Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 23
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
فِیْ
: میں
رَيْبٍ
: شک
مِمَّا
: سے جو
نَزَّلْنَا
: ہم نے اتارا
عَلَىٰ عَبْدِنَا
: اپنے بندہ پر
فَأْتُوْا
: تولے آؤ
بِسُوْرَةٍ
: ایک سورة
مِنْ ۔ مِثْلِهِ
: سے ۔ اس جیسی
وَادْعُوْا
: اور بلالو
شُهَدَآءَكُمْ
: اپنے مدد گار
مِنْ دُوْنِ اللہِ
: اللہ کے سوا
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
صَادِقِیْنَ
: سچے
اور (اے کافرو ! ) اگر تمہیں اس کلام میں
27
ہی شک ہے جو ہم نے اپنے بندے (محمد ﷺ پر نازل کیا ہے تو تم بھی اس جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ اور اللہ کو چھوڑ کر اپنے سب ہم نواؤں کو بھی بلا لو۔ اگر تم سچے ہو (تو تمہیں یہ کام ضرور کردکھانا چاہیے)
27
قرآن کا چیلنج اور اس کی معجزانہ حیثیت :۔ اس آیت میں خالصتاً کافروں کو خطاب کیا جا رہا ہے کہ اگر تمہیں اس کلام (قرآن) کے اللہ کا کلام ہونے میں شک ہے تو پھر تم سب مل کر اس جیسی ایک سورت ہی بنا کر دکھاؤ۔ حقیقت حال از خود تم پر واضح ہوجائے گی۔ کافروں کو اس قسم کا چیلنج قرآن کریم میں چار اور مقامات پر بھی کیا گیا ہے یعنی سورة یونس کی آیت نمبر
14
، سورة ہود آیت نمبر
13
، سورة بنی اسرائیل آیت
88
اور سورة طور کی آیت نمبر
34
میں اور یہ ایسا چیلنج ہے۔ جس کا جواب کفار سے نہ اس دور میں میسر آسکا نہ آج تک میسر آیا ہے اور نہ ہی آئندہ تا قیامت میسر آسکے گا اور قرآن کریم کی یہ اعجازی حیثیت آج تک بدستور مسلم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا دستور یہ ہے کہ انبیاء کو ایسی چیز بطور معجزہ دی جاتی ہے۔ جس کی اس زمانہ میں دھوم مچی ہوئی ہو۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں ساحری اپنی انتہائی بلندی پر پہنچی ہوئی تھی تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ایسے معجزات عطا کئے جن کے آگے فرعون کے بڑے بڑے جادوگروں کو سربسجود ہونے کے سوا کوئی چارہ کار نظر نہ آیا۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں طب اپنی انتہائی بلندیوں کو پہنچی ہوئی تھی۔ بقراط، ارسطالیس، لقمان اور جالینوس جیسے حکماء کا ڈنکا بجتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ایسے معجزات عطا کئے جو ان حکماء کی دسترس سے ما ورا تھے۔ بھلا کون سا حکیم مردوں کو زندہ کرسکتا تھا۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں عربی زبان کی فصاحت و بلاغت انتہا کو پہنچی ہوئی تھی۔ فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے شعراء میں باہمی مقابلے ہوتے تھے اور مقابلہ میں بہترین قرار دیئے جانے والے شعراء کا کلام کعبہ کے دروازہ پر لٹکا دیا جاتا تھا۔ سبع معلقات اسی دور کی یادگار ہے۔ جو آج بھی متداول ہے۔ ایسے ہی شعراء ادباء اور خطباء کو اللہ تعالیٰ نے چیلنج کیا اور فرمایا کہ اپنے سب مدد گاروں، جنوں یا انسانوں اور اپنے دیوتاؤں اور معبودوں سب کی مدد لے کر اس قرآن جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ لیکن یہ سب لوگ ایسا کلام پیش کرنے میں عاجز ثابت ہوئے۔ پھر قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت تک ہی محدود نہ تھا اس کے مضامین کی ندرت اور حقائق سے نقاب کشائی اور غیب کی اطلاعات ایسے اوصاف تھے جو انسان کی بساط سے باہر تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی نبوت پر دلیل :۔ اب دوسری طرف یہ صورت حال تھی کہ اس قرآن کو پیش کرنے والے رسول اللہ ﷺ خود امی تھے، لکھنا پڑھنا تک نہیں جانتے تھے۔ آپ ﷺ کا کوئی استاد بھی نہ تھا۔ ان کی طرف سے اس طرح کا کلام پیش کیا جانا مزید باعث حیرت واستعجاب تھا۔ لہذا قرآن کی اس اعجازی حیثیت سے تین باتوں کا از خود ثبوت مہیا ہوجاتا ہے۔ (
1
) اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ثبوت (
2
) قرآن کریم کے منزل من اللہ ہونے کا ثبوت (
3
) اور آپ ﷺ کے رسول برحق ہونے کا ثبوت۔ اب ہم قرآن کے چند امتیازی پہلوؤں کی وضاحت پیش کریں گے۔ قرآن کے امتیازی پہلو :۔
1
۔ پہلے انبیاء کو جتنے معجزات عطا کئے گئے وہ سب وقتی اور عارضی تھے، کسی نے دیکھے اور کسی نے صرف سنے تھے۔ مگر قرآن کو سب دیکھ سکتے ہیں اور اس وقت سے لے کرتا قیامت دیکھ سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک زندہ جاوید، دائمی اور لازوال معجزہ ہے۔
2
۔ اس کی اعجازی حیثیت صرف یہی نہیں کہ اس دور کے فصحاء اور بلغاء اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر رہ گئے تھے۔ بلکہ آج تک اس کی زبان ادب کی زبان تسلیم کی جاتی ہے۔ جو درجہ یہاں ہندوستان میں اردوئے معلیٰ کو حاصل ہے۔ وہی درجہ قرآن کو عام لوگوں کی ادبی زبان پر حاصل ہے اور اس کی عربی زبان پر اتنی گہری چھاپ ہے کہ عربی زبان تغیرات زمانہ کی دستبرد سے آج تک بہت حد تک محفوظ ہے۔ اگر بالفرض محال قرآن کی زبان نہ محفوظ رہتی تو اس کے مقابلہ میں غالباً آج کی عربی زبان پہچانی بھی نہ جاسکتی۔
3
۔ قرآن کی اعجازی حیثیت کا تیسرا پہلو یہ ہے کہ یہ اس ہستی کی زبان سے ادا ہوئی جو فصاحت و بلاغت سے سابقہ شناسائی تو درکنار، لکھنا پڑھنا تک نہ جانتے تھے۔ آپ کی نبوت سے پہلے کی زبان عام امی لوگوں جیسی ہی تھی۔ آپ کو نبوت سے پہلے عبادت گزاری سے تو دلچسپی ضرور تھی۔ مگر عربی ادب سے قطعاً ناآشنا تھے۔
4
۔ قرآن کی حکمت نظری یہ ہے کہ اس کے دلائل نہایت سادہ اور عام فہم ہیں۔ خواہ یہ دلائل توحید پر ہوں یا آخرت کے قیام اور دوبارہ زندگی پر، اور ایسی اشیاء سے پیش کیے گئے ہیں جو ہر انسان کے مشاہدہ اور تجربہ میں آتی رہتی ہیں۔ یہاں نہ تثلیث کا گورکھ دھندا ہے، نہ نیکی اور بدی کے الگ الگ خداؤں کا اور نہ لاتعداد خداؤں کی کارسازی کا۔ لہذا اس کو سمجھنے میں کسی کو کوئی ابہام یا دشواری پیش نہیں آتی۔ پھر چونکہ دلائل فصیح زبان میں پیش کئے گئے ہیں۔ لہذا اس سے اونٹوں کو چرانے والے اعرابی بھی اسی طرح لطف اندوز ہوتے تھے جس طرح فصحاء اور بلغاء لطف اندوز ہوتے تھے، جب آیت (فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَاَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِيْنَ
