Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 12
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : البتہ ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے سُلٰلَةٍ : خلاصہ (چنی ہوئی) مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ بنایا
1۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت ولقد خلقنا الانسان من سلٰلۃ من طین۔ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ آدم (علیہ السلام) کی پیدائش مٹی سے شروع کی، آیت ثم جعلنٰہ نطفۃ یعنی آدمی (علیہ السلام) کی اولاد کی پیدائش نطفہ سے ہوئی۔ 2۔ عبد بن حمید ووابن المنذر وابن ابی حاتم مجاہد (رح) سے آیت ولقد خلقنا الانسان من سلٰلۃ من طین، کے بارے میں فرمایا کہ وہ مٹی جب تو اس کو اپنے ہاتھ میں لے تو اس کا پانی انگلیوں میں سے نکل جائے۔ 3۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولقد خلقنا الانسان من سلٰلۃ، سے مراد ہے کہ انسان کو مٹی کے جوہر سے نکالا گیا۔ 4۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” من سلٰلۃ “ میں ” سلٰلۃ “ سے مراد ہے خالص پتلا پانی کا جوہر جس سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” من سللۃ “ یعنی آدم (علیہ السلام) کی منی سے۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے خالد بن معدان (رح) سے روایت کیا کہ انسان مٹی سے پیدا کیا گیا اور بلاشبہ دل نرم ہوتے ہیں سردی کے موسم میں۔ آدم اور اولاد کی تخلیق کا ذکر 7۔ عبدالرزاق وابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے نکالا گیا اور اس کی اولاد کو حقیر پانی سے پیدا کیا گیا۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ نطفہ جب رحم میں واقع ہوتا ہے تو ہر بال اور ناخن میں اڑ جاتا ہے پھر چالیس دن تک اسی طرح رہتا ہے پھر رحم کے نیچے اتر جاتا ہے پھر وہ جما ہوا خون بن جاتا ہ۔ 9۔ الدیلمی نے بسند وابن عباس ؓ سے مرفوعا روایت کیا کہ وہ نطفہ جس میں سے بچہ پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ سے تمام اعضاء اور رگوں میں کپکپی طاری ہوتی ہے جب وہ نکلتا ہے تو رحم میں واقع ہوجاتا ہے۔ 10۔ عبدالرزاق وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ہم نے ابن عباس ؓ سے عزل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا جاؤ اور لوگوں سے پوچھو پھر میرے پاس آکر مجھ کو بتاؤ انہوں نے جاکر لوگوں سے سوال کیا پھر ان کو خبردی کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ چھوٹا زندہ درگور کرنا ہے اور یہ آیت آیت ولقد خلقنا الانسان من سللۃ، تلاوت کی یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوگئے۔ پھر فرمایا کہ یہ زندہ درگور کی جانے والی چیز میں سے کیسے ہوسکتا ہے۔ جب تک اس پر پیدائش کا مرحلہ نہ گزرے۔ 11۔ عبدالرزاق نے علی ابن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ان سے عورتوں سے عزل کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا یہ پوشیدہ زندہ درگور کرنا ہے۔ 12۔ عبدالرزاق نے ابن مسعود ؓ سے عزل کے بارے میں روایت کیا کہ یہ خفیہ طور پر زندہ درگور کرنا ہے۔ 13۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے آیت فخلقنا المضغۃ عظما۔ 14۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے آیت فخلقنا المضغۃ عظما فکسونا العظٰم لحما۔ 15۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو اس طرح پڑھا۔ آیت فخلقنا المضغۃ عظما بغیر الف کے آیت فکسونا العظٰم اور دوسرے العظٰم کو واحد پڑھا۔ 16۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ثم انشأنہ خلقا اخر، سے مراد ہے کہ اس میں روح ڈال دی گئی۔ 18۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد اور عکرمہ دونوں سے اسی طرح روایت کیا۔ 19۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثم انشأنہ خلقا اٰخر، یعنی جب اس کی جوانی پوری ہوجائے۔ 20۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثم انشأنہ خلقا اٰخر، سے مراد ہے کہ جب اس کے دانت اور بال بنائے، کہا گیا جب پیدا ہوا تو اس کے سر کے بال نہیں تھے ؟ فرمایا زیر ناف اور بغل کے بال کہاں تھے۔ 21۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر نے صالح ابو الخلیل (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت آیت ولقد خلقنا الانسان من سللۃ من طین، سے لے کر آیت ثم انشأنہ خلقا اٰخر، تک نبی ﷺ پر نازل ہوئی تو عمر ؓ نے (آخر میں) فرمایا آیت فتبٰرک اللہ احسن الخلقین، (یہ سن کر) آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ بلاشبہ یہ آیت انہی کلمات کے ساتھ ختم ہوئی جو حضرت عمر ؓ کی زبان سے ادا ہوئے۔ آسمان و زمین کی تخلیق 22۔ ابن ابی حاتم نے وہب بن منبہ سے روایت کیا کہ عزیز (علیہ السلام) نے فرمایا اے میرے رب ! آپ نے پانی کو حکم فرمایا تو وہ ہوا میں جم گیا اس میں سے آپ نے ساتھ آسمان بنائے اور اس کا نام آسمان رکھا پھر پانی کو حکم فرمایا کہ وہ مٹی پر برسے اور مٹی کو حکم فرمایا کہ وہ پانی سے علیحدہ رہے تو اسی طرح ہوا پھر اس ساے مجموعہ کا نام زمینیں رکھ دیا۔ اور پانی کے مجموعہ کا نام سمندر رکھ دیا پھر آپ نے اپنی سے اندھی آنکھ بنائی پھر اس کو بصارت عطا فرمائی اور اس میں سے بہرے کان بنائے پھر اس کو سننے والا بنادیا اور اس میں سے مردہ جانوں کو پیدا فرمایا پھر ان کو زندہ کردیا۔ ان کو ایک کلمہ ” کن “ کے ذریعہ پیدا فرمایا۔ اس میں وہ مخلوق پیدا فرمائی ہے کہ اس کی زندگی پانی ہے اور اس میں سے وہ مخلوق ہے جو پانی میں صبر نہیں کرسکتی۔ (یعنی زندہ نہیں رہ سکتی) یہ مخلوق مختلف ہے جسموں میں اور رنگوں میں ان کی (مختلف) جنسیں بنائی اور ان کے جوڑے بنائے اور مختلف قسمیں پیدا فرمائیں اور ان کے دل میں وہ بات ڈال دی جس کے لیے اس کو پیدا فرمایا پھر مٹی اور پانی سے زمین کے جانور پیدا فرمائے اور اس کے مواشی (یعنی چوپائے) اور اس کے درندے پیدا فرمائے (اسی کو فرمایا) آیت فنہم من یمشی علی بطنہ، ومنہم من یمشی علی رجلین، ومنہم من یمشی علی اربع، (النور آیت 45) یعنی ان میں سے وہ جانور ہیں جو اپنے پیٹ پر چلنے والے ہیں اور ان میں سے وہ ہیں جو دو ٹانگوں پر چلنے والے ہیں اور ان میں سے وہ ہیں جو چار ٹانگوں پر چلنے والے ہیں) اور ان میں سے جو کچھ ایسے بھی ہیں جو ایک معمولی ہڈی ہیں پھر ان کو اپنی کتاب کی اور اپنی حکمت کی نصیھت کی۔ پھر ان پر موت کا فیصلہ فرمایا جو ضرور ہے پھر تو اسے دوبارہ اٹھائے گا جس طرح تو نے پہلی دفعہ زندگی دی اور عزیر (علیہ السلام) نے عرض کیا اے اللہ اپنے حکم کن کے ساتھ تو نے اپنی ساری مخلوق کو پیدا فرمایا پھر وہ مخلوق تیری مرضی سے پیدا ہوئی پھر تو نے اپنی زمین میں ہر قسم کی نباتات کو ایک حکم سے ایک مٹی سے اور ایک پانی سے سیراب کر کے پیدا فرمایا تو وہ تیرے حکم کے مطابق مختلف کھانوں مختلف رنگوں مختلف خوشبوؤں اور مکتلف ذائقوں جس صورت میں پیدا ہوئی ان میں میٹھے بھی ہیں اور کھٹے بھی ہیں اور کڑوے بھی ہیں اور اچھی خوشبو والے بھی ہیں اور بدبو والے بھی اور بری شکل والے بھی ہیں اور اچھی شکل والے بھی ہیں اور عزیر (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب ! بلاشبہ ہم تیری مخلوق اور تیری دست قدرت کا کرشمہ ہیں۔ تو نے ہمارے جسموں کو ہماری ماؤں کے رحموں میں پیدا فرمایا اور ہماری صورتیں بنائیں جس طرح تو نے چاہا اپنی قدرت کے ساتھ اور ہمارے لیے چار عناصر بنائے اور اس میں ہڈیاں بنائیں اور ہمارے لیے کان اور آنکھیں بنائیں پھر ہمارے لیے اس اندھیرے میں روشنی کو بنایا اور اس تنگی میں کشادگی کو بنایا اور اس کے منہ میں روح ڈالی پھر ہمارے لیے اپنے فضل سے رزق کو تیار فرمایا اس میں آپ کو نہ مشقت ہوئی نہ ہی تھکاوٹ ہوئی آپ کا عرش پانی پر تھا اور ظلمت ہوا پر تھی اور فرشتے آپ کے عرش کو اٹھائے ہوئے تھے اور وہ آپ کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کر رہے تھے اور ساری مخلوق تیری اطاعت کرنے والی اور تیرے خوف سے سر جھکائے ہوئے تھی اس میں روشنی نہیں دیکھی گئی مگر تیری روشنی اس میں کوئی آواز نہیں سنی گئی مگر تیری آواز پھر آپ نے نور کا خزانہ اور ظلمت کا راستہ کھول دیا دونوں رات اور دن ہوگئے تو تیرے حکم سے آگے پیچھے چلتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی خالق ہیں 23۔ ابن ابی حاتم وابوا لشیخ نے فی عظمہ وہب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا جیسے چاہا اور جن چیزوں میں سے چاہا پیدا فرمایا اسی طرح فرمایا آیت فتبٰرک اللہ احسن الخلقین، مٹی اور پانی سے پیدا فرمایا اور اس میں سے اس کے بال اس کا گوشت اس کے خون اس کی ہڈیاں اور اس کا جسم بنایا یہ اس تخلیق کی ابتداء ہے جس سے اللہ نے ابن آدم کو پیدا فرمایا پھر اس میں جان کو ڈال دیا اس سے وہ کھڑا ہوتا ہے اور بیٹھتا ہے اور سنتا ہے اور دیکھتا ہے اور جانتا ہے جو جانور نہیں جانتے (اور نقصان دہ) چیزوں سے بچتا ہے جن سے جاندار بچتے ہیں پھر اس میں روح ڈال دی اس وجہ سے وہ باطل سے حق کو پہچانتا ہے اور گمراہی سے ہدایت کو پہچانتا ہے اس کے ذریعہ سے وہ ڈرتا ہے اور آگے بڑھتا ہے اور چھپتا ہے اور علم سیکھتا ہے اور سارے کاموں کی تدبیر کرتا ہے۔ اور مٹی کی وجہ سے انسان میں خشکی اور پانی کی وجہ سے اس میں تری ہے۔ پس یہ ابتداء ہے مخلوق کی سجس سے اللہ تعالیٰ نے اس میں ابن آدم کا آغاز کیا جیسے اس نے پسند کیا تھا مخلوق کی انواع و اقسام میں سے یہ چار چیزیں ابن آدم کے جسم میں رکھ دیں۔ یہی چیزیں جسم کی اصل اور جوہر ہیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور وہ سودا صفرا خون اور بلغم ہیں انسان کی خشکی اور گرمی نفس کی وجہ سے ہے اور اس کا مسکن خون ہے اور اس کی ٹھنڈک روح کی وجہ سے ہے اور اس کا مسکن بلغم ہے اگر یہ چیزیں جسم میں اعتدال پر ہوں جبکہ ہر ایک ان میں سے ایک چوتھائی حصہ ہے تو وہ جسم کامل اور صحیح ہوگا اگر اس میں سے کوئی زائد ہوجائے دوسرے پر تو وہ اس پر غالب آجاتی ہے اور دوسری فطرت میں بیماری پیدا کردیتی ہے اور اگر دوسرے سے وہ کم ہوجائے تو دوسری اس پر غالب آجاتی ہے۔ تو یہ جھک جاتی ہے اور اپنی قوت سے کمزور ہوجاتی ہے اور طاقت سے عاجز ہوجاتی ہے اور دوسری کی جانب سے اس میں ضعف پیدا ہوجاتا ہے تو دوا جاننے والا طبیب جسم کی بیماری کو جان لیتا ہے کہ بیماری کس وجہ سے ہے کیا کمی کی وجہ سے ہے یا زیادتی کی وجہ سے۔ 24۔ ابن ابی حاتم نے علی رجی اللہ عنہ سے روایت کیا جب نطفہ چار ماہ پورے کرلیتا ہے تو اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے وہ اس میں روح پھونک دیتا ہے تین اندھیروں میں، اسی کو فرمایا آیت ثم انشأنہ خلقا اٰخر، یعنی اس میں روح پھونکی گئی۔ 25۔ ابن جریر نے روایت کی ہے کہ ابن عباس ؓ نے آیت چم انشأنہ خلقا اٰخر، کے بارے میں فرمایا کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد اپنی ماں کے پیٹ سے باہر نکلا یہ اس کی دوسری پیدائش کا آغاز اس کا رونا ہے پھر اس کی تخلیق سے یہ بھی ہے کہ اس کی ماں پستانوں کی طرف اس کی رہنمائی فرمائی پھر اس کی تخلیق میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بچہ جانے کہ وہ کیسے اپنے پاؤں پھیلائے یہاں تک کہ وہ بیٹھے پھر وہ گھٹنوں کے بل چلے پھر وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو پھر وہ چلے پھر وہ دودھ چھوڑے۔ پھر وہ سیکھے کہ وہ کس طرح پئیے اور کس طرح کھانا کھائے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے پھر وہ شہروں اور ملکوں میں سفر کرے۔ 26۔ عبدالرزاق وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ثم انشأنہ خلقا اٰخر، کے بارے میں بعض کہتے ہیں کہ اس سے بالوں کا اگنا مراد ہے اور ان کے بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ روح کا پھونکنا مراد ہے۔ 27۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے آیت فتبرک اللہ احسن الخلقین کے بارے میں روایت کیا لوگ بھی بناتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی بناتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بنانے والوں میں سب سے بہتر ہیں۔ 28۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت فتبرک اللہ احسن الخلقین، سے مراد ہے کہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) بھی بناتے ہیں (لیکن اللہ تعالیٰ بنانے والوں میں سے سب سے بہترین ہیں) ۔ 29۔ الطیالسی وابن ابی حاتم وابن مردویہ وابن عساکر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں نے اپنے رب سے چار کاموں میں موافقت کی میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! اگر آپ مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھتے (تو اچھا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت واتخذوا من مقام ابرہم مصلی، (سورۃ البقرہ آیت 125) اور میں نے عرض کیا رسول اللہ ! اگر آپ اپنی بیویوں کے لیے پردہ کا حکم فرماتے تو اچھا تھا کیونکہ آپ کے پاس نیک اور بدکار سب داخل ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت واذا سألتموہن متاعا فسئلوہن من وراء حجاب۔ اور میں نے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات سے کہا البتہ تم اس طرح کے عمل سے رک جاؤ ورنہ اللہ تعالیٰ تم سے بہتر بیویاں بدل دیں گے۔ تو (یہ آیت) آیت عسی ربہ ان طلقکن اتاری اور یہ آیت نازل ہوئی، آیت ولقد خلقنا الانسان من سللۃ من طین، سے لے کر آیت ثم انشأنہ خلقا اٰخر، تک پھر میں نے عرض کیا، آیت فتبرک اللہ احسن الخلقین، تو اسی طرح نازل ہوا، فتبرک اللہ احسن الخلقین۔ 30۔ ابن راہویہ وابن المنذر وابن ابی حاتم والطبرانی فی الاوسط وابن مردویہ نے زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) آیت ولقد کلقنا الانسان من سللۃ من طین، سے لے کر ” خلقا اٰخر “ تک نازل ہوئی تو (یہ سن کر) معاذ بن جبل ؓ نے فرمایا آیت ” فتبرک اللہ احسن الخلقین “ تو رسول اللہ ﷺ (یہ سن کر) ہنس پڑے معاذ نے عرض کیا یارسول اللہ آپ کو کس چیز نے ہنسایا ؟ فرمایا (یہ آیت) فتبرک اللہ احسن الخلقین، پر ختم کردی گئی۔ 31۔ الطبرانی وابن مردویہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب (یہ آیت) آیت ولقد خلقا الانسان من سللۃ من طین، نازل ہوئی تو عمر نے فرمایا آیت فتبرک اللہ احسن الخلقین تو اللہ تعالیٰ نے اسی طرح آیت فتبرک اللہ احسن الخلقین۔
Top