Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 91
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
مجھ کو یہی حکم ہے کہ بندگی کروں اس شہر کے مالک کی جس نے اس کو حرمت دی اور اسی کی ہے ہر ایک چیز12 اور مجھ کو حکم ہے کہ رہوں حکم برداروں میں13
12 شہر سے مراد ہے مکہ معظمہ جسے خدا تعالیٰ نے معظم و محترم بنایا۔ اسی تخصیص و تشریف کی بناء پر رب کی اضافت اس کی طرف کی گئی ورنہ یوں ہر چیز کا رب اور مالک وہ ہی ہے۔ 13 یعنی ان لوگوں میں رہوں جو حق تعالیٰ کی کامل فرمانبرداری کرنے والے اور اپنے کو ہمہ تن اس کے سپرد کردینے والے ہیں۔
Top