Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ : اور دو تم ذَا الْقُرْبٰى : قرابت دار حَقَّهٗ : اس کا حق وَالْمِسْكِيْنَ : اور مسکین وَ : اور ابْنَ السَّبِيْلِ : مسافر وَ : اور لَا تُبَذِّرْ : نہ فضول خرچی کرو تَبْذِيْرًا : اندھا دھند
اور رشتہ داروں کو (بھی) ان کا حق ادا کرو اور مسکین و مسافر کو (بھی ان کا حق دو ) اور فضول خرچی نہ کرو۔
[21] یعنی رشتہ داروں اور مسکینوں کی اعانت واجب ہے۔ ان کا حق ہے کہ وہ مالداروں سے اعانت طلب کریں اور مالداروں پر لازم ہے کہ ان پر احسان رکھ کر نہیں بلکہ اپنا فرض سمجھ کر ان کی اعانت کریں۔ مسکین کے بعد ابن السبیل یعنی مسافر کا حق ہے۔ یہ بات ظاہر ہے کہ مسافر صرف مسافر ہونے کی بنا پر حقدار بنتا ہے اس امر میں شبہ نہیں ہے کہ حالت سفر بجائے خود ایسی چیز ہے جو عام حالات میں آدمی کو دوسروں کا محتاج بنا دیتی ہے۔
Top