Tafseer-e-Haqqani - Al-Muminoon : 12
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : البتہ ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے سُلٰلَةٍ : خلاصہ (چنی ہوئی) مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
اور البتہ انسان کو ہم نے چنی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔
مگر اس کے بعد ہی منکرین حشر و نشر یہ کہتے ہیں کہ مر کر کون زندہ ہوگا اس لیے اس کے بعد دلائلِ حشر شروع کئے فقال و لقد خلقنا الانسان من سلالۃ الخ کہ ہم نے انسان کو قطرہ منی سے پیدا کیا اور وہ قطرہ مٹی سے بنایا تھا کیونکہ غذائیں جن سے منی پیدا ہوتی ہے مٹی سے بنتی ہیں پھر اس قطرہ کو خون بنایا پھر گوشت کا لوتھڑا بنا کر اس کے ہاتھ پائوں بنائے ‘ ہڈیاں اور پٹھے بنائے اور اس کو انسان بنا کر ماں کے پیٹ سے باہر لائے اور پھر وہ ایک روز مرتا ہے پھر جس نے ایسا کردیا کیا وہ دوبارہ پیدا نہیں کرسکتا ؟ ضرور کرسکتا ہے کماقال ثم انکم یوم القیامۃ تبعثون یہ دلیل کا نتیجہ ہے یہاں تک دلائل النفس تھے کہ سب سے پہلے انسان کے اپنے ہی اندر اس کی قدرت و کمال کے صدہا شواہد موجود ہیں۔ ان میں غور کرکے فی الفور کہہ سکتا ہے کہ وہ قادر باکمال ضرور مرنے کے بعد باردگر زندہ کرسکتا ہے۔
Top