Aasan Quran - At-Tur : 21
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّتُهُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ كُلُّ امْرِئٍۭ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور وہ لوگ جو ایمان لائے وَاتَّبَعَتْهُمْ : اور پیروی کی ان کی ذُرِّيَّتُهُمْ : ان کی اولاد نے بِاِيْمَانٍ : ایمان کے ساتھ اَلْحَقْنَا بِهِمْ : ہم ملا دیں گے ان کے ساتھ ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد کو وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ : اور نہ کمی کریں گے ہم ان کے مِّنْ عَمَلِهِمْ : ان کے عمل میں سے مِّنْ شَيْءٍ ۭ : کچھ بھی كُلُّ امْرِی : ہر شخص بِمَا كَسَبَ : ساتھ اس کے جو اس نے کمائی کی رَهِيْنٌ : رھن ہے۔ گروی ہے
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ہے تو ان کی اولاد کو ہم انہی کے ساتھ شامل کردیں گے، اور ان کے عمل میں سے کسی چیز کی کمی نہیں کریں گے۔ (3) ہر انسان کی جان اپنی کمائی کے بدلے رہن رکھی ہوئی ہے۔ (4)
3: یعنی نیک لوگوں کی اولاد اگر مومن ہو تو اگرچہ وہ اپنے اعمال کے لحاظ سے جنت میں اس اونچے درجے کی مستحق نہ ہو جو اس کے والد کو ملا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ والد کو خوش کرنے کے لئے اولاد کو بھی وہی درجہ دے دیں گے اور والد کے درجے میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ 4: رہن اس سامان کو کہتے ہیں جو کسی ادھار دینے والے نے اپنے ادھار کی ادائیگی کی ضمانت کے طور پر مقروض سے لے کر اپنے پاس رکھ لیا ہو، اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو جو صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں، وہ انسان کے پاس ادھار ہیں، یہ ادھار اسی صورت میں اترسکتا ہے جب انسان اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ان صلاحیتوں کو استعمال کرے جس کا مظاہرہ دنیا میں ایمان لانے اور نیک عمل کرنے سے ہوتا ہے، اس ادھار کے لئے ہر انسان کی جان اس طرح رہن رکھی ہوئی ہے، اگر وہ ایمان اور نیک عمل کے ذریعے اپنا ادھار اتاردے گا تو آخرت میں اس کی جان کو آزادی حاصل ہوگی، اور وہ جنت میں اطمینان سے خوش حالی کے ساتھ رہے گا، اور اگر اس نے یہ قرض نہ اتارا تو پھر اس کو دوزخ میں قید رہنا ہوگا، اس فقرے کو یہاں لانے کا مطلب یہ ہے کہ جن ایمان والوں کے متعلق اس آیت میں کہا گیا ہے کہ انہیں ثواب ملے گا اور ان کی مومن اولاد بھی ان کے ساتھ ہوگی، انہوں نے اللہ تعالیٰ کا حکم پورا کرکے اپنا ادھار اتاردیا، اور اپنی جان کو آزاد کرالیا ہے ؛ لیکن اگر کسی کی اولاد مومن ہی نہ ہو تو اسے اپنے ماں باپ کا ایمان لانا کوئی فائدہ نہیں دے گا، کیونکہ اس نے وہ مطالبہ پورا نہیں کیا جس کے لئے اس کی جان رہن رکھی ہوئی تھی، اس لئے اسے دوزخ میں جاکر قید رہنا ہوگا، نیز اس فقرے کا یہاں ایک اور مطلب بھی ہوسکتا ہے اور وہ یہ کہ باپ کی نیکی کی وجہ سے اس کی مومن اولاد کا درجہ بڑھادیا جائے گا ؛ لیکن اولاد کی بدعملی کی کوئی سزا باپ کو نہیں ملے گی، کیونکہ ہر شخص کی جان خود اپنی کمائی کے لئے رہن ہے دوسرے کی کمائی کے لئے نہیں۔
Top