Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 51
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا١ۚ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا١ۙ وَ مَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیا دِيْنَهُمْ : اپنا دین لَهْوًا : کھیل وَّلَعِبًا : اور کود وَّغَرَّتْهُمُ : اور انہیں دھوکہ میں ڈالدیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا فَالْيَوْمَ : پس آج نَنْسٰىهُمْ : ہم انہیں بھلادینگے كَمَا نَسُوْا : جیسے انہوں نے بھلایا لِقَآءَ : ملنا يَوْمِهِمْ : ان کا دن ھٰذَا : یہ۔ اس وَ : اور مَا كَانُوْا : جیسے۔ تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں سے يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے تھے
جنہوں نے اپنے دین کو لہو ولعب بنایا اور انہیں دنیا والی زندگی نے دھوکہ دیا، سو آج ہم انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں گے جیسا کہ وہ آج کے دن کی ملاقات کو بھول گئے اور جیسا کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے تھے
(1) امام ابن منذر، ابن ا بی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” قالیوم ننسھم کما نسوا لقاء یومھم ھذا “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم ان کو چھوڑ دیں گے آگ میں ڈال کر جیسے کہ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا۔ (2) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان کو خیر اور بھلائی سے بھول جائیں گے اور شریعی تکلیف اور عذاب سے نہیں بھولیں گے۔ (3) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” فالیوم ننسھم “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم ان کو آگ میں بہت پیچھے دھکیل دیں گے۔ (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فالیوم ننسھم “ یعنی ہم ان کو دور ہٹالیں گے رحمت سے لفظ آیت ” کما نسوا لقاء یومھم ھذا “ جیسا کہ انہوں نے اس دن کی ملاقات کے لئے عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔ (5) امام ابن ابی حاتم نے یزید بن ابی مالک (رح) سے روایت کیا کہ جہنم میں کنویں ہیں۔ جو شخص اس میں ڈال دیا گیا گویا وہ بلا دیا گیا اس میں ستر سال تک گرتا رہے گا اس کی جائے قراتر تک پہنچنے سے پہلے۔
Top