Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 23
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم ہو فِیْ : میں رَيْبٍ : شک مِمَّا : سے جو نَزَّلْنَا : ہم نے اتارا عَلَىٰ عَبْدِنَا : اپنے بندہ پر فَأْتُوْا : تولے آؤ بِسُوْرَةٍ : ایک سورة مِنْ ۔ مِثْلِهِ : سے ۔ اس جیسی وَادْعُوْا : اور بلالو شُهَدَآءَكُمْ : اپنے مدد گار مِنْ دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
اور اگر تم شک میں ہو اس کلام سے جو اتارا ہم نے اپنے بندہ پر تو لے آؤ ایک سورت اس جیسی3 اور بلاؤ اس کو جو تمہارا مددگار ہو اللہ کے سوا اگر تم سچے ہو4
3  یہ بات گزر چکی ہے کہ اس کلام پاک میں شبہ کی وجہ یا یہ ہوسکتی تھی کہ اس کلام میں کوئی بات کھٹکے کی ہو سو اس کے دفعیہ کے لئے لا ریب فیہ فرما چکے ہیں۔ اور یا یہ صورت ہوسکتی ہے کہ کسی کے دل میں اپنی کوتاہی فہم یا زیادت عناد سے شبہ پیدا ہو تو یہ صورت چونکہ ممکن بلکہ موجود تھی تو اس کے رفع کرنے کی عمدہ اور سہل صورت بیان فرما دی کہ اگر تم کو اس کلام کے کلام بشری ہونے کا خیال ہے تو تم بھی تو ایک سورة ایسی فصیح وبلیغ تین آیت کی مقدار بنا دیکھو اور جب تم باوجود کمال فصاحت و بلاغت چھوٹی سی سورة کے مقابلہ سے بھی عاجز ہوجاؤ تو پھر سمجھ لو کہ یہ اللہ کا کلام ہے کسی بندہ کا نہیں، اس آیت میں آپ کی نبوت کو مدلل فرما دیا۔ 4 یعنی اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ یہ بندے کا کلام ہے تو جس قدر قابل اور شاعر اور فصحاء و بلغاء موجود ہیں خدائے تعالیٰ کے سوا سب سے مدد لے کر ہی ایک چھوٹی سی سورة ایسی بنا لاؤ یا یہ مطلب ہے کہ خداوند کریم کے سوا تمہارے جتنے معبود ہیں سب سے تضرع اور گریہ وزاری کے ساتھ دعا مانگو کہ اس مشکل بات میں تمہاری کچھ مدد کریں۔
Top