Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 91
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
مجھے تو بس یہی حکم ملا ہے کہ میں اس شہر کے رب کی بندگی کروں جس نے اس کو محترم ٹھہرایا اور جس کے اختیار ہی میں سب کچھ ہے اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں فرماں برداری کرنے والوں ہوں
آیت 92-91 آنحضرت ﷺ کے مشن کی وضاحت یہ آخر میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کی زبان سے آپ ﷺ کے مشن اور مقصد دعوت کی بالکل فیصلہ کن انداز میں وضاحت کرا دی تاکہ قریش اگر سنبھلنا چاہیں تو سنبھل جانیں ورنہ نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہوجائیں ہمارے نزدیک یہاں انما امرت سے پہلے لفظ قل برنبانے قرینہ محذوف ہے۔ بعد میں اس کی وضاحت ہوگئی ہے چناچہ فرمایا ہے۔ فقل انما انا الٓیۃ اور قل الحمد للہ فرمایا کہ ان لوگوں کو صاف صاف سنا دو کہ مجھے تو یہ ہدایت ہوئی ہے کہ میں اس سرزمین کے اس رب کی بندگی کروں جس نے اس کو محترم ٹھہرایا اور جس کے اختیار ہی میں سب کچھ ہے اور یہ کہ میں اسی کی اطاعت کرنے والوں میں سے بنوں۔ یہ اجمالی اشارہ ہے سر زمین مکہ اور بیت اللہ کی تاریخ کی طرف کہ جس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس سر زمین کو منتخب فرمایا اور اس کو محترم ٹھہرایا میں اسی مقصد نے احیاء و تجدید کے لئے مبعوث ہوا ہوں اس وجہ سے تم لوگ میری مخالفت میں خواہ کتنا ہی زور لگائو لیکن اس سے کوئی مجھے پھیر نہیں سکتا۔ یہ سر زمین ملت ابراہیم کا مرکز ہے اس وجہ سے میری دعوت توحید ہی وہ اصل کام ہے جو یہاں ہونا چاہئے اور میں وہیکام کر رہا ہوں۔ ولہ کل شیء یعنی یہاں اس گھر کے رب کے سوا دوسروں کی جو پرستش ہو رہی ہے۔ یہ بالکل ناروا ہے۔ میں ان کی پرستش سے بری ہوں۔ وامت ان اکون من المسلمین یعنی جس طرح مجھے اس گھر کے رب ہی کی عبادت کا حکم ہوا ہے اسی طرح اس بات کی بھی ہدیات ہوئی ہے کہ میں صرف اسی کی اطاعت کرنے والوں میں سے بنوں، اس کے سوا کسی اور کی اطاعت نہ کروں۔ و ان اتلوا القرآن الایۃ یعنی تم لوگ مجھے زچ کرنے کے لئے جو نت نئے مطالبات کر رہے ہو مجھے ان سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ مجھے صرف یہ ہدایت ہوئی ہے کہ میں یہ قرآن تم کو سنائوں تو جو اس کو سنے گا اور اس سے ہدایت حاصل کرے گا اس کا فائدہ اسی کو حاصل ہوگا اور جو اس کے بعد بھی اپنی گمراہی پر جما رہ جانے ناتواں سے مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ میں تو بس ایک منذر ہوں۔ آگاہ کردینے کے بعد میری ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔ یہاں سیدنا ابراہیم کی اس دعا پر بھی نگاہ رہے جو انہوں نے ذریت اسماعیل کے اندر ایک روسل کی بعثت سے متعلق فرمائی تھی۔ اس میں بھی مبعوث ہونے والے رسول کا خاص کام یتلوا علیھم ایتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتب والحکمۃ بتایا گیا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ جس کام کے لئے اس مرکز توحید کے بانی نے دعا فرمای تھی میں اس کارخاص پر مامو رہوا ہوں اور وہی کام کر رہا ہوں۔ اب جو اپنی بھلائی چاہتا ہے وہ اس برکت میں شریک ہو ورنہ اپنے انجام کا انتظار کرے۔
Top