Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ
: اور دو تم
ذَا الْقُرْبٰى
: قرابت دار
حَقَّهٗ
: اس کا حق
وَالْمِسْكِيْنَ
: اور مسکین
وَ
: اور
ابْنَ السَّبِيْلِ
: مسافر
وَ
: اور
لَا تُبَذِّرْ
: نہ فضول خرچی کرو
تَبْذِيْرًا
: اندھا دھند
اور رشتہ دار کو اور مسکین کو دو اور مسافر کو اس کا حق دے دو اور مال کو بےجا مت اڑاؤ
1:۔ بخاری نے تاریخ میں ابن منذر نے اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ نے (آیت) ” وات ذا القربی “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیا اور اس بار کی تعلیم دی ہے کہ کس طرح کرے جب انسان کے پاس مال ہو اور کس طرح کرنا چاہئے جب مال نہ ہو اور فرمایا۔ (آیت) ” واما تعرضن عنہم البتغاء رحمۃ من ربک ترجوھا “ یعنی رشتہ دار واعزہ اگر تجھ سے سوال کریں اور تیرے پاس کوئی چیز نہ ہو تو اگر تجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق ملنے کا انتظار ہو۔ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ تو انشاء اللہ کہہ کر ان سے وعدہ کرلو سفیان نے فرمایا اور نبی کریم ﷺ سے وعدہ بھی ایک قرضہ ہے۔ 2:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وات ذا القربی “ سے مراد ہے کہ آپ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں اور مسکینوں کو کھانا کھلائیں اور مسافروں کے ساتھ احسان کریں۔ 3:۔ ابن جریر نے حسین بن علی ؓ سے روایت کیا کہ شام والوں میں سے ایکآدمی کو فرمایا کیا تو نے قرآن پڑھا اس نے کہاں ہاں پھر فرمایا کیا تو نے بنی اسرائیل کے بارے میں نہیں پڑھا (آیت) ” وات ذا القربی “ کیا قرابت سے مراد تم اہل بیت ہو جن کے حق کی ادائیگی کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا علی بن حسین نے کہا ہاں۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ بنوعبدالمطلب کے لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس آتے تھے اور آپ سے سوال کرتے تھے جب اتفاقیہ آپ کے پاس کوئی چیز ہوتی تو آپ ان کو عطا فرما دیتے اور اگر آپ کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو آپ خاموش ہوجاتے اور ان کو ہاں یا نہ کچھ نہ فرماتے اور قریبی رشتہ داروں سے مراد ہے بنومطلب کے قریبی رشتہ دار۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ اور ابن منذر نے حسن (رح) سے راویت کیا کہ (آیت) ” وات ذا القربی حقہ والمسکین وابن السبیل “ سے مراد ہے کہ تم ان کے حق کو پورا کرو اگرچہ تھوڑا ہو اگر آپ کے پاس نہ ہو تو فرمایا۔ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ یعنی ان سے خیر کی بات کہو۔ 6:۔ بخاری نے الادب المفرد میں اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وات ذا القربی “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے حقوق میں سے جو اہم ترین حق تھا اس کا حکم فرمایا اور انسان کے افضل اعمال کے بارے میں بتایا کہ جب اس کے پاس مال موجود ہو (آیت) ” وات ذا القربی حقہ والمسکین وابن السبیل “ (یعنی راشتہ داروں اور مسکینوں کو اور مسافروں کو ان کا حق ادا کرو) اور آپ کو یہ بھی سکھایا کہ جب آپ کے پاس کوئی چیز نہ ہو تو کیا کہے اسی کو فرمایا (آیت) ” واما تعرضن عنہم البتغاء رحمۃ من ربک ترجوھافقل لہم قولا میسورا “ یعنی ان سے اچھے انداز میں وعدہ کرے گویا کہ اس نے اس کو عطاہی کردیا اور شاید کہ وہ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو پورا ہوجائے گا (آیت) ” ولا تجعل یدک مغلولۃ الی عنقل “ (یعنی نہ تو اپنا ہاتھ گردن ہی سے باندھ لو) کہ کوئی چیز ہی نہ دو (آیت) ” ولا تبسطھا کل البسط “ اور نہ ہی بالکل کھول دے کہ کچھ ہی دے دو جو آپ کے پاس ہو (آیت) ” فتقعد ملوما “ کہ پھر آپ ملامت کرے گا جو بعد میں آپ کے پاس آئے گا (جب) آپ کے پاس کسی چیز کو نہ پائے گا (آیت) ” محسورا “ اور جس کو تو عطا کرے گا وہ بھی تجھ سے اصرار کرے گا۔ 