دعوت کا بہانہ پا کر کھانے کے وقت سے بہت پہلے ہی وہاں ڈیرا جما کر بیٹھ جاتے، پھر کھانا کھا چکنے کے بعد بھی وہاں سے کھسکنے کا نام نہ لیتے بلکہ باتوں میں لگے بیٹھے رہتے اور مزید شرارت یہ کرتے کہ کسی چیز کے مانگنے کے بہان یدرا تے ہوئے ازواج مطہرات ؓ کے سامنے چلے جاتے۔ مقصود دان ساری حرکتوں سے ان کا وہی ہوتا جس کی طرف ہم پیچھے اشارہ کرچکے ہیں کہ کوئی موقع ان کو ازواج مطہرات ؓ کے اندر وسوسہ اندازہ و ریشہ دوانی کا ہاتھ آئے۔ حضور ﷺ نے ان لوگوں کی ان حرکتوں کو محسوس فرماتے اور اس سے آپ کو تکلیف بھی پہنچتی لیکن آپ لحاظ و مروت کے سبب سے نظر انداز فرماتے۔ لیکن نظر انداز کیے جانے کی ایک حد ہوتی ہے۔ جب یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ لوگ اس کریم النفسی کے سزاوار نہیں ہیں تو اللہ تعالیٰ نے اس باب میں نہایت واضح احکام بھی دے دیے اور یہ تنبیہ بھی فرما دی کہ اب بھی اگر انہوں نے اپنی روش نہ بدلی تو اپنے قضائے مبرم کی دعوت دینے والے بنیں گے۔ یایھا الذی امنو الا تدخلوا بیوت النبی الا ان یوذن لکم الی طعام غیر نظرین انسہ۔ خطاب اگرچہ عام تاکہ اس تعلیم کا فائدہ عام رہ لیکن اس کے پس پردہ وہی منافقین ہیں جن کی طرف ہم نے اشارہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ابھی اس مرحلہ میں ان کا پردہ اٹھانا نہیں چاہا اس وجہ سے بات عام صیغہ ہی سے فرمائی ہے۔ ارشادہوا کہ اے ایمان والو نبی ﷺ کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر یہ کہ تم کو کسی کھانے میں شرکت کے لئے اجازت دی جائے۔ یوذن لکم الی طعام کے اسلوب میں دو باتیں مضمر ہیں۔ ایک یہ کہ گھروں میں بدون اجازت نہ داخل ہو اور دوسری یہ کہ دعوت میں بن بلائے نہ جا دھمکو۔ غیر نظرین انہ۔ یہ تیسری شرط ہے۔ نظرین کے معنی منتظرین کے اور انی کے معنی کسی چیز کی تیاری اور پکنے کے وقت کے ہیں۔ یعنی یہ بھی جائز نہیں ہے کہ دعوت کا بہانہ ہاتھ آگیا ہے تو کھانے کی تیاری کے انتظار میں وہیں دھونی رما کر بیٹھ رہو۔ اول تو یہ چیز آدمی کی طماعی اور سفلہ پن کی دلیل ہے۔ ثانیا اس زمانے میں عام طور پر صورت یہ تھی کہ زنانہ مکانوں کے ساتھ مردانہ بیٹھکیں نہیں تھیں۔ نبی ﷺ کے مکان کا حال بھی یہی تھا۔ اس وجہ سے وقت سے پہلے لوگوں کا مجتمع ہوجانا اہل خانہ اور صاحب خانہ دونوں کے لئے موجبِ زحمت و اذیت تھا۔ ولکن اذ ادیتم فادخلوافاذ طعمتم فانتشروالولا مستانسین لحدیث۔ ‘ یہ صحیح طریقہ ارشاد ہوا کہ جب بلائے جائو تو وقت کے وقت داخل ہوا اور جب کھا چکو تو وہاں سے متنشر ہوجائو، باتوں میں لگے ہوئے وہاں بیٹھے نہ رہو۔ اذا دعیتم میں اسی مضمون کو کھول دیا ہے جو الا ان یوذن لکم الی طعام، میں مضمر ہے۔ یعنی صرف اس صورت میں جانا چاہیے جب بلایا جائے، بن بلائے مہمان بننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ”ولا مسانسین لحدیث ‘ بالکل اسی طرح کی ہدایت ہے جس طرح کی ہدایت اوپر غیر نظرین انہ والے ٹکڑے میں دی گئی ہے۔ یعنی جس طرح یہ بات ناپسندیدہ ہے کہ کھانے کی تیاری کے انتظار میں پہلے سے جا بیٹھو اسیطرح یہ بات بی ناپسندیدہ ہے کہ کھانا کھا چکنے کے بعد کسی بات میں لگ کر وہیں جمے رہو۔ ان ذلکم کان یوذی النبی فیستحی منکوز واللہ لا یستعی من الحق۔ ذلکم۔ سے اشارہ ان ساری ہی باتوں کی طرف ہے جو اوپر مذکور ہوئیں۔ فرمایا کہ یہ باتیں نبی ﷺ کے لئے باعث زحمت و اذیت تھیں لیکن وہ شرم ولحاظ کے سبب سے تم کو ٹوکتے نہیں تھے لیکن اللہ کو حق کے معاملے میں کسی کا لحاظ نہیں ہے اس وجہ سے وہ تم کو ان باتوں سے آگاہ فرما رہا ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں نبی ﷺ کی کسی کمزوری کا ذکر نہیں فرمایا ہے بلکہ آپ ﷺ کی ایک پسندیدہ خصلت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ آپ نہایت کریم النفس و ذی مروت ہیں اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو ان غلطیوں پر متنبہ فرمادیا ہے اور لحاظ و مروت کو بالائے طاق رکھ کے نبی کو بھی ان کا اعلان کرنا ضروری ہوا۔ ’ واذ مالتموھن متاعا فسئلوھن من وراء حجاب۔ ضمیر کا مرجع ازواجِ نبی ؓ ہیں۔ اوپر بیوت النبی کا ذکر ہوچکا ہے اس وجہ سے ازواجِ نبی ؓ کے ذکر کے لئے نہایت واضح قرینہ موجود تھا۔ فرمایا کہ اگر کسی کو ان سے کوئی چیز مانگنے کی ضرورت پیش آئے تو یہ نہ کرے کہ دندناتا ہوا ان کی سامنے چلا جائے بلکہ پردے کیا وٹ سے مانگے، ذلکم اطھر لقولبکم وقلوبھن (یہی طریقہ تمہارے دلوں کو بھی زیادہ پاکیزہ رکھنے والا ہے اور ان کے دلوں کو بھی)۔ یہ ایک دفع و خل مقدر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بظاہریہ بات ایک غیر ضروری تکلف محسوس ہوتی ہے کہ کسی کو ان سے ایک گلاس پانی مانگنے کی بھی ضرورت پیش آئے تو اس کے لئے بھی پردہ کا اہتمام کرے لیکن یہ کوئی تکلف نہیں بلکہ دل کو آفات سے محفوط رکھنے کی ایک نہایت ضروری تدبیر ہے۔ انسان کا دل جس نے بنایا ہے وہ اس کی کمزوریوں سے اچھی طرح واقف ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کن کن مخفی راستوں سے یہ دل برے اثرات قبول کرتا ہے اور دل ہی وہ چیز ہے جس پر انسان کی تمام اخلاقی صحت کا انحصار ہے اس وہج سے ضروری ہے کہ جن کو اپنے دل کی صحت مطلوب ہو وہ اس کو ان تمام چیزوں سے محفوط رکھیں جو اس کو غبار آلود کرسکتی ہیں۔ اس زمانے کے مدعیانِ تہذیب اپنے کپڑوں کی صفائی کا تو بڑا اہتمام رکھتے ہیں۔ مجال نہیں ہے کہ ان پر ایک شکن یا ایک دھبہ بھی پڑنے دی لیکن ان کے دل جس گندگی سے بھی لت پت رہیں ان کی انہیں کوئی پروا نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اخلاقی و روحانی صحت کی ان کے ہاں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حالانکہ اصلی اہمیت رکھنے والی چیز یہی ہے۔ نبی ﷺ نے اسی حقیقت کی طرف ان الفاظ میں توجہ دلائی ہ۔ مضعقہ فی الجسد اذا صلحت صلح الجسد کلہ واذ انسدت فمد الضسد کلہ الادھی القلب ‘(انسان کے جسم میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے، اگر وہ تندرست ہے تو سارا جسم تندرست ہے اور جب اس میں فساد پیدا ہوجاتا ہے تو سارا جسم فاسد ہوجاتا ہے، آگاہ ہو کر سن لو کہ وہ دل ہے !) انسان کے جسم میں جو چیزیں جتنی ہی نازک اور قدروقیمت رکھنے والی ہیں اتنی ہی زیادہ ان کی حفاطٹ کرنی پڑیت ہے۔ دل سب سے زیادہ قدروقیمت رکھنے والا اور سب سے زیادہ حساس ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کی سب سے زیادہ اہتمام فرمایا۔ ’ وماکان لکم ان توذوا رسول اللہ ولا انتنکحوا ازواجہ من بعدہ ابدا۔ فرمایا کہ تمہارے لئے یہ زیبا نہیں ہے کہ اپنی اس قسم کی حرکتوں سے، جو اوپر بیان ہوئین، اللہ کے رسول کو اذیت پہنچائو اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد کبھی بھی ان کی ازواج ؓ سے نکاح کرو۔ اس ٹکڑے نے تدریجی انکشاف کے اصول پر ان لوگوں کے چہروں سے نقاب اٹھا دی جن کو پیش نظر رکھ کر یہ احکام دیے جا رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ منافقین ہی تھے جو نبی ﷺ کو اذیت پہنچانے کے لئے اس طرح کی حرکتیں کرتے تھے اور وہی تھے جو اپنے دلوں میں یہ ارمان بھی رکھتے تھے کہ آپ کی ازواج سے نکاح کریں تاکہ اس کو اللہ اور رسول کے خلاف فتنہ انگیزیوں کا ذریعہ بنائیں۔ اس آیت کا انداز، تنبیہ کا ہے اس وجہ سے اس میں حضور ﷺ کا ذکر رسول اللہ کے لفظ سے ہوا ہے حالانکہ اوپر کی آیات میں بار بار آپ کا زکر نبی کے لفظ سے ہوا ہے۔ اس کی وجہ اس تنبیہ کی شدت کو ظاہر کرنا ہے۔ اس لئے کہ رسول، جیسا کہ ہم اس کتاب میں بار بار واضح کرچکے ہیں، اپنی قوم کے لئے خدا کی عدالت ہوتا ہے۔ وہ جب آتا ہے تو صرف وعظ سنانے کے لئے نہیں آتا، بلکہ قوم کے نیکوں اور بدوں کے درمیان فیصلہ کردینے کے لئے آتا ہے۔ اس وجہ سے اس کے ساتھ مذاق یا اس کو اذیت پہنچانا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ یہ کھیل کھیل رہے ہیں وہ آگے سے کھیل رہے ہیں۔ اس کے اس انجام کو وہ سامنے رکھیں۔ ’ ولا ان تنکحوا زواجہ من بعدہ ابدا۔ ‘ یہہ ان کے اس ارمان پر بھی آخری ضرب لگا دی ہے جو ازواجِ نبی ؓ سے نکاح کے لئے وہ اپنے دلوں میں رکھتے تھے۔ فرمایا کہ تمہارے لئے یہ بات بھی جائز نہیں ہے کہ تم نبی ﷺ کی بیویوں سے آج یا کبھی بھی نکاح کرو۔ اوپر آیت 6 میں یہ بات گزر چکی ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج کی حیثیت امت کی مائوں کی ہے اور ان کے ساتھ تعلق کی یہی نوعیت فطری بھی ہے اور عقللی بھی۔ فطری اس وجہ سے کہ حضور ﷺ کی ازواج کے لئے ہر امتی کے دل کے اندر (اگر اس کے اندر یمان کی رمق ہے) احترام و عقیدت کا جذبہ اپنی ماں کے مقابل میں بھی بدرجہا زیادہ ہوتا ہے۔ اس جذبے کے ہوتے کوئی امتی ان کے ساتھ نکاح کے تصور کر اپنی ماں کے ساتھ نکاح کے تصور سے بھی بدرجہاگراں اور شرم انگیز محسوس کرتا ہے۔ اگر کسی کے اندر ان کے ساتھ نکاح کا جذبہ ابھرتا ہے تو اس کے معنی یہ ہے کہ اس کے ایمان میں فتور اور اس کی فطرت میں بگاڑ پیدا ہوچکا ہے۔ عقلی اس وجہ سے کہ ازواج نبی ؓ کی حیثیت، جیسا کہ آیت 34 میں گزر چکا ہے، اس امت کے ذکورواناث، سب کے لئے، معلمات کی ہے اور اس منصب پر ان کو خود اللہ تعالیٰ نے مامور فرمایا ہے۔ اس منصب کا مقتضی یہ ہے کہ ان کو مائوں ہی کے درجے میں رکھا جائے۔ اسی درجے پر رہتے ہوئے ہی وہ اپنے اس فریضہ منصبی کو صحیح طور پر ادا کرسکتی ہیں۔ اگر اس درجے سے ان کو گرا دیا جائے تو نہ وہ اپنے صحیح وقار کو قائم رکھ سکتی ہیں، نہ دوسرے ان سے اس طرح کسب فیض کرسکتے ہیں جس طرح معلمات امت سے کیا جانا چاہیے۔
Top