Dure-Mansoor - An-Naml : 91
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ اس شہر کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرمت دی ہے اور ہر چزی اس کی ہے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں سے رہوں
1۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ان اعبد رب ہذہ البلدۃ میں البلدۃ سے مراد ہے مکہ۔ 2۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 3۔ ابن المنذر نے ابن جریرج (رح) سے روایت کیا کہ لوگوں کو یہ گمان ہے کہ البلدۃ سے مراد مکہ ہے۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ابو لاعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ البلدۃ سے منی مراد ہے۔ 5۔ ابو عبید وابن المنذر نے ہارون (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود کی قراءت یہ ہے کہ آیت وان اتلوا القرٰن ہے، یعنی اتل امر کا صیغہ ہے۔ اور ابی بن کعب کی قرءت میں ہے آیت وان اتلوا القرآن، (یعنی ان پر قرآن کی تلوت کیجیے۔ 6۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وا بن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت آیت ” سیریکم اٰیتہ فتعرفونہا “ یعنی عنقریب تم کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے کہ تم اس کو پہچان لوگ یعنی تمہاری جانوں میں آسمانوں میں زمین میں اور رزق میں وہ تم کو اپنی نشانیاں دکھائے گا۔ 7۔ ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا قرآن میں جہاں بھی آیت وما ربک بغافل عما تعملون ہے وہ تاء کے ساتھ ہے اور آیت وما ربک بغافل عما یعملون ہے وہ یاء کے ساتھ ہے الحمدللہ سورة النمل ختم ہوئی
Top