Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 8
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُزِغْ : نہ پھیر قُلُوْبَنَا : ہمارے دل بَعْدَ : بعد اِذْ : جب ھَدَيْتَنَا : تونے ہمیں ہدایت دی وَھَبْ : اور عنایت فرما لَنَا : ہمیں مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس رَحْمَةً : رحمت اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو الْوَھَّابُ : سب سے بڑا دینے والا
اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو کج نہ کر دیجئے اس کے بعد کہ آپ نے ہم کو ہدایت دی، اور ہمیں اپنے پاس سے بڑی رحمت عطا فرمائیے، بیشک آپ بہت بڑے عطا فرمانے والے ہیں۔
(1) ابن جریر ابن ابی حاتم نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے لفظ آیت یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک (اے دلوں کے پلٹنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ) پھر یہ دعا پڑھی لفظ آیت ” ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب “۔ دین پر ثابت قدمی کی دعاء (2) ابن ابی شیبہ احمد ترمذی بن جریر طبرانی ابن مردویہ نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اکثر اپنی دعا میں یوں فرماتے تھے لفظ آیت ” اللہم مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک “ (اے اللہ دلوں کے پلٹنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا دل پلٹ دئیے جاتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! اللہ تعالیٰ نے بنی آدم میں (جب بھی) کسی انسان کو پیدا فرمایا تو اس کا دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے اگر اللہ تعالیٰ چاہے اس کو (دین پر) قائم رکھتا ہے اور اگر چاہے تو اس کو ٹیڑھا کردیتا ہے اس لیے ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں لفظ آیت ” ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا “ (اے ہمارے رب ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ فرما جبکہ آپ نے ہم کو ہدایت عطا فرمائی اور ہم یہ بھی سوال کرتے ہیں ” وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب “ کہ ہم کو اپنے پاس سے رحمت عطا فرمائیے کیونکہ آپ عطا فرمانے والے ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایسی دعا کیوں نہیں سکھاتے کہ میں اس کے ذریعے اپنے لیے دعا کیا کروں آپ نے فرمایا ہاں یوں کہہ : لفظ آیت اللہم رب النبی محمد اغفرلی ذنبی واذھب غیط قلبی واجرنی من مضلات الفتن ما احییتنی ترجمہ : اے اللہ ! میرے نبی ﷺ کے رب ! میرے گناہوں کو بخش دیجئے اور میرے دل سے غصہ کی عادت نکال دیجئے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے گمراہ کرنے والے فتنوں سے اپنی پناہ میں رکھ۔ (3) ابن ابی شیبہ احمد بن مردویہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کثرت سے پڑھتے تھے لفظ آیت ” اللہم یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک “ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اکثر آپ یہ دعا (کیوں) کرتے ہیں آپ نے فرمایا کوئی دل ایسا نہیں جو رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان نہ وہ اگر وہ چاہتے ہیں تو اس کو (دین پر) قائم رکھتے ہیں اور جب چاہیں تو اس کو ٹیڑھا کردیتے ہیں کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا لفظ آیت ” ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب “ ابن ابی شیبہ کے الفاظ یوں ہیں جب چاہتے ہیں تو اس کے دل کو ہدایت کی طرف پھیر دیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں اس کے دل کو گمراہی کی طرف پھیر دیتے ہیں۔ (4) ابن ابی شیبہ فی المصنف احمد بخاری فی الادب المفرد ترمذی نے اس کو حسن کہا اور ابن جریر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ اکثر یوں فرماتے تھے لفظ آیت ” یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک “ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم آپ پر ایمان لے آئے اور اس چیز پر بھی جس کو آپ لے کر آئے کیا آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (کہ ہم دین سے پھرجائیں گے) آپ نے فرمایا ہاں ! (کیونکہ) دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں جس کو وہ پھیرتے رہتے ہیں۔ (5) ابن ابی الدنیا نے اخلاص میں حاکم نے اس کو صحیح کہا بیہقی نے شعب الایمان میں ابو عبیداللہ بن جراح ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ابن آدم کا دل چڑیا کے دل کی طرح ہے وہ دن میں سات مرتبہ پلٹتا ہے۔ (6) ابن ابی الدنیا نے اخلاص میں ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا ہے کہ دل کو دل اس لیے کہتے ہیں کیونکہ یہ الٹ پلٹ ہوتا رہتا ہے بلا شبہ دل کی مثال اس پر کی طرح ہے جو کھلی زمین میں پڑا ہو۔ (7) احمد ابن ماجہ نے ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بلا شبہ دل کی مثال اس پر کی طرح ہے جو کھلی زمین پر پڑا ہو جس کو ہوا الٹ پلٹ کرتی رہتی ہے۔ (8) مالک شافعی ابن ابی شیبہ ابو داؤد بیہقی نے اپنی سنن میں ابو عبد اللہ صنابحی ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ ابوبکر صدیق ؓ کی خلافت میں مدینہ منور آئے اور ابوبکر ؓ کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھی تو انہوں نے پہلی دو رکعتوں میں ام القران (یعنی سورة فاتحہ) اور قصار مفصل (یعنی سورة بروج سے لے کر آخر تک میں سے) پڑھی پھر تیسری رکعت میں کھڑے ہوئے اور اس میں (صرف) سورة فاتحہ پڑھی اور یہ آیت ” ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب “ بھی پڑھی (9) ابن جریر طبرانی نے السنۃ میں اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اکثر یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ” یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک “ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم پر آپ کو خوف ہے ؟ حالانکہ ہم آپ پر ایمان لے آئے آپ نے فرمایا نبی آدم کے قلوب رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں اور اسی طرح فرمایا اور طبرانی میں یہ لفظ یوں کہ ابن آدم کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہے اگر وہ اس کو سیدھا رکھنا چاہیں تو وہ سیدھا رہتا ہے اور اگر وہ اس کو ٹیڑھا کرنا چاہیں تو وہ ٹیڑھا ہوجاتا ہے۔ ابن آدم کا دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہے (10) احمد نسائی ابن ماجہ ابن جریر حاکم نے اس کو صحیح کہا بیہقی نے الاسماء والصفات میں نو اس بن سمعان ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا میزان رحمن کے ہاتھ میں ہے (جس کے ذریعے بعض) قوموں کو بلند فرماتے ہیں اور (بعض کو) گرا دیتے ہیں قیامت کے دن تک اور ان آدم کا دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہے جب چاہے تو اس کو سیدھا رکھے اور جب چاہے اس کو ٹیڑھا کر دے اور آپ یوں فرمایا کرتے تھے لفظ آیت ” یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک “۔ (11) حاکم سے اور اس کو صحیح کہا مقداد ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ابن آدم کے دل کے لیے یہ فرماتے ہوئے سنا وہ ہانڈی سے زیادہ الٹ پلٹ کرنے والا ہے جب وہ جوش مار رہی ہو۔ (12) ابن جریر نے محمد بن جعفر، بن زبیر ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ربنا لا تزغ قلوبنا “ کا مطلب ہے کہ ہمارے دلوں کو مائل نہ کر اگرچہ ہم مائل ہوجائیں اپنے جسموں کے ساتھ (یعنی حق سے بھٹک جائیں) ۔ (13) ابن سعد نے اپنے طبقات میں ابی عطاف سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ فرمایا کرتے تھے اے میرے رب نہ میں زنا کروں اے میرے رب نہ میں چوری کروں اے میرے رب نہ میں کفر کروں ان سے کہا گیا کیا تم (ان باتوں کا) خوف کرتے ہو ؟ تو انہوں نے فرمایا میں ایمان لایا دلوں کے پھیرنے والے پر تین مرتبہ ایسا فرمایا۔ (14) الحکیم الترمذی نے نوادر الاصول میں ابو الدرداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ عبد اللہ بن رواحہ ؓ جب مجھے ملتے تو فرماتے اے عویمر تو بیٹھ جا ہم کو چاہیے کہ ہم کو ایک گھڑی ایمان لائیں تو بیٹھ جاتے اور ہم اللہ کا ذکر کرتے جتنا اللہ چاہتے پھر فرمایا اے عویمر یہ ایمان کی مجلسیں ہیں بلا شبہ تیرے ایمان اور تیری مثال جیسے مثال ہے تیری قمیص کی ہمارے درمیان تو اس کو اتار دیتا ہے اچانک (پھر) اس کو اتار دیتا ہے اے عویمر ! دل ہانڈی سے زیادہ جلدی الٹ پلٹ کرنے والا ہے جب وہ (یعنی ہانڈی) جوش مار رہی ہو۔ (15) الحکیم الترمذی نے عتبہ بن عبد اللہ بن خالد بن معد ان (رح) کے طریق سے روایت کیا ہے اور انہوں نے اپنے باپ دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایمان قمیص کی طرح ہے کبھی تو اس کو پہن لیتا ہے اور کبھی تو اس کو اتار دیتا ہے۔ (16) الحکیم الترمذی نے ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت کیا ہے کہ آدمی پر ایسا وقت بھی آتا ہے کہ اس کی جلد میں سوئی کے ناکے کے برابر بھی نفاق نہیں ہوتا ایسا وقت بھی آتا ہے کہ اس کی جلد میں سوئی کے ناکے کے برابر بھی ایمان نہیں ہوتا۔ (17) ابو داؤد نسائی اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو جاگتے تھے تو یہ (دعا) پڑھتے تھے : لفظ آیت ” لا الہ الا انت سبحانک اللہم انی استغفرک لذنبی واسئلک رحمتک اللہم زدنی علما۔ ولا تزغ قلبی بعد اذ ھدیتنی وھب لی من لدنک رحمۃ انک انت الوھاب “ ترجمہ : تیرے سوا کوئی معبود نہیں اور تیری ذات پاک ہے اے اللہ ! میں آپ سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگتا ہوں اور آپ سے آپ کی رحمت کا سوال کرتا ہوں اے اللہ ! مجھے علم میں زیادہ کر دے اور میرے دل کو ٹیڑھا نہ کر دے بعد اس کے جب تو مجھ کو ہدایت عطا فرمائی اور مجھ کو اپنی طرف سے رحمت عطا فرما دے بلا شبہ آپ ہی عطا فرمانے والے ہیں۔ (18) مسلم، نسائی، ابن جریر اور بیہقی نے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا سب بنی آدم کے دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں اس کو پھیر دیتے ہیں جس طرح چاہتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اے دلوں کے پھیرنے والے ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔ (19) طبرانی نے السنۃ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ بنی آدم کے دل رحمن عزوجل کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں۔
Top