Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 8
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُزِغْ : نہ پھیر قُلُوْبَنَا : ہمارے دل بَعْدَ : بعد اِذْ : جب ھَدَيْتَنَا : تونے ہمیں ہدایت دی وَھَبْ : اور عنایت فرما لَنَا : ہمیں مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس رَحْمَةً : رحمت اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو الْوَھَّابُ : سب سے بڑا دینے والا
اے پروردگار ! جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا کردیجیو اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما۔ تو تو بڑا عطا فرمانے والا ہے
(تفسیر) 8۔: (آیت)” ربنا لاتزغ قلوبنا “۔ اے ہمارے رب ہمارے دلوں کو نہ پھیر۔ یہ جملہ راسخین فی العلم کا ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو نہ پھیر حق سے باطل کی طرف ، ہدایت سے گمراہی کی طرف جس طرح کہ تو نے ان لوگوں کے دلوں کو حق سے پھیر دیا ہے جن کے دل میں کجی ہے ۔ (بعد اذ ھدیتنا ہدایت دینے کے بعد) اپنے دین کی توفیق دی اور کتاب بھیج کر تو نے ہم کو ہدایت دی اور محکم ومتشابہہ پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائی (وھب لنا من لدنک رحمۃ “ اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت عطا فرمایا) اپنی طرف سے ثابت قدمی اور ثبات ایمانی عطا فرما، امام ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ اس سے مراد گناہ اور مغفرت ہے ۔ (انک انت الوھاب بلاشبہ آپ بڑے عطا فرمانے والے ہیں) ۔ انسان کا دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہے : حضرت نواس بن سمعان کلابی ؓ نے حدیث بیان کی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی قلب ایسا نہیں جو رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان میں نہ ہو ، جب وہ ٹیڑھا کرنا چاہتا ہے تو وہ ٹیڑھا کردیتا ہے اور جب سیدھا کرنا چاہتا ہے تو اس کو سیدھا کردیتا ہے ، اس وجہ سے آپ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے (اے دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ) اور ترازو رحمن کے ہاتھ مین ہے، روز قیامت تک وہ کسی قوم کو اونچا اور کسی قوم کو نیچا کرتا رہے گا ۔ حضرت موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دل کی مثال ایسے پر کی مانند ہے جو چٹیل میدان میں پڑا ہو اور ہوائیں اس کو الٹ پلٹ کر رہی ہوں ۔
Top