7:۔ بخاری نے ادب المفرد میں کلیب بن منفعہ (رح) سے روایت کیا کہ میرے دادا نے عرض کیا یارسول اللہ کس کے ساتھ میں حسن سلوک کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بہن، اپنے بھائی اور اپنے دوست جو تیرے قریب ہے سے حسن سلوک کر یہ حق واجب ہے اور رشتہ ہے جس کو جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 8:۔ احمد بخاری نے ادب میں ابن ماجہ، حاکم طبرانی اور بیہقی نے شعب میں مقدام بن معدیک کرب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ تم وصیت فرماتے ہیں تمہاری ماوں کے بارے میں پھر تمہارے باپوں کے بارے میں پھر تم کو وصیت فرماتے ہیں پھر جو قریبی رشتہ دار ہیں پھر جو اس کے بعد قریبی ہیں۔ اہل و عیال پر خرچ کرنے اجر : 9:۔ بخاری نے ادب میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جو آدمی اپنی جان پر اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے ثواب کی امید رکھتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس (خرچ کرنے) میں اجر دیں گے اور ان لوگوں سے خرچ کرنا شروع کر جو تیری کفالت میں ہیں اگر بچ جائے تو قریبی رشتہ داروں اور پھر جو اس کے بعد قریبی ہو اگر مزید بچے تو اس کو بھی دے دو ۔ 10:۔ بخاری نے ادب میں اور بیہقی نے شعب میں (اور الفاظ بیہقی کے ہیں) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے نسبوں کی حفاظت کرو اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلق قائم کرو اس لئے کہ رشتہ کے لئے کوئی دوری نہیں جب اسے قریب کیا جائے اگرچہ وہ بہت دور کا رشتہ بھی وہ اور رشتہ کے لئے کوئی قریب نہیں ہوتا جو دور کردیا گیا ہوا اگرچہ وہ قریبی رشتہ ہی کیوں نہ ہو اور قیامت کے دن ہر شخص کے سامنے اس کا رشتہ آئے گا اور اس کے لئے صلہ رحمی (یعنی تعلق جوڑنے) کی گواہی دے گا اگر اس نے رشتہ دار سے صلہ رحمی کی ہوگی اور قطع رحمی کی گواہی دے گا اگر اس نے قطع رحمی کی ہوگی۔ 11:۔ بیہقی نے شعب میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ایک دیہاتی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں ایک خوشخال آدمی ہوں بلاشبہ میری ماں ہے، باپ ہے، بہن ہے، بھائی ہے چچا ہے اور چچی ہے، خالو ہے اور خالہ ہے، ان میں سے کون میری صلہ رحمی کا حقدار ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیری ماں، تیرا باپ، تیری بہن، تیری بھائی، پھر جو تیرا زیادہ قریبی ہے اسکے جو زیادہ قریبی ہے۔ 12:۔ احمد، حاکم اور بیہقی نے ابو رمثہ التیمی تیم الرباب ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور آپ خطبہ دیتے ہوئے فرمایا رہے تھے دینے والا ہاتھ بلند ہے وہ تیری ماں کے لئے باپ کے لئے تیری بہن کے لئے اور تیرے بھائی کے لئے ہے پھر جو قریبی ہے پھر جو اسکے قریب ہو۔ 13:۔ طبرانی حاکم شیرازی نے القاب میں اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ البتہ آباد کرتے ہیں ایک قوم کے گھروں کو اور ان کے مالوں کی کثرت کردیتا ہے اور ان کی طرف کبھی غضب کی نظر نہیں دیکھا جب سے انکو پیدا فرمایا پوچھا گیا یا رسول اللہ یہ کس وجہ سے ہے ؟ فرمایا ان کی ایک دوسرے سے صلہ رحمی کرنے کی وجہ سے۔ 14:۔ بیہقی، ابن عدی، ابن لال نے مکارم الاخلاق میں اور ابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھر والے جب آپس میں صلہ رحمی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر رزق کو جاری کردیتے ہیں اور وہ رحمن عزوجل کے سایہ میں ہوتے ہیں۔ 