Dure-Mansoor - Al-Baqara : 23
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم ہو فِیْ : میں رَيْبٍ : شک مِمَّا : سے جو نَزَّلْنَا : ہم نے اتارا عَلَىٰ عَبْدِنَا : اپنے بندہ پر فَأْتُوْا : تولے آؤ بِسُوْرَةٍ : ایک سورة مِنْ ۔ مِثْلِهِ : سے ۔ اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو شُهَدَآءَكُمْ : اپنے مدد گار مِنْ دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور اگر تم اس کتاب کی طرف سے شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندہ پر نازل کی تو لے آؤ کوئی سورت جو اس جیسی ہو اور بلالو اپنے مددگاروں کو اللہ تعالیٰ کے سوا اگر تم سچے ہو
(1) امام احمد، بخاری، مسلم، نسائی اور بیہقی نے دلائل النبوۃ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انبیاء میں سے کوئی نبی ایسا نہیں مگر اس کا ایسے معجزات دئیے گئے جن پر لوگ ایمان لے آئے۔ اور مجھے قرآن دیا گیا جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کیا ہے میں امید کرتا ہوں کہ میں ان (انبیاء) میں سے تابعداری کے لحاظ سے قیامت کے دن زیادہ ہوں گا۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے حضرت حسن ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان کنتم فی ریب “ الآیۃ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول کفار میں سے اس شخص کے لئے ہے جس نے اس چیز میں شک کیا جس کو محمد ﷺ لے کر آئے۔ (3) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان کنتم فی ریب “ سے مراد ہے ” فی شک “ یعنی شک میں ” مما نزلنا علی عبدنا فاتوا بسورۃ من مثلہ “ سے مراد ہے کہ اس قرآن کی مثل جو حق اور سچ ہو (کوئی کتاب لے آؤ) جس میں کوئی باطل اور جھوٹ نہ ہو۔ (4) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فاتوا بسورۃ من مثلہ “ سے مراد ہے قرآن کے مثل۔ لفظ آیت ” وادعوا شھداء کم من دون اللہ “ (اور بلاؤ اللہ کے سوا اپنے حمایتیوں کو) یعنی (لے آؤ) وہ لوگ جو تمہارے لئے گواہی دیں جب تم اس کے پاس (اس کتاب) کو لے آؤ کہ وہ اس کی مثل ہے۔ (5) امام ابن جریر، ابن اسحاق اور ابن ابی حاتم نے حضرت عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وادعوا شھداء کم “ سے مراد ہے تمہارے مددگار اس (عقیدہ) پر جس پر تم ہو لفظ آیت ” فان لم تفعلوا ولم تفعلوا “ ایسا نہ کرسکو اور ہرگز نہ کرسکو گے) تمہارے لئے حق واضح ہوگیا۔ (6) عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فان لم تفعلوا ولن تفعلوا “ سے مراد ہے تم اس پر ہرگز قادر نہ ہوگے اور ہرگز تم کو اس کی طاقت نہ ہوگی۔ اما قولہ تعالیٰ ” فاتقوا النار التی “۔ جہنم سے پناہ اور جنت کا سوال (7) امام ابن ابی شیبہ نے المصنف میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب نماز میں آگ کے ذکر سے گزرے تو چاہئے کہ آگ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔ اور جب جنت کے ذکر سے گزرے تو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرے۔ (8) ابن ابی شیبہ، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے ابو لیلیٰ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے پہلو میں نماز پڑھی جب آپ ایک آیت پر پہنچے تو آپ نے فرمایا آگ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں ہلاکت ہے آگ والوں کے لئے۔ (9) امام ابن ابی شیبہ نے نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا میں تم کو آگ سے ڈراتا ہوں، میں تم کو آگ سے ڈراتا ہوں (اس قدر سخت لہجہ میں آپ نے فرمایا) یہاں تک کہ آپ کی چادر کا ایک طرف آپ کے کندھے پر سے گرپڑا۔ واما قولہ تعالیٰ : ” التی وقودھا الناس والحجارۃ “۔ (10) امام عبد اللہ بن حمید نے طلحہ سے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ ہر چیز کو قرآن مجید میں پڑھا کرتے تھے ” وقودھا “ پہلی واو کے رفع کے ساتھ مگر وہ جو سورة والسماء ذات البروج میں ہے ” النار ذات الوقود “ واو کے نصب کے ساتھ (پڑھتے تھے) ۔ (11) عبد الرزاق، سعید بن منصور الفریابی، سناد بن السری کتاب الزھد میں عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، طبرانی نے الکبیر میں اور حاکم (انہوں نے اسے صحیح بھی کہا ہے) اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ وہ پتھر جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا یعنی اللہ تعالیٰ کا یہ قول لفظ آیت ” وقودھا الناس والحجارۃ “ سے وہ پتھر مراد ہے جو کبریت سے ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس سے پیدا فرمایا جس طرح چاہے۔ (12) امام ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے یہ نقل فرمایا ہے یہ سیاہ کبریت کے پتھر ہیں کہ ان کے ذریعہ ان (کافروں) کو آگ میں عذاب دیا جائے گا۔ (13) ابن جریر نے عمرو بن میمون (رح) سے روایت کیا کہ یہ پتھر کبریت سے ہے اللہ تعالیٰ نے اس پتھر کو آسمان دنیا میں اس دن پیدا فرمایا جس دن آسمان و زمین کو پیدا فرمایا۔ (اور) اس کو کافروں کے لئے تیار فرمایا۔ (14) امام ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کو تلاوت فرمایا لفظ آیت ” وقودھا الناس والحجارۃ “ پھر فرمایا (اللہ تعالیٰ نے) اس آگ کو ہر ارسال تک چلایا یہاں تک کہ (یہ آگ) سرخ ہوگئی پھر ہزار سال تک جلایا یہاں تک کہ سفید ہوگئی (پھر) ہزار سال تک جلایا یہاں تک کہ کالی ہوگئی اب یہ (آگ) کالی اندھیری ہے اس کا شعلہ نہیں بجھتا۔ (15) امام ابن ابی شیبہ، ترمذی، ابن مردویہ اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہزار سال آگ جلائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہوگئی پھر ہزار سال تک جلائی گئی یہاں تک کہ سفید ہوگئی (پھر) ہزار سال تک جلائی گئی یہاں تک کہ کالی ہوگئی (اب) یہ آگ سیاہ تاریک ہے۔ (16) امام احمد، مالک، بخاری اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی آدم کی آگ جس کو تم جلاتے ہو جہنم کی آگ کے سترویں حصہ میں سے ایک حصہ ہے۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگرچہ یہی (آگ) کافی تھی آپ نے فرمایا بلاشبہ یہ (جہنم کی آگ) اس (دنیا والی آگ) سے انہتر حصے زیادہ گرم ہے جہنم کی آگ کا ہر جز اس آگ کی مثل ہے۔ (17) امام مالک نے موطا میں اور بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ کیا تم اس (جہنم والی آگ) کو مثل اپنی آگ کے سرخ سمجھتے ہو جس کو تم جلاتے ہو ؟ بلاشبہ وہ آگ تارکول سے بھی زیادہ کالی ہے۔ (18) ترمذی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کے سترویں حصہ میں سے ایک حصہ ہے اور جہنم کی آگ کا ہر حصہ اس آگ کی مثل ہے۔ (19) امام ابن ماجہ اور حاکم نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بلاشبہ تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کے سترویں حصہ میں سے ایک حصہ ہے، اگر اس کو دو مرتبہ پانی سے نہ بجھایا جاتا تو تم اس سے کبھی کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ اور یہ آگ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتی ہے اسے اس آگ میں (دوبارہ نہ لوٹایا جائے) ۔ (20) امام بیہقی نے الشعب میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ تمہاری یہ آگ اس آگ کے سترویں حصے میں سے ایک حصہ ہے اگر اس کو سمندر میں دو مرتبہ نہ ڈالا جاتا تو تم اس سے کسی چیز کے ساتھ فائدہ نہ اٹھا سکتے۔ (21) امام بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کے سترویں حصے میں سے ایک حصہ ہے اس کو سمندر کے پانی میں دو مرتبہ ڈالا گیا اگر ایسا نہ کیا گیا ہوتا تو اللہ تعالیٰ کسی کے لئے اس میں کوئی نفع نہ رکھتا۔ (22) امام ابن ابی شیبہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ یہ تمہاری آگ جہنم کی آگ سے پناہ مانگتی ہے۔ واما قولہ ” اعدت للکفرین (24) “ (23) امام ابن اسحاق نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اعدت للکفرین “ سے مراد ہے کہ یہ آگ ان کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے جو تمہاری طرح کفر کو اختیار کئے ہوئے ہیں۔
Top