Ashraf-ul-Hawashi - Al-Faatiha : 58
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
(اے نبی ! کہہ دیجئے :) مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر (مکہ) کے مالک حقیقی کی اطاعت کروں جس نے اسے 101 احترام بخشا اور جو ہر چیز کا مالک ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں۔
101 مکہ کے مالک ہونے کا اللہ تعالیٰ نے اس لئے ذکر فرمایا کہ اس سورة کے نزول کے وقت تک دعوت اسلام کا مرکز تبلیغ صرف مکہ ہی تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت اس لحاظ سے بھی تمہارے لئے ضروری ہے کہ جس نے اس شہر کو قابل احترام قرار دیا ہے۔ جس کے بیشمار فوائد اے قریش مکہ ! تم ہی اٹھا رہے ہو۔ ساری دنیا بالخصوص اس گھر کے متولی ہونے کے باعث تمہاری عزت اور تمہاری وقار قائم ہے اللہ کے اس عطا کردہ احترام ہی کی وجہ سے عرب کے ڈاکوؤں اور لیٹروں سے تمہاری جانیں اور تمہارے اموال محفوظ رہتے ہیں اور بالخصوص تمہارے تجارتی قافلوں کو کوئی لوٹنے کی جرات نہیں کرتا۔ پھر جسے تم پروانہ راہداری عطا کردو۔ لوگ اس پر بھی ہاتھ نہیں ڈالتے۔ آخر عرب کے ڈاکوؤں اور لیٹروں کے دلوں میں تمہارا یہ احترام اور اس گھر کی عزت اور ہیبت کس نے ڈالی ہے ؟ یہ کوئی تمہارے معبودوں کا کارنامہ تو نہیں ہے۔ لہذا مجھے تو یہی حکم ہے کہ میں اسی پروردگار کی اطاعت کروں اور اس کا فرمانروا بن کر رہوں اور اللہ کا یہ پیغام تم لوگوں تک بھی پہنچا دوں۔
Top