Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ : اور دو تم ذَا الْقُرْبٰى : قرابت دار حَقَّهٗ : اس کا حق وَالْمِسْكِيْنَ : اور مسکین وَ : اور ابْنَ السَّبِيْلِ : مسافر وَ : اور لَا تُبَذِّرْ : نہ فضول خرچی کرو تَبْذِيْرًا : اندھا دھند
اور رشتہ داروں اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق ادا کرو اور فضول خرچی سے مال نہ اڑاؤ
(26) یہ آیت مبارکہ حضرت سعدبن ابی وقاص ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور قرابت دار کو اس کا حق دیتے رہنا اللہ تعالیٰ نے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم فرمایا ہے اور اسی طرح محتاج کے ساتھ بھی حسن سلوک کرتے رہنا اور نیز مسافر کا بھی احترام کرتے رہنا اور مسافر کا حق تین دن تک ہے اور اپنے مال کو حقوق اللہ کے علاوہ اور دوسری جگہ پر مت خرچ کرنا اگرچہ ایک کوڑی ہی کیوں نہ ہو یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں قطعا مت خرچ کرنا۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وات ذا القربی“۔ (الخ) طبرانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی قرابت دار کو اس کا حق دیتے رہنا تو رسول اکرم ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کو بلا کر ان کو (باغ) فدک دے دیا ابن کثیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث مشکل ہے (ظاہر کے خلاف ہے) کیوں کہ حدیث سے یہ پتاچلتا ہے کہ یہ آیت مدنی ہے حالانکہ یہ آیت مکی ہے اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے اسی طرح نقل کی ہے۔
Top