Al-Qurtubi - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ : اور دو تم ذَا الْقُرْبٰى : قرابت دار حَقَّهٗ : اس کا حق وَالْمِسْكِيْنَ : اور مسکین وَ : اور ابْنَ السَّبِيْلِ : مسافر وَ : اور لَا تُبَذِّرْ : نہ فضول خرچی کرو تَبْذِيْرًا : اندھا دھند
اور رشتہ داروں اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق ادا کرو اور فضول خرچی سے مال نہ اڑاؤ
آیت نمبر 26 تا 27 اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر 1 ۔ قولہ تعالیٰ : واٰت ذا القربیٰ حقہ یعنی رشتہ دار کو اس کا حق اسی طرح دیا کرو جیسے تم والدین کے حق کی رعایت کرتے ہو اور صلہ رحمی کرو، پھر مسکین اور مسافر پر بھی صدقہ کرو، اور قول باری تعالیٰ : واٰت ذالقربیٰ حقہ کے بارے میں علی بن حسین نے کہا ہے : اس سے مراد حضور نبی مکرم ﷺ کے رشتہ دار ہیں، آپ ﷺ نے انہیں ان کے حقوق بیت المال سے دینے کا حکم فرمایا ہے، یعنی غزوہ اور مال غنیمت میں سے ذوالقربیٰ کے حصہ سے (ان کا حق ادا کرو) اور یہ خطاب والیوں یا ان کے قائم مقام حاکموں کو ہوسکتا ہے۔ اور اس آیت میں صلہ رحمی، حاجت کو پورا کرنے، ضرورت کے وقت مال کے ساتھ غمخواری کرنے اور ہر اعتبار سے معاونت کرنے میں سے جو متعین ہیں وہ سب اس میں ملا دیئے ہیں۔ مسئلہ نمبر 2 ۔ قولہ تعالیٰ : ولا تبذر یعنی بغیر حق کے مال خرچ کرنا ہے، اور خیر اور نیکی کے عمل میں تبذیر (فضول خرچی) نہیں ہے۔ اور یہی جمہور کا قول ہے۔ اور اشہب نے امام مالک (رح) سے بیان کیا ہے : التبذیر سے مراد مال کو اس کے حق سے لینا اور اسے غیر حق میں خرچ کرنا ہے، اور یہی اسراف (فضول خرچی) ہے، اور یہ حرام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : ان الممذرین کانوٓا اخوان الشیٰطین اور اللہ تعالیٰ کے قول اخوان سے مراد یہ ہے کہ وہ ایسے حکم کے تابع ہیں، کیونکہ منذر (فضول خرچی کرنے والا) فساد پھیلانے کی کوشش کرتا ہے جیسا کہ شیاطین۔ یا یہ کہ وہ ایسے کام کرتے ہیں جو ان کے نفس ان کے لئے مزین اور آراستہ کردیتے ہیں، یا یہ معنی ہے کہ انہیں کل (قیامت کے دن) جہنم میں ان (شیاطین) کے ساتھ ملادیا جائے گا : یہ تین اقوال ہیں یہاں الاخوان اخ کی جمع ہے جو کہ نسبی بھائی نہ ہو، اور اسی سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : انما المومنون اخوۃ (بےشک اہل ایمان بھائی بھائی ہیں) اور قول باری تعالیٰ : وکان الشیطٰن لربہٖ کفورًا یعنی تم شیطان کی متابعت اور فساد میں اس کی مشابہت اختیار کرنے سے بچو۔ اور الشیطان اسم جنس ہے۔ اور ضحاک (رح) نے اخوان الشیطان مفرد پڑھا ہے، اور اسی طرح حضرت انس بن مالک ؓ کے مصحف میں ثابت ہے۔ مسئلہ نمبر 3 ۔ جس نے اپنا مال حاجات و ضروریات سے زائد شہوات میں خرچ کیا اور اس نے اسے ختم اور فنا کرنے کے لئے اس طرح پیش کیا تو وہ فضول خرچ ہے۔ اور جس نے ایک درہم حرام میں خرچ کیا تو وہ فضول خرچ ہے اور اس پر وہ درہم حرام میں خرچ کرنے پر پابندی لگائی جائے گی، اور اگر اس نے شہوات میں خرچ کیا تو اس پر پابندی نہیں لگائی جائے گی مگر جب اس کے بارے فنا کرنے اور ضائع کرنے کا خوف ہو (تو پھر پابندی لگادی جائے گی۔ )
Top