94
)
15
۔ الحجر :
94
) کے الفاظ نازل ہوئے تو ایک اعرابی سجدہ میں گرپڑا اور کہنے لگا میں اس کی فصاحت کو سجدہ کرتا ہوں۔ جب سورة کوثر کی تین مختصر سی آیات نازل ہوئیں تو اسے سیدنا علی ؓ نے بیت اللہ میں جا لٹکایا جہاں معروف عرب شعراء لٹکایا کرتے تھے، تو اس کے نیچے کسی نے لکھ دیا کہ (ما هٰذَآ قَوْلُ الْبَشَرِ ) غرض ایسے واقعات بیشمار ہیں اور غالباً اسی وجہ سے کفار قرآن کو سحر بلکہ سحر مبین کہا کرتے تھے۔ اشتراکیت کی ناکامی کی وجہ :۔
5
۔ قرآن کی حکمت عملی یہ ہے کہ اس کے تمام تر احکام اس کے پیش کردہ نظریہ کے مطابق ہیں اور قابل عمل بھی، خواہ وہ انفرادی حیثیت رکھتے ہوں یا اجتماعی معاملات سے متعلق ہوں یا عبادات سے، معاشرتی احکام ہوں یا معاشی، ملکی خارجہ پالیسی سے متعلق ہوں یا اندرونی پالیسی سے سب کے سب قابل عمل ہیں اور عمل میں لائے جا چکے ہیں۔ اپریل
1917
ء میں روس میں اشتراکی حکومت قائم ہوئی اور پون صدی بھی گزرنے نہ پائی تھی کہ دم توڑ گئی۔ اس
75
سال کے عرصہ میں ایک دن بھی ایسا نہیں آیا جب اشتراکیت کے مرکز روس میں بھی اشتراکی نظریہ کے مطابق حکومت کی جاسکی ہو اور اس ناکامی کی وجہ یہ تھی کہ اشتراکی نظریات انسانی فطرت کے خلاف تھے اور ان میں انفرادی مفادات کو اجتماعی مفادات کی خاطر کچل دیا گیا تھا۔ مگر اسلام کی تعلیم اور اس کے احکام انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں۔ نہ ہی اس کی حکمت نظری اور حکمت عملی میں کوئی تضاد یا تصادم ہے۔ اگر مسلمان صحیح طور پر اسلامی احکام پر کاربند ہوں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں دنیا میں سر بلندی اور سرخروئی حاصل نہ ہو۔ گویا قرآن کی تعلیم صرف یہی نہیں کہ وہ قابل عمل ہے۔ بلکہ اپنے پیروکاروں کو بلند مقام پر فائز کرنے کی اہلیت بھی رکھتی ہے۔
6
۔ قرآن عظیم کا چھٹا امتیاز اس کی جامعیت اور ہمہ گیری ہے جو انسانی زندگی کے جملہ پہلوؤں کو محیط ہے اور یہ ایسی خصوصیت ہے جو نہ کسی دوسری الہامی کتاب میں پائی جاتی ہے۔ نہ کسی دوسرے مذہب میں۔ پھر یہ صرف دنیا کی زندگی کے لیے ہدایت نہیں دیتی بلکہ ما بعد الطبیعیات پر پوری روشنی ڈالتی ہے۔
7
۔ قرآن کا ساتواں امتیاز یہ ہے کہ اس کے احکام عام حالات میں ایک اوسط درجہ کی طاقت کے انسان کی استعداد کا لحاظ رکھ کر کیے گئے ہیں۔ پھر معاشرہ کے معذور لوگوں اور بدلتے ہوئے حالات کا لحاظ رکھ کر ان احکام میں رخصت یا رعایت رکھی گئی ہے۔ تاکہ کسی موقعہ پر بھی لوگوں کو اس کے احکام پر عمل پیرا ہونے میں دشواری پیش نہ آئے۔ بالفاظ دیگر قرآن کریم کا کوئی حکم ایسا نہیں جو تکلیف مالایطاق کے ضمن میں آتا ہو۔ قرآن کا اصل موضوع :۔
8
