Tafseer-e-Usmani - At-Tur : 21
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّتُهُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور وہ لوگ جو ایمان لائے وَاتَّبَعَتْهُمْ : اور پیروی کی ان کی ذُرِّيَّتُهُمْ : ان کی اولاد نے بِاِيْمَانٍ : ایمان کے ساتھ اَلْحَقْنَا بِهِمْ : ہم ملا دیں گے ان کے ساتھ ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد کو وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ : اور نہ کمی کریں گے ہم ان کے مِّنْ عَمَلِهِمْ : ان کے عمل میں سے مِّنْ شَيْءٍ ۭ : کچھ بھی كُلُّ امْرِی : ہر شخص بِمَا كَسَبَ : ساتھ اس کے جو اس نے کمائی کی رَهِيْنٌ : رھن ہے۔ گروی ہے
اور جو لوگ یقین لائے اور ان کی راہ پر چلی ان کی اولاد ایمان سے پہنچا دیا ہم نے ان تک ان کی اولاد کو اور گھٹایا نہیں ہم نے ان سے ان کا کیا ذرا بھی2 ہر آدمی اپنی کمائی میں پھنسا ہے3
2  یعنی کاملوں کی اولاد اور متعلقین اگر ایمان پر قائم ہوں اور ان ہی کاموں کی راہ پر چلیں۔ جو خدمات ان کے بزرگوں نے انجام دی تھی یہ بھی ان کی تکمیل میں ساعی ہوں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ان کو جنت میں ان ہی کے ساتھ ملحق کر دے گا۔ گو ان کے اعمال و احوال سے کما وکیفا فروتر ہوں۔ تاہم ان بزرگوں کے اکرام اور عزت افزائی کے لیے ان تابعین کو ان متبوعین کے جوار میں رکھا جائے گا۔ اور ممکن ہے بعض کو بالکل ان ہی کے مقام اور درجہ پر پہنچا دیا جائے جیسا کہ روایات سے ظاہر ہوتا ہے۔ اور اس صورت میں یہ گمان نہ کیا جائے کہ ان کاملین کی بعض نیکیوں کا ثواب کاٹ کر ذریت کو دے دیا جائے گا۔ نہیں یہ محض اللہ کا فضل واحسان ہوگا کہ قاصرین کو ذرا ابھار کر اوپر کاملین کے مقام تک پہنچا دیا جائے۔ تنبیہ : احقر نے واتبعتھم ذریتھم کا جو مطلب لیا ہے صحیح بخاری کی یہ حدیث اس کے مناسب معلوم ہوتی ہے۔ قالت الانصار یا رسول اللہ ان لکل قوم اتباعا وانا قد اتبعناک فادع اللہ ان یجعل اتباعنا منا۔ قال النبی ﷺ اللھم اجعل اتباعھم منھم۔ 3 اوپر فضل کا بیان تھا یہاں عدل کا ضابطہ بتلادیا یعنی عدل کا مقتضی یہ ہے کہ جس آدمی نے جو کچھ اچھا یا برا عمل کیا ہے اسی کے موافق بدلہ پائے۔ آگے اللہ کا فضل ہے کہ وہ کسی کی تقصیر معاف فرما دے یا کسی کا درجہ بلند کردے۔
Top