Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
یہ باتیں جو ہم آپ کو پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں یہ دلائل اور حکمت آمیز نصیحت ہے4
4۔ لہٰذا ان اختلاف کرنے والوں میں جن لوگوں نے کفر کی روش اختیار کی ہوگی ان کو ان کے کفر کی وجہ سے دنیا اور آخرت دونوں میں سخت سزا دوں گا اور شدید عذاب کروں گا اور ان لوگوں کا کوئی حامی و مدد گار نہ ہوگا اور جو لوگ مومن ہوں گے اور نیک اعمال کے پابند رہے ہوں گے تو ان کو اللہ تعالیٰ ان کے نیک اعمال کی مزدوریاں اور ان کا حق الخدمت پورا پورا عطا فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ ظالموں اور نا انصافیوں کو پسند نہیں فرماتا اور محبوب نہیں رکھتا۔ اے پیغمبر ! یہ واقعات جو ہم آپ کو پڑھ پڑ ھ کر سناتے ہیں اور آپ پر بذریعہ وحی ان کی تلاوت کرتے ہیں یہ منجملہ دلائل نبوت اور منجملہ حکومت آمیز تذکرے کے ہیں یعنی ایسا تذکرہ جو حکمت سے لبریز ہو۔ ( تیسیر) دنیا کے عذاب سے مراد یہ ہے کہ قتل کئے جائیں ۔ قید کئے جائیں ان کی تذلیل کی جائے۔ جزیہ مقرر کیا جائے یا اور کسی قسم کے مصائب او آلام میں مبتلا کئے جائیں ۔ قیامت کے دن فیصلہ کرنے کے بعد پھر دنیا و آخرت میں عذاب کرنے کا مطب یہ ہے کہ دنیا میں جو سزا دی جا چکی ہوگی وہ اور آخرت کی سزا دونوں یکساں شمار ہونگی ۔ یعنی ان کے جرائم پر دونوں سزائوں کا مجموعہ مرتب ہوگا اجر کے معنی مزدوری اور حق ہے یہاں وہ ثواب مراد ہے جو اعمال کے صلہ میں عطا ہوگا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) اجر کا ترجمہ نیگ کیا کرتے ہیں اور واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حق الخدمت کے معنی نیگ کرنا بہترین ترجمہ ہے ۔ نیگ دہلی میں عام طور سے استعمال ہوتا ہے اور یہ ایسے موقعہ پر بولا جاتا ہے جہاں محنت اور خدمت برائے نام ہو اور مزدوری پوری پوری دی جائے ، اور یہ جو فرمایا کہ اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ظالموں مبغوض ہے۔ ذلک نتلوہ علیک من الایات کی ترتیب کئی طرح کی گئی ہے ہم نے ان میں سے ایک کو اختیار کرلیا ہے۔ ان واقعات سے مراد وہ واقعات میں جو اوپر بیان کئے گئے ہیں یعنی حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے واقعات ، آیات سے مراد قرآنی آیات بھی ہوسکتی ہیں ۔۔۔۔ اور معجزات دلائل بھی ہوسکتے ہیں۔ الذکر الحکیم سے مراد قرآن ہے اور ہوسکتا ہے کہ لوح محفوظ مراد ہو۔ ( واللہ اعلم) حضرت جبریل کی تلاوت کو سبب آمر ہو نیکی وجہ سے حضرت حق نے اپنی طرف منسوب کیا اور یوں فرمایا کہ ہم آپ پر تلاوت کرتے ہیں اور آپ کو پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ دلائل کا مطلب یہ ہے کہ یہ واقعات اللہ تعالیٰ کی قدرت پر بھی دلیل ہیں اور آپ کی صداقت اور آپ کی نبوت پر بھی دلیل ہیں کیونکہ یہ زمانہ سابقہ کے واقعات اس طرح صحیح اور بالتفصیل سوائے وحی کے کوئی بیان نہیں کرسکتا ۔ اب آگے ایک اور دلیل عیسائیوں کے دعویٰ الوہیت کے رد میں مذکور ہے۔ ( تسہیل)
Top