Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Haqqani - At-Taghaabun : 1
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَتِ
: کہا
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتہ (جمع)
يٰمَرْيَمُ
: اے مریم
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
اصْطَفٰىكِ
: چن لیا تجھ کو
وَطَهَّرَكِ
: اور پاک کیا تجھ کو
وَاصْطَفٰىكِ
: اور برگزیدہ کیا تجھ کو
عَلٰي
: پر
نِسَآءِ
: عورتیں
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
اور (یاد کرو) جب کہ فرشتوں نے کہا اے مریم ! تم کو خدا نے برگزیدہ کرلیا اور پاک کردیا اور تم کو دنیا کی عورتوں پر فضیلت دی۔
یوسف مریم اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ملک مصر میں لے گیا اور وہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہوشیار ہوئے۔ جوان ہو کر (جب ہیرودیس بادشاہ نے یہودیہ کی موت کی خبر سنی) تو ملک شام میں آئے۔ ادھر حضرت یحییٰ زکریا کے بیٹے جو ان سے کئی مہینے پہلے پیدا ہوچکے تھے ٗ جوان ہوگئے تھے۔ لوگوں کو تعلیم دیتے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرتے تھے۔ آخر بادشاہ وقت نے حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کو قتل کردیا۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ملک یہود کے جلیل اور یروشلم وغیرہ شہروں میں وعظ فرماتے ٗ معجزات دکھاتے رہے لیکن یہود کو ہر روز ان سے عداوت بڑھتی گئی۔ باوجودیکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے تورات کی تصدیق کی اور شریعت موسوی کی بحسب وقت ترمیم کی کیونکہ موسیٰ اور عیسیٰ ( علیہ السلام) میں سینکڑوں برس کا فاصلہ ہے۔ زمانہ کے مقتضیات کا ضرور اثر ظاہر ہوا جو ترمیم کی حاجت پڑی چناچہ انہوں نے وہ جو سبت کے روز بےحد قیدیں تھیں کہ یوں نہ کرے اور یوں کرے یا اور ایسے ہی مسائل تھے ان میں بحکم الٰہی تخفیف کردی اور ان ممنوع حرام باتوں کو درست کردیا جس کی پوری تفصیل کتاب احبار اور اناجیل اربعہ کے ملاحظہ سے معلوم ہوتی ہے اور معجزات بھی دکھائے اور بہت کچھ یہود کی بد اقبالیوں اور ناشائستگیوں کی اصلاح کرنی چاہی مگر اس قوم کی حس باطنی جاتی رہی تھی۔ یوں تو مسیحا نے کئی مردہ زندہ کئے مگر یہود کا اقبال مردہ زندہ نہ ہوسکا۔ آخر جب ان کی سرکشی دیکھی تو فرمایا کہ کون خدا کی حمایت میں آتا ہے ؟ بارہ شخص کہ جن کو حواری (یعنی خدا کی طرف رجوع کرنے والے یا روشن دل) کہتے ہیں اور ان کے یہ نام ہیں حضرت کے صدق دل سے مرید اور شاگرد خاص ہوگئے۔ شمعون جس کو پطرس بھی کہتے ہیں۔ اندریاس شمعون کا بھائی یعقوب بن زیدی ‘ یوحنا ‘ ان کا بھائی فیلسوس ‘ برتھو لما ‘ تھوما ‘ متی ‘ یعقوب ‘ بن ہلفالبی جس کو تہدی بھی کہتے تھے۔ شمون کنعانی ‘ یہودا اسکریوتی اب ایک دینداروں کی جماعت قائم ہوگئی۔ آخر کار یہود نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی حکام سے شکایتیں کرکے پلاطوس حاکم کو ان کے قتل پر آمادہ کیا اور جاسوس دوڑ گئے۔ حضرت کو ایک جگہ سے گرفتار کرکے لائے اور طرح طرح کی اذیتیں دینی شروع کیں اور بہت کچھ مکرو دائو ان کے قتل کے لئے کیا مگر خدا کا دائو سب پر غالب ہے۔ اس نے یہ کیا کہ انہیں یہودیوں میں سے ایک کو حضرت مسیح کی صورت میں کردیا اور مسیح (علیہ السلام) کو ملائکہ آسمان پر لے گئے۔ یہود نے مسیح سمجھ کر اس شخص کو سولی دی اور بڑی اذیت سے مارا۔ فائدہ : فرشتوں نے مریم سے حضرت عیسیٰ مسیح (علیہ السلام) کی بابت یہ تمام حال بیان کردیا تھا کہ وہ ایسے اور ایسے ہوں گے۔ (1) ان کا نام عیسیٰ مسیح ابن مریم ہوگا (2) وہ دنیا و آخرت میں معزز اور خدا کے مقربین میں سے ہوں گے۔ (3) لڑکپن اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے یہ کلام کریں گے برخلاف اور لوگوں کے کہ وہ شیر خوارگی میں کلام نہیں کرتے۔ (4) ان کو خدا کتاب اور حکمت توریت و انجیل سکھائے گا۔ (5) وہ لوگوں سے کہیں گے کہ میں خدا کی طرف سے معجزات لے کر آیا ہوں جن کا بعد میں بیان ہے (6) میں توریت کو پورا کرنے آیا ہوں۔ اس کا مصدق ہوں نہ مکذب۔ (7) میں تم پر سے سخت احکام کا بوجھ بھی ہلکا کرنے آیا ہوں جو چیزیں بنی اسرائیل پر ان کی سخت دلی سے حرام کردی گئی ہیں۔ بعض کو مباح کردیتا ہوں۔ ان سب باتوں کے بعد اصلی بات بھی کہی کہ خداوند میرا اور تمہارا سب کا خدا ہے۔ اس کی عبادت کرو نہ میری نہ کسی اور مخلوق کی۔ یہ ہے راہ راست۔ مگر بنی اسرائیل سخت دل کا ہے کو ماننے والے تھے۔ حضرت نے ان کے انکار و مخالفت کو معلوم کرکے کہا کوئی ہے کہ خدا کے لئے میرا مددگار بنے ؟ حواری بول اٹھے کہ ہم خدا کے دین کے مددگار اور ہم خدا پر ایمان لائے۔ پھر دعا کی کہ الٰہی ہم کو گواہوں میں لکھ لے ٗ ہم رسول کے مطیع ہوگئے۔ اس میں آنحضرت ﷺ کے مخاطبوں کو ترغیب دلائی جاتی ہے۔ پھر کس خوبی سے قصہ کو تمام کرتا ہے کہ یہود نے ان سے بڑی بدسلوکی کی جس پر خدا نے بھی ان سے بدسلوکی کی کہ رومی بادشاہ ان پر چڑھ آئے اور مار کر ستیاس کر گئے۔ ان کی بدسلوکی کو اور اس کے بدلہ کو بطور استعارہ مکر سے تعبیر کیا۔ 12 منہ ابحاث : اب ہم یہاں چند ابحاث بیان کرتے ہیں تاکہ ان آیات کا مطلب ناظرین کے بخوبی سمجھ میں آجاوے اور پھر آیندہ سورة مریم وغیرہا میں اعادہ کی کچھ حاجت نہ رہے۔ واللہ ولی التوفیق۔ بحث اول : مفردات الفاظ کی تشریح۔ المحراب اونچی اور عمدہ جگہ اصمعی کہتے ہیں۔ بالا خانہ بعض کہتے ہیں اس جگہ مراد مسجد ہے اس لئے کہ یہ بسبب عبادت کے شیطان سے لڑائی کی جگہ ہے جو حرب سے مشتق ہے۔ حصور احصر سے مشتق ہے جس کے معنی بند ہونے اور رکنے کے ہیں۔ کہتے ہیں حصر الرجل اعتقل بطنہ یہ فعول بمعنی مفعول ہے یعنی شہوات سے روکا گیا جس کو محفوظ اور معصوم کہنا چاہیے۔ عاقر عقر سے مشتق ہے جس کے معنی منقطع ہونے کے ہیں یعنی اولاد سے منقطع ہوگئی جس کو بانجھ کہتے ہیں۔ رمز کے معنی حرکت کے ہیں۔ چونکہ دریا میں تموج ہوتا ہے اس لئے اس کو عرب راموز کہتے ہیں۔ یہاں مراد اشارہ ہے جو ہاتھ پائوں یا آنکھ بھوں کی حرکت سے ہوتا ہے۔ العشی دن ڈھلے سے غروب تک کا وقت والا بکار نئی اور اول چیز اور اسی لئے باکورہ نئے پہلوان کو کہتے ہیں اور نئی ناکت خدائی کو بکر کہتے ہیں۔ اس سے مراد طلوع آفتاب سے دوپہر تک کا وقت ہے۔ بعض نے ابکار بالفتح پڑھا ہے۔ سو یہ اشجار کی طرح جمع ہوگا۔ انباء نباء کی جمع ہے جس کے معنی خبر ہیں۔ انصار اور حواری کے معنی ہم بیان کرچکے ہیں۔ بحث دوسری : اس مقام پر عیسائی نکتہ چین قرآن مجید پر یہ اعتراض کیا کرتے ہیں کہ حضرت مسیح اور مریم کے اور اسی طرح یوحنا یعنی یحییٰ کے قصہ میں چند غلطیاں قرآن میں بیان ہوئیں جو تاریخی واقعات سے علاقہ رکھتی ہیں (1) یہ کہ مریم کی ماں کا نذر ماننا اور پھر مریم کو ہیکل میں بھیج دینا اور وہاں کاہنوں میں باہم ان کی پرورش کی بابت گفتگو ہو کر زکریا کے نام قرعہ نکلنا اور زکریا کا مریم کو بےموسم کے پھل کھاتے دیکھ کر اپنے لئے اولاد کے واسطے دعا کرنا انجیل سے ثابت نہیں۔ اس لئے یہ باتیں غلط ہیں۔ (2) قرآن میں لکھا ہے کہ زکریا تین روز تک بغیر اشارہ کے کسی سے کلام نہ کریں گے۔ حالانکہ انجیل لوقا کے اول باب درس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زکریا کو یوں فرشتہ نے کہا کہ تو جب تک یہ باتیں واقع نہ ہو لیں گونگا ہوجاوے گا ‘ کسی سے بول نہ سکے گا اور اسی باب کے 64 درس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب یحییٰ پیدا ہوئے اور آٹھویں دن ان کا ختنہ ہوا اور ان کا نام یحییٰ رکھا گیا تب ان کی زبان کھلی جس کی مدت تخمیناً دس مہینے ہوتے ہیں۔ قرآن نے باوجود دعوائے الہام اور تصدیق انجیل کے کتنی غلطی کی۔ (3) لڑکپن میں مسیح کا کلام کرنا اور پھر پرندوں کا معجزہ کہ مٹی کے جانور بنا کر ان میں پھونک مارنا اور ان کا زندہ ہو کر اڑ جانا کہیں سے ثابت نہیں۔ قرآن نے اس کو کہاں سے لیا۔ ان اعتراضات کا جواب یہ ہے ٗ اول سوال کا جواب یوں ہے۔ اگر تاریخی باتیں انجیل اربعہ کے مصنف نے اپنی مختصر تاریخوں میں نہ لکھیں تو اس سے کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ امور غلط ہیں۔ دیکھو زکریا کا فرشتہ سے بشارت پانا اور یحییٰ نام رکھنا وغیرہ باتیں صرف لوقا نے لکھی ہیں۔ اوروں نے نہیں۔ پھر کیا اس وجہ سے یہ غلط ہوسکتی ہیں ؟ اسی طرح مسیح کے پیدا ہونے کے دنوں میں مجوسیوں کو ایک ستارہ دکھائی دینا اور اس کا ان کے آگے آگے چلنا سوائے متی کے اور کسی نے نہیں لکھا۔ اسی طرح ان چاروں مؤرخوں کا باہم سینکڑوں باتوں میں تفاوت بیان پایا جاتا ہے۔ یہی تیسرے اعتراض کا بھی جواب ہے اور تائید اس کی یہ ہے کہ یوحنا اپنی انجیل کے سب سے اخیر میں یہ لکھتا ہے کہ اور بھی بہت سے کام ہیں جو یسوع نے کئے۔ اگر وہ جدا جدا لکھے جاتے تو میں گمان کرتا ہوں کہ کتابیں جو لکھی جاتیں دنیا میں نہ سماتیں۔ پھر کیا مسیح نے یہی چند باتیں اور یہی چند کام کئے ہیں جو انا جیل اربعہ میں ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ علاوہ اس کے یہودی مورخوں اور دیگر اناجیل سے بھی ان باتوں کا پتا لگتا ہے اور ان اناجیل کے زیادہ معتبر ہونے کی وجہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کے سب تاریخی واقعات غلط ہوں۔ دوسرے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ لوقا نے نہ زکریا کو دیکھا نہ یحییٰ کو نہ حضرت عیسیٰ کو یہ مورخ سنی ہوئی باتیں لکھتا ہے جس پر گمان ہوسکتا ہے کہ یا راوی نے غلطی کی یا خود لوقا سے سہو ہوگیا یا نسخہ میں اور غلطیوں کی طرح یہ بھی واقع ہوئی اور جو تطبیق کرو تو یوں کہہ سکتے ہیں کہ عدد زبان عرب میں انحصار کے لئے نہیں ہوتا۔ ہمارے عرف میں کہتے ہیں۔ دو دن کی زندگی میں آدمی کیا کرتا ہے۔ مراد تھوڑی زندگی ہے اسی طرح تین روز سے یہ قلیل مدت مراد ہے جو تخمیناً دس مہینے مورخ نے بیان کئے۔ قرآن انجیل لوقا کی تصدیق کا مدعی نہیں۔ تیسری بحث : ان سے بڑھ کر دہریے اور ان کے مقلد نیچر ان آیات کے صاف اور سیدھے مطلب کو اسی قاعدہ فاسدہ پر کہ خرق عادت محال ہے ٗ عجب تاویلیں کرکے الٹ پلٹ کرتے ہیں۔ چناچہ نیچر مفسر نے اس مقام پر حضرت مریم کو غیب سے روزی پہنچنے کا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بےباپ کے پیدا ہونے کا انکار کیا اور یہ تاویل کی ہے کہ حضرت یوسف نجار سے پیدا ہوئے تھے۔ صرف یہ بات تھی کہ رخصت کرکے لے جانے سے پہلے یوسف مریم سے ہم بستر ہوگئے تھے۔ چونکہ یہ بات یہود میں مذموم تھی جو دونوں کو شرم و حجاب کا موجب ہوا ہو اور زکریا اور بی بی مریم نے جو فرشتوں سے باتیں کیں وہ ان کا خیال مجسم یا خواب تھا اور چونکہ اس مذہب کا یونانیوں میں رواج دینا منظور تھا اور ان میں ایسی باتیں ہمیشہ سے باعث بزرگی سمجھی جایا کرتی تھیں۔ چناچہ حکیم افلاطون کا حمل بھی بےباپ کے ان میں مشہور تھا۔ اس غرض سے عیسائی معلموں نے یہ بات مشہور کردی اور اسی مشہور بات کو مفسروں نے قرآن کی تفاسیر میں لکھ دیا اور اسی طرح لڑکپن میں مسیح کا کلام کرنا اور مٹی کے جانور بنا کر ان میں پھونک مار کر زندہ کردینا اور مردہ کو زندہ کردینا ہے جس سے دل مردہ کو زندہ کرنا مراد ہے اور چشم باطن کے اندھے کو ہدایت دینا اور بیماری مرض قلب کو شفا دینا اندھے اور کوڑھی کے اچھا کرنے سے مراد ہے اور ایسے محاورات حضرت عیسیٰ کی تقریروں میں بیشتر پائے جاتے ہیں۔ یہ ان کی تمام تقریروں کا خلاصہ ہے۔ چونکہ اس لغو گفتگو کا مدار وہی تین چار فاسدعقیدے ہیں کہ جن کا ابطال ہم مقدمہ میں خوب کرچکے ہیں۔ اس لئے اس بارے میں دوبارہ قلم اٹھانا فضول سمجھتے ہیں۔ افسوس یہ لوگ صرف برائے نام مسلمان کہلانے کے لئے قرآن مجید کی فضول تاویلیں کرکے اپنا مضحکہ اڑاتے ہیں اور تاریخی واقعات کو غلط کہہ کے محققوں میں حقیر بنتے ہیں مگر ان کو سرے سے اسلام ہی کا انکار کردینا تھا۔ اس زمانہ میں اسلام سے کیا دنیا ملتی ہے ؟ چوتھی بحث : ذلک من انباء الغیب نوحیہ الیک ان واقعات کا اس طور پر مخالفوں کو بتانا آنحضرت ﷺ کے لئے بڑا معجزہ ہے۔ نہ آپ نے تورات پڑھی تھی نہ انجیل نہ کوئی کتاب اور عمر کا اکثر حصہ مکہ میں گذرا جہاں کوئی بھی ذی علم نہ تھا۔ اہل کتاب کا تو کیا ذکر پھر مدینہ میں آکر باوجود مخالفت یہود و نصاریٰ کے یہ کیونکر ممکن تھا کہ آنحضرت ﷺ ان سے کچھ پڑھنے سیکھنے جاتے اور اگر ایسا ہوتا تو نصاریٰ اور دیگر اہل اسلام کے روبرو یہ دعویٰ کس طرح سے کرتے کہ میں غیب کی خبریں بطور الہام بیان کرتا ہوں ؟ باوجود اس کے پھر ان واقعات کو صحیح صحیح بیان کرنا بالخصوص اہل کتاب کے علماء کے سامنے اس طرح سے کہ جن کو کوئی پڑھا ہوا بھی بیان نہ کرسکے۔ اگر اعجاز نہیں تو اور کیا ہے ؟ گرچہ بعض باتیں بعض کے لئے خرق عادت نہیں مگر دوسرے کے لئے خرق عادت سمجھی جاتی ہیں۔ کلام کرنا جو ان تندرست کی نسبت کچھ بھی تعجب کی بات نہیں۔ البتہ شیر خوار لڑکے کا کلام کرنا تعجب ہے۔ اسی طرح کسی گذشتہ حال کا اس کے دیکھنے والے یا تاریخ کی کتابیں پڑھنے والے کو تعجب نہیں اور کے لئے ہے۔
Top