Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
مومنو ! پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے اور وہ تم سے شرم کرتے تھے (اور کہتے نہیں تھے) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا اور جب پیغمبر کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو یہ تمہارے اور انکے (دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے) اور تم کو یہ شایان نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ انکی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو بیشک یہ خدا کے نزدیک بڑا گناہ (کا کام) ہے
کچھ حضرات صبح و شام رسول اکرم کے گھروں میں جایا کرتے تھے اور کھانے کے انتظار میں بیٹھ کر ازواج مطہرات کے ساتھ گفتگو کرتے رہتے اس سے رسول اکرم کو رنجش ہوئی مگر آپ شرمائے کہ انہیں باہر جانے کا حکم دیں یا بغیر اجازت اندر آنے سے منع کردیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے منع فرما دیا۔ کہ اے ایمان والو نبی کے گھروں میں بغیر اجازت مت جایا کرو اور یہ کہ جس وقت تمہیں کھانے کے لیے بلایا جائے مگر پھر بھی ایسے وقت جاؤ کہ اس کھانے کے پکنے کے منتظر نہ ہو اور جب بلایا جائے تو چلے جایا کرو اور جس وقت کھالو تو فورا اٹھ کر چلے آیا کرو اور باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ یہ بغیر اجازت جانا بیٹھے رہنا اور پھر ازواج مطہرات کے ساتھ باتیں کرنا ان چیزوں سے نبی اکرم کو ناگواری ہوتی ہے سو وہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور زبان سے اٹھ کر چلے جانے کو نہیں فرماتے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اٹھ کر چلے آنے اور بلا اجازت جانے کی ممانعت کرنے میں کوئی لحاظ نہیں کرتے۔ اور جب تمہیں ازواج مطہرات سے کوئی ضروری مسئلہ پوچھنا ہو تو پردہ کے باہر سے کھڑے ہو کر پوچھو۔ یہ چیز آئندہ بھی سب کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اور تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ اس قسم کے طرز عمل سے رسول اکرم کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ جائز ہے کہ آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات سے کبھی نکاح کرو۔ یہ اللہ کے نزدیک بڑی سخت نافرمانی کی بات ہے جس پر زبردست گناہ ہے۔ یہ آیت طلحہ بن عبید اللہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے (نزول حرمت سے قبل) انہوں نے حضور کے بعد حضرت عائشہ سے شادی کرنے کا ارادہ فرمایا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کی حرمت نازل فرمائی۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا (الخ) بخاری و مسلم نے حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اکرم نے حضرت زینب بنت جحش سے شادی کی تو لوگوں کو کھانے کے لیے بلایا۔ چناچہ سب کھانے سے فارغ ہو کر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے آپ اٹھنے کے لیے کچھ بےقرار ہوئے مگر پھر بھی وہ لوگ نہیں اٹھے مجبورا حضور خود کھڑے ہوگئے جب آپ اٹھ کھڑے ہوئے تو اور لوگ بھی اٹھ گئے مگر پھر بھی تین آدمی بیٹھے رہے۔ پھر کچھ دیر بعد وہ بھی چلے گئے۔ چناچہ میں نے آکر آپ کو اطلاع دی کہ سب چلے گئے۔ چناچہ آپ آئے اور اندر تشریف لے گئے میں بھی اندر جانے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی۔ اور امام ترمذی نے تحسین کے ساتھ حضڑت انس سے روایت کی ہے فرماتے ہیں کہ میں رسول اکرم کے ساتھ تھا آپ اپنی ان زوجہ مطہرہ کے دروازے پر آئے جن سے شادی کی تھی وہاں آپ نے لوگوں کو بیٹھے ہوئے پایا آپ واپس تشریف لے گئے کچھ دیر بعد آپ لوٹ کر تشریف لائے تو وہ لوگ جا چکے تھے آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا میں نے اس چیز کا ابو طلحہ سے ذکر کیا تو کہنے لگے ممکن ہے کچھ ایسا ہی ہوجائے جیسا تم کہتے تھے کہ ان عورتوں کے بارے میں کچھ حکم نازل ہوجائے چناچہ پردہ کا حکم نازل ہوگیا۔ اور امام طبرانی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت عائشہ سے روایت کیا ہے فرماتی ہیں کہ میں رسول اکرم کے ساتھ ایک برتن میں کھایا کرتی تھی ایک مرتبہ حضرت عمر کا گزر ہوا آپ نے ان کو بلا لیا انہوں نے کھانا شروع کیا، کھانے کے دوران ان کی انگلی میری انگلی سے لگ گئی تو وہ کہنے لگے افسوس کاش تمہارے بارے میں میری بات پر عمل ہوتا تو کوئی آنکھ تمہیں نہ دیکھتی چناچہ فورا پردہ کا حکم نازل ہوگیا۔ اور ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص رسول اکرم کے پاس آیا اور دیر تک بیٹھا رہا۔ رسول اکرم تین مرتبہ اٹھ کر چلے تاکہ وہ بھی چل دے مگر اس نے ایسا نہ کیا اتنے میں حضرت عمر تشریف لائے اور رسول اکرم کے چہرہ انور پر ناگواری کے اثرات دیکھ کر اس شخص سے بولے کہ شاید تجھ کو رسول اکرم نے آنے کی اجازت دے دی ہے اس پر حضور بولے کہ میں تین مرتبہ اسی غرض سے کھڑا ہوا کہ ممکن ہے یہ بھی چل پڑے مگر اس نے پھر بھی ایسا نہیں کیا اس پر حضرت عمر نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ پردہ لٹکا دیجیے کیونکہ آپ کی ازواج مطہرات دیگر تمام عورتوں کی طرح نہیں کیونکہ وہ زیادہ پاکیزہ دلوں والیاں ہیں۔ چناچہ پردہ کا حکم نازل ہوگیا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں کہ دونوں واقعوں میں اس طرح مطابقت ممکن ہے کہ یہ واقعہ حضرت زینب کے شادی کے واقعہ سے پہلے واقع ہوا ہے اور قریب ہونے کی وجہ سے اس پر پردہ کے حکم کے نازل کا اطلاق کردیا گیا۔ اور پھر شان نزول کے متعدد ہونے میں بھی کوئی امر مانع نہیں اور ابن سعد نے محمد بن کعب سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم جب حجرہ مبارک میں جانے کے ارادہ سے کھڑے ہوتے تو سب آپ کے ساتھ ہو لیتے اور وہاں جاکر بیٹھ جاتے اور رسول اکرم کے چہرہ مبارک سے ناگواری کے اثرات نہ پہچان سکتے اور آپ حاضرین سے شرما کر کھانا تک تناول نہ فرماتے۔ چناچہ اس چیز کے بارے میں اللہ کی جانب سے ان پر غصہ کیا گیا کہ اے ایمان والو نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ شان نزول : وَمَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُــؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ (الخ) ابن ابی حاتم نے ابن زید سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم کو یہ بات پہنچی کہ فلاں شخص کہہ رہا ہے کہ رسول اکرم کے وصال کے بعد میں آپ کی فلاں بیوی سے شادی کرلوں گا اس پر یہ حکم نازل ہوا کہ تمہیں جائز نہیں کہ رسول اکرم کو تکلیف پہنچاؤ۔ نیز ابن عباس سے روایت کیا گیا ہے کہ یہ آیت اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے جس نے رسول اکرم کے بعد ازواج مطہرات میں سے کسی زوجہ مطہرہ کے ساتھ شادی کرنے کا ارادہ کیا تھا سفیان راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ تھیں اور سدی سے روایت کیا گیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچتی ہے کہ طلحہ بن عبید اللہ نے کہا کیا محمد ہم سے ہماری چچا زاد لڑکیوں کا پردہ کراتے اور ہماری عورتوں سے شادی کرتے ہیں اگر آپ کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آیا تو ہم آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات سے شادی کرلیں گے اس پر یہ آیت مبارکہ نازل کی گئی۔ ابن سعد نے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت کریمہ طلحہ بن عبیداللہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے کیونکہ اس نے کہا تھا کہ جب رسول اکرم رحلت فرما جائیں گے تو میں حضرت عائشہ سے شادی کرلوں گا۔ اور جبیر ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص بعض ازواج مطہرات کے پاس آیا اور وہ ان کا چچا زاد بھائی تھا اور ان سے گفتگو کی رسول اکرم نے اس سے فرمایا کہ آج کے بعد اس جگہ پر مت کھڑے ہونا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ میرے چچا کی لڑکی ہے اللہ کی قسم میں نے ان سے کوئی نازیبا بات نہیں کی اور نہ انہوں نے مجھ سے کی۔ حضور نے ارشاد فرمایا یہ تو میں نے سمجھ لیا باقی اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیرت مند نہیں اور اس کے بعد مجھ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں۔ چناچہ وہ شخص چلا گیا اور کہنے لگا کہ میرے چچا کی لڑکی سے مجھے بات کرنے سے منع کرتے ہیں میں آپ کے بعد ان سے شادی کرلوں گا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پھر اس شخص نے اس کلمہ کی توبہ میں ایک غلام آزاد کیا اور دس مجاہد فی سبیل اللہ اونٹ دیے اور پیدل حج کیا اور جبیر نے بواسطہ ضحاک حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت کریمہ عبدا اللہ بن ابی منافق اور اس کے کچھ ساتھ دینے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جنہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ پر تہمت لگائی تھی جس پر رسول اکرم نے خطبہ دیا کہ کون شخص ہے جو میری ایسے شخص سے معذرت کرتا ہے جو مجھے تکلیف پہنچاتا ہے اور اپنے گھر پر بھی ایسے لوگوں کو جمع کرتا ہے جو مجھے تکلیف پہنچاتے ہیں۔ امام بخاری نے حضرت عائشہ سے روایت کیا ہے فرماتی ہیں کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد حضرت سودہ اپنی حاجت کے لیے نکلیں یہ فربہ جسم کی تھیں جو ان کو دیکھنا چاہتا تھا اس سے چھپ نہیں سکتی تھیں۔ حضرت عمر نے ان کو دیکھ لیا تو کہنے لگے اے سودہ اللہ کی قسم تم لوگوں سے چھپ نہیں سکتیں تو تم گھر سے کیوں نکلتی ہو یہ سنتے ہی حضرت سودہ فورا واپس ہوگئی اور رسول اکرم میرے حجرہ میں تھے شام کا کھانا تناول فرما رہے تھے اور آپ کے ہاتھ میں ہڈی تھی اتنے میں حضرت سودہ آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنی کسی حاجت کے لیے باہر نکلی تھی تو حضرت عمر نے مجھے ایسا ایسا کہا۔ حضرت عائشہ فرماتے ہیں اسی حالت میں آپ پر وحی آنا شروع ہوگئی اور ہڈی آپ کے ہاتھ میں تھی آپ نے اسے نیچے نہیں رکھا پھر وحی منقطع ہوئی تب آپ نے فرمایا کہ تمہیں اپنی ضروریات سے باہر نکلنے کی اجازت دے دی گئی۔ اور ابن سعد نے طبقات میں ابی بن مالک سے روایت کیا ہے کہ ازواج مطہرات رات کے وقت اپنی حاجت کے لیے باہر نکلا کرتی تھیں تو منافقین میں سے کچھ لوگ ان کے سامنے آجاتے جس سے ان کو تکلیف ہوا کرتی اس کی انہوں نے شکایت کی تو منافقین سے اس چیز کے بارے میں کہا گیا تو وہ کہنے لگے کہ ہم تو باندیوں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ یعنی اے پیغمبر اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے الخ پھر ابن سعد نے حسن اور محمد بن کعب قرظی سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔
Top