Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 23
وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ١۪ وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
فِیْ
: میں
رَيْبٍ
: شک
مِمَّا
: سے جو
نَزَّلْنَا
: ہم نے اتارا
عَلَىٰ عَبْدِنَا
: اپنے بندہ پر
فَأْتُوْا
: تولے آؤ
بِسُوْرَةٍ
: ایک سورة
مِنْ ۔ مِثْلِهِ
: سے ۔ اس جیسی
وَادْعُوْا
: اور بلالو
شُهَدَآءَكُمْ
: اپنے مدد گار
مِنْ دُوْنِ اللہِ
: اللہ کے سوا
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
صَادِقِیْنَ
: سچے
اور اگر تم کو اس (کتاب) میں جو ہم نے اپنے بندے (محمد عربی ﷺ پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اس طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو
قول باری ہے : وان کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبدنا فاتوا بسورۃ من مثلہ وادعوا شھدآء کم من دون اللہ ان کنتم صدقین (اور اگر تمہیں اس امر میں شک ہے کہ یہ کتاب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے، یہ ہماری ہے یا نہیں، تو اس کے مانند ایک ہی سورت بنا لائو، اپنے سارے ہمنوائوں کو بلالو، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کی چاہو مدد لے لو، اگر تم سچے ہو تو یہ کام کر کے دکھائو۔ ) اس آیت میں کئی وجوہ سے حضور ﷺ کی نبوت کی صحت کی سب سے بڑی دلالت موجود ہے۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ اللہ نے مخاطبین کو اس جیسی ایک سورت پیش کرنے کا چیلنج کردیا اور پھر ببانگ دہل یہ اعلان کردیا کہ اپنی حمیت اور فخر و غرور کے باوجود وہ ایسا کرنے سے عاجز ہیں، حالانکہ اس کتاب کی زبان دہی ہے جو ان کی اپنی زبان ہے اور حضور ﷺ نے ان کے اندر ہی پیدا ہو کر عربی زبان سیکھی تھی، لیکن اس چیلنج کا جواب دینے کے لئے ان کا نہ تو کوئی خطیب میدان میں آیا اور نہ ہی کسی شاعر نے یہ تکلیف اٹھائی حالانکہ ان لوگوں نے حضور ﷺ کی دعوت اسلام کو کمزور کرنے اور آپ کے پیش کردہ دلائل کو باطل قرار دینے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا اور اپنی جان اور اپنا مال صرف کیا تھا۔ اگر یہ لوگ مذکورہ چیلنج قبول کر کے میدان میں آ جاتے اور کتاب اللہ کا مقابلہ کرنے کی قدرت حاصل کرلیتے تو ان کی یہ کارکردگی حضور ﷺ کے دعوائے نبوت کو باطل کرنے اور آپ ﷺ کے رفقاء کی طرف سے آپ کا ساتھ چھوڑ جانے کے لئے موثر ترین حربہ ہوتی، لیکن جب مقابلہ میں آنے سے ان کی عاجزی واضح ہوگئی تو اس سے یہ دلالت حاصل ہوگئی کہ یہ کتاب اللہ قادر مطلق کی طرف سے آپ پر نازل ہوئی ہے اور اس جیسی کتاب پیش کرنا بندوں کے بس سے باہر ہے۔ مقابلہ میں آنے کی بجائے انہوں نے زیادہ سے زیادہ یہی عذر پیش کردیا کہ یہ جادو ہے اور اگلے لوگوں کی کہانیوں پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا : فلیا توا بحدیث مثلہ ان کانوا صدقین (تو پھر یہ لوگ اس جیسی کوئی بات ہی پیش کردیں، اگر یہ سچے ہیں) نیز فرمایا : فاتوا بعشر سور مثلہ مفتریان (تو اس جیسی دس سورتیں ہی گھڑ کر پیش کر دو ) اس صورت میں اللہ سبحانہ نے انہیں نظم قرآنی کے ساتھ چیلنج کیا، معنی کے ساتھ چیلنج نہیں کیا اور ان کی عاجزی اور درماندگی بھی واضح کردی۔ اس طرح یہ کتاب ہمارے نبی کریم ﷺ کے ایک معجزے کے طور پر قیامت تک کے لئے باقی رہ گئی اور اس کے ذریعے اللہ نے حضور ﷺ کی نبوت اور اس کی بنیاد پر آپ ﷺ کی فضیلت کو واضح کردیا، اس لئے کہ دیگر تمام انبیاء کے معجزات ان کے گزر جانے کے ساتھ ہی ختم ہوگئے اور اب صرف خبر کے واسطے سے ہمیں ان کا معجزات ہونا معلمو ہوتا ہے، لیکن حضور ﷺ یہ معجزہ دنیا سے آپ ﷺ کے رخصت ہوجانے کے بعد بھی باقی اور قائم ہے۔ اور آپ ﷺ کے بعد جو شخص بھی اس معجزے پر اعتراض کرے گا ہم اسے یہی چیلنج دیں گے کہ اس جیسی کتاب پیش کرو، اور پھر اسے پتہ لگ جائے گا کہ آپ کی نبوت کی تثبیت کے لئے اس کتاب میں دلالت کے کون کون سے پہلو ہیں۔ جس طرح یہی صورت ان لوگوں کے لئے تھی جو آپ کے زمانے میں موجود تھے۔ ان پر بھی اسی طرح کی حجت قائم ہوگئی تھی اور انہیں لاجواب کردیا گیا تھا۔ حضور ﷺ کی نبوت کی صحت پر دلالت کی دوسری وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ پر ایمان لانے والے اور آپ ﷺ کی نبوت کا انکار کرنے والے دونوں کو یہ معلوم ہے کہ آپ ﷺ تمام انسانوں میں عقل و دانش کے اعتبار سے کامل ترین، حلم و بردباری کے لحاظ سے اکمل ترین اور فہم و فراست میں افضل ترین انسان تھے۔ کسی نے بھی آپ کی دانائی کے کمال، آپ ﷺ کی برد باری کے وفور، آپ ﷺ کی معاملہ فہمی کی صحت اور آپ ﷺ کی رائے کی عمدگی پر انگشت نمائی نہیں کی اور یہ بات ناممکن ہے کہ آپ ﷺ جیسی صفات رکھنے والا انسان ایک طرف یہ دعویٰ کرے کہ وہ اللہ کا نبی ہے جسے اس نے اپنی تمام مخلوقات کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے ، پھر اپنے کلام کو اس کی نبوت کی علامت اور اس کی صداقت کی دلیل بنا کر مخالفین کو اس کے ذریعہ چیلنج دے کر وہ اس جیسا کوئی کلام پیش کریں۔ جبک ہیہ بات عیاں ہو کر مخالفین میں سے ہر شخص اس کی طرح اہل زبان ہے اور پھر دوسری طرف اس کا کذب اور اس کے دعوے کا بطلان ظاہر ہوجائے۔ یہ کیفیت اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے مذکورہ کلام کے ذریعے مخالفین کو چیلنج کر کے بیانگ دہل ان کے عجز کا صرف اس لئے اعلان کردیا کہ یہ کلام اللہ کی طرف سے آپ ﷺ پر نازل ہوا تھا اور بندوں کو اس جیسا کلام پیش کرنے کی قدرت نہیں تھی۔ اسی سیاق تلاوت میں قول باری ہے : فان لم تفعلوا ولن تفعلوا (لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا اور یقینا کبھی نہیں کرسکتے) ان الفاظ کے ذریعے اللہ نے یہ خبر دے دی کہ مخالفین اس کلام کا مقابلہ نہیں کرسکتے اور وہ آئندہ بھی ایسا نہیں کرسکیں گے۔ یہ اخبار بالغیب ہے اور نفس الامر میں بھی یہ خبر اسی طرح پائی گئی جس طرح دی گئی تھی۔ اس آیت کا تعلق اعجاز نظم قرآنی سے نہیں ہے، بلکہ یہ حضور ﷺ کی نبوت کو سچا ثابت کرنے کے سلسلے میں بذاتہ ایک مستقل دلیل ہے، کیونکہ یہ اخبار بالغیب ہے جس طرح مثلاً آپ ﷺ مخالفین سے یہ فرماتے کہ میرے قول کی صحت کی دلیل یہ ہے کہ تم سب اپنے اعضا و جوارح کی صحت اور سلامتی کے باوجود تم میں سے کوئی شخص نہ اپنے سر کو ہاتھ لگا سکتا ہے اور نہ ہی اپنی جگہ سے کھڑا ہوسکتا ہے۔ “ پھر اعضا و جوارح کی صحت و سلامتی کے باوجود ان میں سے کوئی شخص نہ تو اپنے سر کو ہاتھ لگا سکے اور نہ ہی اپنی جگہ سے کھڑا ہو سکے، جبکہ ان کی طرسے آپ ﷺ کے اس چیلنج کو جھٹلانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا جائے۔ تو آپ کا یہ قول آپ ﷺ کی صحت کی دلیل بن جاتی، کیونکہ ایسی صورت میں مخالفین کا مذکورہ کام سر انجام دینے سے عاجز رہنا صرف اس بنا پر ہوتا کہ آپ نے انہیں یہ بات اس قادر اور حکیم ذات کی طرف سے کہی تھی جس نے مذکورہ حالت کے اندر مخالفین کو اس کام سے روک دیا تھا۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ اللہ نے جن و انس تمام مخلوق کو چیلنج کیا تھا کہ وہ سب مل کر بھی قرآن جیسی کتاب پیش کرنے سے عاجز ہیں، چناچہ ارشاد ہوا : قل لمئن اجتمعت الانس والجن علی ان یا نوا بمثل ھذا القرآن لا یساتون بمثلہ ولوکان یعضھم لبعض ظھیراً (کہہ دو کہ اگر انسان اور جن سب کے سب مل کر اس قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لاسکیں گے چاہے وہ سب ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ ہوں) پھر جب ان کی ناکامی واضح ہوگئی تو ارشاد ہوا : قالوا بعشر سور مثلہ مفتریات (اس جیسی دس سورتیں گھڑ کرلے آئو) جب وہ اس میں بھی ناکام رہے تو فرمایا :(فلیاتوا بحدیث مثلہ ان کانوا صادقین (اس جیسی کوئی ایک بات بھی پیش کردیں اگر وہ سچے ہیں) اللہ تعالیٰ نے انہیں قرآن کی چھوٹی سے چھوٹی سورت جیسی کوئی سورت پیش کرنے کا چیلنج دیا، پھ رجب ان کی ناکامی عیاں ہوگئی اور ان پر حجت قائم ہوگئی اور دوسری طرف ان مخالفین نے دلیل کا مقابلہ دلیل سے کرنے سے گریز کرتے ہوئے جنگ کے ذریعے غلبہ حاصل کرنے کی ٹھان لی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو ان سے جنگ کرنے کا حکم دیا۔ قول باری ہے : وادعوا شھداء کم من دون اللہ کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے ان کے اصنام کو باطل ثابت کیا جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتے تھے کیونکہ ان کا خیال یہ تھا کہ ان کے یہ اصنام اللہ کے ہاں ان کے شفیع بنیں گے۔ ایک قول کے مطابق آیت میں مراد وہ تمام لوگ ہیں جو ان مخالفین کی تصدیق کرتے اور ان کے ہم رائے تھے۔ اور اس کے ساتھ یہ واضح کردیا کہ یہ سب کے سب اجتماعی اور انفرادی طور پر مذکورہ چیلنج کا جواب دینے میں ناکام رہے۔ یہی بات اس قول باری سے بھی واضح ہے : لئن اجتمعت الانس و الجن علی ان یاتوا بمثل ھذا القرآن لا یاتون بمثلہ ولوکان بعضھم لبعض ظھیراً ۔ سورئہ فاتحہ کی ابتدا سے لے کر سورة بقرہ کے اس مقام تک جہاں ہم اب پہنچے ہیں درج ذیل مضامین بیان ہوئے ہیں۔ اللہ کے نام سے ابتدا کرنے کا حکم، اللہ کی حمد و ثنا کے طریقے کی تعلیم، ہدایت کے اس راستے پر چلنے اور اس کی طرف راغب ہونے کی دعا جو راستہ ہمیں اس کی معرفت اور اس کی نجت اور رضا مندی کی سمت لے جائے اور اس راستے سے بچانے کی التجا جو اس کے غصب کے مستحقین نیز اس کی ذات کی معرفت اور اس کی نعمت کے شکر سے بھٹک جانے والوں کا اختیار کردہ راستہ ہے ۔ پھر سورة بقرہ کی ابتدا اہل ایمان کے ذکر سے کی گئی، بعدازاں کافروں کا ذکر وہا اور پھر منافقین کا تذکرہ اور پھر دو مثالوں کے ذریعے ان منافقین کی اصل صورت حال کو ہمارے ذہنوں سے قریب تر کردیا گیا۔ ان کے متعلق پہلی مثال ایسے شخص کی حالت کے ذریعے بیان ہوئی جس سے آگ جلائی ہو اور دوسری مثال اس بجلی کے ذریعے بیان ہوئی جو تاریکیوں میں چمکتی ہے، لیکن چمک کر فوراً ختم ہوجاتی ہے۔ ٹھہرتی نہیں یہ دراصل منافقین کے اظہار ایمان کی مثال ہے جبکہ دوسری طرف ان کا کفر پر ثبات ہوتا ہے اور وہ اس کفر ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ان کی یہ کیفیت رات کی اس تاریکی اور بارش کی طرح ہے جس کے درمیان بجلی چمکتی اور ان کے سامنے روشنی ہوجاتی ہے پھر یہ روشنی غائب ہوجاتی ہے اور یہ لوگ حسب سابق اندھیروں میں بھٹکتے رہ جاتے ہیں اور انہیں کچھ نظر نہیں آتا۔ منافقین کا ذکر ختم کرنے کے بعد اللہ نے توحید پر ایسی دلالت قائم کرنے کا ذکر کیا جسے جھٹلانا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ وہ یہ کہ اللہ نے زمین کو پھیلا دیا اور اسے لوگوں کا ٹھکانہ بنادیا اور سب کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقعہ فراہم کردیا۔ نیز زمین سے ان سب کے گزارے کے اسباب، ان کی غذا اور ان کے لئے فائدے کے دیگر ذرائع پیدا کردیئے نیز یہ کہ اس نے اس زمین کو کسی سہارے اور ٹیک کے بغیر قائم رکھا ہے اس لئے کہ زمین کا حادث ہونا ثابت ہے۔ اس لئے اس کی کوئی نہ کوئی انتہا بھی ضرور ہوگی۔ زمین کو روک کر قائم رکھنے اولا اللہ ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے اور جو تمہارا بھی خالق ہے اور جس نے زمین سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لئے رزق کی نعمت بہ ہم پہنچائی کیونکہ ان تمام کاموں کی قدرت صرف اسی قادر مطلق کو حاصل ہوسکتی ہے جسے کوئی چیز نہ تو عاجز کرسکتی ہو اور نہ کوئی چیز اس کے مشابہ ہو۔ اس طرح اللہ سبحانہ نے لوگوں کو ان مذکورہ دلائل سے قائل کیا ا اور انہیں اپنی ان نعمتوں سے اگٓاہی بخشی۔ اس کے بعد حضور ﷺ کی نبوت پر مہر تصدیق ثبت کی۔ دلیل یہ دی کہ تمام مخالفین قرآن جیسی ایک سورت پیش کرنے سے عاجز ہیں اور اس کے بعد تمام انسانوں کو خدائے واحد کی عبادت کی دعوت دی جس نے ان پر اس قدر انعامات کئے ہیں۔ ارشاد ہوا : فلا تجعلوا اللہ انداداً وانتم تعلمون (پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مدمقابل نہ ٹھہرائو) یعنی تمہیں معلوم ہے کہ جن معبودان باطل کو تم الہ کے طور پر پکارتے ہو وہ درج بالا افعال میں سے کوئی افعال میں سے کوئی فعل سر انجام دینے کی قدرت نہیں رکھتے، نیز یہ کہ ان کے بجائے اللہ ہی تم پر انعام کرنے والا ہے اور وہی تمہیں پیدا کرنے والا ہے۔ قول باری : وانتم تعلمون کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ تمہیں واجب اور غیر واجب کے مابین فرق کا علم ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہیں عقل کی وہ نعمت بخشی ہے جس کے ذریعے اس فرق تک رسائی تمہارے لئے ممکن ہے۔ اس لئے تمہیں اس کا مکلف بنانا ضروری ہوگیا کیونکہ عقل کے نزدیک اللہ کی ذات کی عدم معرفت کی کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ اس معرفت کے تمام اسباب مہیا کردیئے گئے ہوں اور تمام رکاوٹیں دور ک ردی گئی ہوں۔ جب اللہ کی وحدانیت اور اس کی قدرت، نیز اس کی خالقیت کی بات دلائل کے ذریعے تمام لوگوں کے ذہنوں میں واضح کردی گئی تو وعید کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا : (وان لم تفعلوا ولن تفعلوا فالقوا النار التی وقودھا الناس والحجارۃ اعدت للکفرین۔ ) (لیکن اگر ت م نے ایسا نہ کیا اور یقینا کبھی نہیں کرسکتے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر جو مہیا کی گئی ہے منکرین حق کے لئے) اس کے بعد ان نعمتوں کا ذکر کیا جن کا وعدہ آخرت میں اہل ایمان سے کیا گیا ہے، چناچہ ارشاد ہوا : وبشر الذین امنوا وعملوا الصالحات ان لھم جنت تجری من تحتھا الانھر (اور اے اے پیغمبر، جو لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئیں اور اس کے مطابق اپنے عمل درست کرلیں انہیں خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی) تاآخر آیات
Top