15:۔ بیہقی، ابن جریر اور خرائطی نے مکارم الا اخلاق میں ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا سب سے زیادہ جلدی ثواب جس اطاعت پر ملتا ہے وہ صلہ رحمی ہے یہاں تک کہ کوئی گھر والے البتہ بدکار اور گنہگار ہوتے ہیں پھر بھی انکے مال بڑھتے رہتے ہیں اور ان کی تعداد کثیر ہوتی ہے جب وہ صلہ رحمی کرتے ہیں اور جس پر جلدی سزا ملتی ہے ہو ظلم و زیادتی اور جھوٹی قسم ہے اس سے مال چلا جاتا ہے رحم بانجھ ہوجاتے ہیں۔ (یعنی رحم دلی ختم ہوجاتی ہے) اور گھروں کو نظر بد کے ساتھ چھوڑتی ہے۔ 16:۔ ابن ابی شیبہ نے ثعلبہ بن زھدم (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ دینے والا ہاتھ اونچا ہے اور مانگنے والا ہاتھ نیچا ہے اور ان لوگوں پر خرچ کرنا شروع کر جو تیری کفالت میں ہیں یعنی تیری ماں تیرا باپ تیری بہن تیرا بھائی پھر جو قریبی ہو پھر جو اس کے بعد قریب ہو۔ 17:۔ بزار، ابویعلی، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت (آیت) ” وات ذا القربی “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فاطمہ ؓ کو بلایا اور اس کو فدک (کا باغ) عطا فرمایا۔ 18۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ (آیت) ” وات ذا القربی “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فاطمہ ؓ کو فدک کی زمین عطا فرمائی۔ 19:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عطا کرنے والے کو حکم دیا کہ وہ کیسے عطا کرے تو (اس بارے میں) اللہ نے یہ حکم نازل فرمایا (آیت) ” وات ذا القربی حقہ والمسکین وابن السبیل “ یعنی اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ پہلے اپنے قریبی رشتہ داروں سے (خرچ کرنا) شروع کرے پھر مسکینوں پر اور مسافروں پر اور اس کے بعد دوسروں کو اور فرمایا (آیت) ولا تبذر تبذیرا “ یعنی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اپنا سارا مال بھی نہ دے دے ورنہ تم خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ جاوگے اور فرمایا (آیت) ” ولا تجعل یدک مغلولۃ الی عنقک “ یعنی تو (مال کو) نہ روک دے اس طرح کہ جو کچھ تیرے پاس ہے (اس میں سے) کسی کو بالکل ہی نہ دو (اور فرمایا) ولا تبسطھا کل البسط “ کہ ہاتھ بالکل ہی کشادہ مت کرو مگر وہ عطا کرو جو تم کو بتایا گیا (آیت) ” واما تعرضن عنہم “ اگر (تنگدستی کی وجہ سے) ان کو دینے سے رک جاؤ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ تو ان کو بھلائی کی بات کہو (مثلا) شاید کہ تم کو مل جائے گا امید ہے کہ تم کو مل جائے گا۔ 20:۔ احمد اور حاکم نے (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) انس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں بہت مال والا اور اہل و عیال والا اور اولاد والا ہوں مجھے بتائیے کہ میں کیسے خرچ کروں اور کیسے کروں ؟ آپ نے فرمایا پہلے تو فرض زکوٰۃ ادا کر کیونکہ وہ پاک کرنے والی ہے (تیرے مال کو) اور تجھے بھی پاک کردے گی اور اپنے قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کر اور تو پہچان سائل کے حق کو اور پڑوسی اور مسکین کے حق کو اور کہا یا رسول اللہ ! میرے لئے مختصر انداز میں یہ احکام بیان فرمائیں تو آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (آیت) ” وات ذا القربی حقہ والمسکین وابن السبیل “ 21:۔ فریابی، سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، بخاری نے ادب میں ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، حاکم اور بیہقی نے شعب میں (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تبذر تبذیرا سے ” التبذیر “ مراد ہے کہ ناحق جگہ میں مال خرچ کرنا۔ اسراف وتبذیر ناحق جگہ مال خرچ کرنا ـ: 22:۔ ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ہم اصحاب محمد ﷺ کہا کرتے تھے کہ (آیت) ” تبذیرا “ سے مراد ہے ناحق جگہ میں مال خرچ کرنا۔ 23:۔ سعید بن منصور، بخاری نے ادب میں ابن جریر، ابن منذر اور بیہقی نے شعب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان المبذرین “ سے مراد وہ لوگ ہیں جو مال کو ناحق جگہ میں خرچ کرتے ہیں۔ 24:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا تبذر تبذیرا “ سے مراد ہے کہ اپنا سارا مال مت دو ۔ 25:۔ ابن ابی حاتم نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ فضول خرچی میں یہ ہے کہ انسان ان چیزوں میں سے کھائے پئے اور پہنے جو اس کے پاس نہ ہوں اور جو (خرچہ) کفایت شعاری سے آگے بڑھ جائے تو وہ فضول خرچی ہے۔ 26:۔ بیہقی نے شعب میں روایت کی کہ علی بن ابی طالب ؓ عنہنے فرمایا کہ جو تو نے اپنی جان پر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کیا بغیر فضول خرچی کے اور جو تو نے صدقہ کیا سب تیرے لئے باعث اجر ہے اور جو تو نے ریاکاری اور شہرت کے لئے خرچ کیا تو یہ شیطان کا حصہ ہے۔ 27:۔ سعید بن منصور اور ابن منذر نے عطاء خراسانی (رح) سے روایت کیا کہ کچھ لوگ قبیلہ مزینہ میں سے رسول اللہ ﷺ کے پاس سواریاں لینے کے لئے آئے آپ نے فرمایا میرے پاس کوئی سواری کا جانور نہیں ہے کہ جس پر میں تم کو سوار کروں (فرمایا) (آیت) ” تولوا واعینہم تفیض من الدمع حزنا “ (التوبہ : 92) یعنی وہ لوگ لوٹ گئے غمگین ہو کر اور انہوں نے اس بات کو رسول اللہ ﷺ کے غصہ میں گمان کیا (کہ شاید آپ ﷺ نے غصہ کی وجہ سے ہم کو سواریاں نہیں دیں) تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” واما تعرضن عنہم البتغاء رحمۃ من ربک “۔ (اور اگر آپ کو (بوجہ تنگدستی کے) منہ پھیرنا پڑے اور آپ اللہ کے رزق کے انتظار میں ہوں جس کی آپ کو توقع ہے) اور اس میں رحمت سے مراد مال فے ہے۔ 28:۔ ابن جریر نے عطاء خراسانی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ابتغآء “ سے مراد ہے رزق۔ 29:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واما تعرضن عنہم البتغاء رحمۃ من ربک ترجوھا “ سے مراد ہے اللہ کے رزق کا انتظار۔ 30:۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واما تعرضن عنہم “ سے مراد ہے کہ اگر آپ ان کو دینے کے لئے کوئی چیز نہ پائیں (آیت) ” البتغاء رحمۃ من ربک “ تو اپنے رب کے رزق کا انتظار کریں یہ (آیت) ” ان مسکینوں کے بارے میں نازل ہوئی جو نبی کریم ﷺ سے سوال کرتے تھے۔ 31:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ کہ ان کو نرم لہجہ میں نرم بات کہو مثلا یوں کہو کہ عنقریب اگر اللہ نے چاہا مال آئے گا (یعنی مجھے مال ملے گا) تو میں ضرور تم کو دوں گا ہم انشاء اللہ مال حاصل کریں گے تو ضرور تم کو دیں گے۔ 32:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ یعنی تم ان کو کہو کہ آج کے دن ہمارے پاس کچھ نہیں ہے اگر ہمارے پاس مال آئے گا تو ہم تمہارے حق پہچان لیں گے (اور تم کو پیش کردیں گے) 33:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ سے مراد ہے کہ اچھی بات کہو کہ اللہ تعالیٰ ہم کو اور تم کو (اپنے پاس سے) رزق عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ تجھ میں برکت عطا فرمائے۔ 34:۔ ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فقل لہم قولا میسورا “ سے مراد ہے کہ تم ان سے وعدہ کرو، سفیان (رح) نے فرمایا اور رسول اللہ ﷺ سے وعدہ دین ہے۔
Top