Tafseer-al-Kitaab - At-Tur : 21
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّتُهُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور وہ لوگ جو ایمان لائے وَاتَّبَعَتْهُمْ : اور پیروی کی ان کی ذُرِّيَّتُهُمْ : ان کی اولاد نے بِاِيْمَانٍ : ایمان کے ساتھ اَلْحَقْنَا بِهِمْ : ہم ملا دیں گے ان کے ساتھ ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد کو وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ : اور نہ کمی کریں گے ہم ان کے مِّنْ عَمَلِهِمْ : ان کے عمل میں سے مِّنْ شَيْءٍ ۭ : کچھ بھی كُلُّ امْرِی : ہر شخص بِمَا كَسَبَ : ساتھ اس کے جو اس نے کمائی کی رَهِيْنٌ : رھن ہے۔ گروی ہے
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی، ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کرتی رہی (گو اعمال میں وہ اپنے آباء کے رتبے کو نہ پہنچے لیکن جنتیوں کے اکرام اور ان کو خوش کرنے کے لئے) ان کی (اس) اولاد کو (بھی) ہم (جنت میں) ان کے ساتھ ملا دیں گے اور (اس کے بدلے میں) ہم ان (جنتیوں) کے اعمال (کے صلے) میں سے کچھ بھی کم نہیں کریں گے۔ (لیکن اولاد نیک نہیں ہے تو اس کا اپنے مومنین آباء کے ساتھ الحاق نہیں ہوسکتا کیونکہ) ہر شخص اپنے عمل کے بدلے میں رہن ہے۔
[8] یعنی یہ نہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ان مومنین کے آباء کے بعض اعمال لے کر ان کی اولاد کو دے دے تاکہ دونوں برابر ہوجائیں۔ یہ تو اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے مومنین و صالحین کی اولاد کو ان کے بزرگ آباء کے درجے میں پہنچا دے گا اگرچہ عمل کے لحاظ سے وہ اولاد اس درجے کی مستحق نہ ہو۔ [9] یعنی جس طرح کوئی شخص قرض ادا کئے بغیر گروی کی ہوئی چیز نہیں چھڑا سکتا اسی طرح کوئی شخص فرض ادا کئے بغیر اپنے آپ کو اللہ کے مواخذہ سے نہیں بچا سکتا۔ مطلب یہ ہے کہ نیک اعمال بندے کے ذمے اللہ کا قرض ہیں۔ جب تک وہ ادا نہ ہوں نجات ممکن نہیں۔ لہذا آباؤ اجداد کی نیک عملی بدعمل اولاد کو نجات نہیں دلا سکتی۔
Top