Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
یہ آیات اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں
اس اختتامیہ میں سے پہلے تو یہ کہا گیا کہ رسول ﷺ پر جو وحی نازل ہوئی ہے وہ حق ہے ۔ ذَلِكَ نَتْلُوهُ عَليْكَ مِنَ الآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ……………” یہ آیات اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم تمہارے سنا رہے ہیں ۔ “ یہ قصے اور قرآنی ہدایات ‘ سب کی سب اللہ کی وحی پر مبنی ہیں اور خود اللہ انہیں پڑھ کر نبی ﷺ کو حکمت و دانائی کی آیات پرھ کر سناتے ہیں ۔ انداز بیان ایسا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ رسول اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ کا قرب اور خوشنودی حاصل ہے ۔ جب خود اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کو حکمت و دانائی کی آیات پڑھ کر سناتے ہیں ۔ اللہ دانا و حکیم ہیں انسانی زندگی اور نفس کے حوالے سے اونچے حقائق اس کے پاس ہیں ۔ اور وہ اس نے ایک خاص طریقے اور خاص اسلوب کے ساتھ وہاں ودیعت کئے ہیں ۔ وہی بتاسکتا ہے کہ فطرت کے ساتھ ہمکلامی کا طریقہ کیا ہے ۔ اور فطرت انسانی تک رسائی کا اسلوب کیا ہے۔ اور یہ حکمت اس انداز میں بتائی جاتی ہے جس کی کوئی سابق نظیر نہیں ہے ۔ یعنی اس تمام انسانی حکمت کے ریکارڈ میں جس کا مصدر اور منبع اللہ نہ ہو ۔
Top