Tafseer-e-Haqqani - Al-An'aam : 8
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُزِغْ : نہ پھیر قُلُوْبَنَا : ہمارے دل بَعْدَ : بعد اِذْ : جب ھَدَيْتَنَا : تونے ہمیں ہدایت دی وَھَبْ : اور عنایت فرما لَنَا : ہمیں مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس رَحْمَةً : رحمت اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو الْوَھَّابُ : سب سے بڑا دینے والا
(اور وہ یہ دعا بھی کرتے رہتے ہیں) کہ اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد ٹیڑھا نہ کر دیجئے گا اور خاص اپنے پاس سے ہمارے لئے رحمت عطا فرما کیونکہ تو بڑا ہی دینے والا ہے۔
ترکیب : بعد ظرف ہے لا تزغ کا ‘ من لدنک صفت ہے رحمۃ کی یا حال۔ لیوم لام بمعنی فی ای فی یوم لاریب فیہ جملہ موضع جر میں ہے صفت ہے یوم کی الذین موصول وصلہ اسم ان لن تغنی الخ اس کی خبر۔ من اللّٰہ موضع نصب میں ہے۔ تقدیرہ من عذاب اللہ ای لا یدفع اموالہم والا اولادھم من اللّٰہ شیئا مفعول بہ ہے لن تغنی کا اور حال بھی ہوسکتا ہے۔ کداب کاف موضع نصب میں ہے۔ لغت ہو کر مصدر محذوف کی ای کفروا القرا کعادۃ آل فرعون اور ممکن ہے کہ خبر ہو مبتداء محذوف کی ای دابہم کداب آل فرعون۔ تفسیر : یہ بھی راسخین فی العلم کا مقولہ ہے یعنی وہ متشابہات کو علم الٰہی کے حوالہ کرکے اس پر ایمان لا کر یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ اے رب ! تو نے ہم کو ہدایت دی اور فہم سلیم عطا کیا ہے اب ایسا نہ ہو کہ ہمارے دل کجی کی طرف میلان کر جاویں کیونکہ استقامت تیرے ہی ہاتھ میں ہے جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے : (بنی آدم کے دل خدا کی دو انگلیوں میں ہیں۔ جدھر چاہتا ہے پھرا 1 ؎ دیتا ہے) داعیہ خیر اور داعیہ شر قلب میں اس کی طرف سے پیدا ہوتا ہے اور دلی استقامت کے بعد ہم کو اپنی رحمت خالصہ بھی عطا کر۔ فائدہ : رحمت کی چند قسمیں ہیں۔ اول یہ کہ دل میں نور ایمان و توحید حاصل ہو۔ دوم یہ کہ اعضاء پر اطاعت اور خدمت کے انوار ظاہر ہوں۔ سوم یہ کہ دنیا میں رزق اور اسباب معاش سہل ہوجاویں اور تندرستی اور امن و عافیت حاصل ہو۔ چہارم یہ کہ شدت موت اور اس کے بعد قبر اور حشر میں رستگاری ہو۔ پنجم یہ کہ عالم سرور میں اس کا دیدار اور نعماو بیشمار حاصل ہوں۔ لفظ رحمت ان سب کو شامل ہے۔ اس کے بعد کافروں کا حال ذکر کرتا ہے کہ وہ جو دنیا میں اولاد و مال کے لئے خدا سے غافل ہیں۔ یہ آخرت میں ان کے کچھ بھی کام نہ آئے گا۔ وہ دوزخ میں جلیں گے جس طرح کہ فرعون کے لوگ اور ان سے پہلے منکر لوگ اولاد و مال میں مستغرق ہو کر خدا کو بھول گئے اور اس کی آیات کو جھٹلانے لگے۔ ہرچند انبیاء نے ان کو سمجھایا لیکن نہ مانے۔ آخر الامر خدا نے ان پر ان کی بدکاری کی وجہ سے عذاب نازل کیا۔ داب عادت اور خصلت کو کہتے ہیں۔ وقود بالفتح ایندھن اور بالضم آگ جلانا۔ 1 ؎ مشکوۃ 12
Top