۔ قرآن پاک کا آٹھواں اور نہایت اہم امتیاز یہ ہے کہ یہ اپنے موضوع سے ادھر ادھر بالکل نہیں ہٹتا۔ اس کا اصل موضوع انسان کی ہدایت ہے یعنی وہ راستہ جس پر چلنے سے انسان کی دنیا بھی سنور جائے اور آخرت بھی۔ قرآن عظیم کا کوئی صفحہ، کوئی سورت، کوئی آیت کوئی سطر نکال کے دیکھ لیجئے، خواہ یہ احکام سے متعلق ہو یا دلائل سے یا سابقہ اقوام کی سرگزشت اور ان کے انجام سے، ہر ہر مقام پر آپ کی ہدایت کے لیے کوئی نہ کوئی سبق موجود ہوگا۔ قرآن میں بےکار بحثوں سے اجتناب :۔
9
۔ قرآن کا نواں امتیاز ایجاز ہے یعنی ایسی تفصیل میں وہ ہرگز نہیں جاتا جس کا ہدایت سے کچھ تعلق نہ ہو۔ مثلاً قرآن نے ام موسیٰ کی طرف وحی کا تو ذکر کیا مگر اس کا نام نہیں لیا۔ سیدنا آدم (علیہ السلام) کو جنت میں ایک درخت کے نزدیک نہ جانے کے حکم کا ذکر کیا مگر درخت کا نام نہ لیا۔ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے اَھِلَّہ، یعنی نئے چاندوں یا اشکال قمر کے متعلق سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے اشکال قمر کی وجہ بتانے کے بجائے جواب کا رخ اس طرف موڑ دیا جو انسان کی ہدایت سے تعلق رکھتی تھی کیونکہ اشکال قمر کی وجہ جاننے میں انسان کی ہدایت کا کوئی پہلو نہ تھا۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اصحاب کہف کی تعداد سے متعلق بحث و کرید کرنے سے منع فرمایا۔ کیونکہ ایسی بےکار بحثوں کا ہدایت سے کچھ تعلق نہیں ہوتا اور ایسی بحثیں صرف وقت کے ضیاع اور بےعملی کا باعث ہی نہیں بنتیں بلکہ بسا اوقات تفرقہ بازی کی بنیاد بھی بن جاتی ہیں۔
10
۔ اور قرآن پاک کا دسواں اور اہم امتیاز یہ ہے کہ اس نے کبھی کسی نبی اور رسول کی سیرت و کردار کو داغدار نہیں کیا۔ بائیبل میں بعض انبیاء کی سیرت و کردار پر جس طرح سوقیانہ حملے کیے گئے ہیں۔ اس کا ذکر ہم کسی دوسرے مقام میں کر رہے ہیں۔
11
۔ اور گیا رہواں امتیاز اس کی شائستہ اور مہذبانہ زبان ہے۔ گالی گلوچ یا فحش الفاظ سے کلیتاً اجتناب کیا گیا ہے۔ زلیخا کو سیدنا یوسف (علیہ السلام) سے فی الواقع انہی معنوں میں عشق تھا جو مشہور و معروف ہیں لیکن وہاں بھی اللہ تعالیٰ نے اس لفظ کو استعمال نہیں فرمایا کیونکہ یہ لفظ سوقیانہ اور بازاری قسم کا ہے جس سے فحاشی کی بو آتی ہے۔ اسی طرح اسلام کے بدترین دشمنوں کا بھی نام نہیں لیا۔ بلکہ ان میں سے بعض کے اوصاف ایسے بیان کردیئے ہیں جس سے صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ ان آیات کا روئے سخن فلاں شخص کی طرف ہے۔ اس کلیہ سے استثناء صرف ابو لہب کے لیے ہے۔ جس کی چند در چند وجوہ ہیں جن کا ذکر مناسب مقام پر سورة لہب میں کردیا گیا ہے۔ الغرض قرآن کے امتیازات و عجائب اس قدر ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا انسان کی بساط سے باہر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جس قدر غور و فکر اور گہرائی کے ساتھ اس کا مطالعہ کیا جائے، نئے سے نئے پہلو سامنے آنے لگتے ہیں۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ قرآن ایسی کتاب ہے جس کے عجائب ختم ہونے میں نہیں آسکتے۔
Top