Tafseer-al-Kitaab - Faatir : 10
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِیْعًا١ؕ اِلَیْهِ یَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَمْكُرُوْنَ السَّیِّاٰتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ مَكْرُ اُولٰٓئِكَ هُوَ یَبُوْرُ
مَنْ : جو کوئی كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْعِزَّةَ : عزت فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لیے الْعِزَّةُ : عزت جَمِيْعًا ۭ : تمام تر اِلَيْهِ : اس کی طرف يَصْعَدُ : چڑھتا ہے الْكَلِمُ الطَّيِّبُ : کلام پاکیزہ وَالْعَمَلُ : اور عمل الصَّالِحُ : اچھا يَرْفَعُهٗ ۭ : وہ اس کو بلند کرتا ہے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يَمْكُرُوْنَ : تدبیریں کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : بری لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ شَدِيْدٌ ۭ : عذاب سخت وَمَكْرُ : اور تدبیر اُولٰٓئِكَ : ان لوگوں هُوَ يَبُوْرُ : وہ اکارت جائے گی
جو کوئی عزت کا خواہاں ہوا (اسے معلوم ہونا چاہئے) کہ ساری کی ساری عزت تو اللہ کے ہاتھ ہے۔ اس کی طرف (جو کلام) چڑھتا ہے (وہ صرف) پاکیزہ قول (ہے) اور عمل صالح اس کو بلند کرتا ہے۔ اور جو لوگ (حق کے خلاف) بری بری چالیں چل رہے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر (سب) نیست و نابود ہو کر رہے گا۔
[5] بہت سے مسلمان کافروں سے دوستانہ تعلقات رکھتے تھے کہ اس سے ان کی عزت بنی رہے گی۔ اس قسم کے لوگوں کو بتلایا کہ جو شخص دنیوی عزت چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اللہ سے طلب کرے۔ اس کی فرماں برداری سے اصلی عزت میسر آتی ہے۔ تمام عزتوں کا مالک وہی ہے جس کسی کو عزت ملی یا ملے گی اسی کے خزانے سے ملی ہے یا ملے گی۔ [6] یعنی اللہ کا ذکر، دعا، تلاوت قرآن، علم و نصیحت کی باتیں وغیرہ۔ [7] یعنی جو چیز پاکیزہ قول کو عروج کی طرف لے جاتی ہے وہ قول کے مطابق عمل ہے۔ پاکیزہ قول اس حالت میں اللہ کے ہاں مقبول ہے جب اس کی پشت پر عمل صالح بھی ہو۔
Top