Dure-Mansoor - At-Tur : 21
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّتُهُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور وہ لوگ جو ایمان لائے وَاتَّبَعَتْهُمْ : اور پیروی کی ان کی ذُرِّيَّتُهُمْ : ان کی اولاد نے بِاِيْمَانٍ : ایمان کے ساتھ اَلْحَقْنَا بِهِمْ : ہم ملا دیں گے ان کے ساتھ ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد کو وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ : اور نہ کمی کریں گے ہم ان کے مِّنْ عَمَلِهِمْ : ان کے عمل میں سے مِّنْ شَيْءٍ ۭ : کچھ بھی كُلُّ امْرِی : ہر شخص بِمَا كَسَبَ : ساتھ اس کے جو اس نے کمائی کی رَهِيْنٌ : رھن ہے۔ گروی ہے
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی ذریت نے ایمان کے ساتھ ان کا اعتبار کیا تو ہم ان کی ذریت کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں سے کوئی چیز بھی کم نہیں کرے گئے ہر شخص اپنے اعمال کی وجہ سے محبوس ہوگا
3:۔ الحاکم (وصححہ) نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت ) '' والذین امنوا واتبعتھم ذریتھم بایمان الحقنا بھم ذریتہم '' (اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا ساتھ دیا ہم ان کی اولاد کو درجہ میں ان کے ساتھ کردے گے) 4:۔ سعید بن منصور (رح) وھناد ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم جو الحاکم والبیہقی (رح) نے اپنی سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ مؤمن کی اولاد کو اس کے ساتھ جنت میں بلند درجہ پر فائز کردے گا اگرچہ وہ عمل میں کم ہوں گے تاکہ ان کے سبب مؤمن کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ پھر یہ (آیت ) '' والذین امنوا واتبعتھم ذریتھم '' پڑھی۔ 5:۔ البزار وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے مرفوع حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مؤمن کی اولاد کو اس کے درجے میں بلند کردے گا اگرچہ وہ عمل میں اس سے کم ہوگا تاکہ اس کی آنکھوں کو ان کے ساتھ ٹھنڈا کردے، پھر آپ نے یہ (آیت) پڑھی '' والذین امنوا واتبعتھم ذریتھم بایمان الحقنا بھم ذریتہم وما التنھم من عملھم من شیئ '' ( اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا ساتھ دیا ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ شامل کردیں گے اور ان کے عمل میں سے کچھ بھی کم نہیں کریں گے) پھر فرمایا جو بلند مراتب ہم اولاد کو عطا فرمائے وہ اس کے عوض والدین کے اعمال کی جزاء میں ذرا بھی کمی نہیں کریں گے۔ جنت میں اپنی اولاد کی فکر : 6:۔ الطبرنی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک آدمی جب جنت میں داخل ہوگا تو اپنے والدین، اپنی اولاد اور اپنے بیٹوں کے بارے میں پوچھے گا اس سے کہا جائے گا کہ وہ (سب) تیرے درجے اور تیرے عمل کو نہیں پہنچے تو وہ کہے گا اے میرے رب میں نے اپنے لئے اور ان کے لئے عمل کئے تھے چناچہ انہیں ان کے ساتھ اسی درجہ میں ملانے کا حکم دے دیا جائے گا اور ابن عباس ؓ نے یہ (آیت) پڑھی '' والذین امنوا واتبعتھم ذریتھم '' (الآیہ) 7:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' والذین امنوا واتبعتھم ذریتھم '' کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد مؤمن کی اولاد ہے جو دین اسلام پر رہتے ہوئے فوت ہوئے اگرچہ ان کے آباؤ ادجداد کے درجات اونچے ہوں گے ان کے درجات سے پھر بھی ان کو ان کے آباؤ اجداد سے ملادیا جائے گا اور اس کے عوض جو اعمال ان کے آباؤ اجداد نے کئے تھے ان میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ 8:۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مؤمنین اور ان کی اولاد سب جنت میں ہوں گے اور اس کے برعکس مشرکین اور ان کی اولاد دوزخ میں ہوں گے پھر رسول اللہ ﷺ نے (آیت) پڑھی '' والذین امنوا واتبعتھم ذریتھم (الآیہ) 9:۔ ھنادوابن المنذر (رح) نے ابراہیم (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ آباؤ اجداد کو اس کی مثل دیا جائے گا جیسے بیٹوں کو دیا جائے گا اور بیٹوں کو اس کی مثل دیا جائے گا جو کچھ آباؤ ادجداد کو دیا جائے گا۔ 10:۔ ابن المنذر (رح) نے ابومجلز (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ مؤمن بندہ کے لئے اس کی اولاد کو اس طرح کردے گا (جنت میں) جیسے وہ اس بات کو پسند کرتا تھا کہ اس کے لئے دنیا میں اس کی اولاد (اس کے پاس) جمع رہے۔ 11:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) والحاکم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وما التنھم '' یعنی ہم ان کے اعمال میں ذرا بھی کمی نہیں کریں گے۔ 12:۔ الفریابی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وما التنھم '' یعنی ہم نے ان کے اعمال میں سے کچھی بھی کم نہیں کیا۔ 13:۔ عبدالرزاق وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وما التنھم '' سے مراد ہے کہ ہم ان پر ظلم نہیں کریں گے۔
Top